قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس، سیکرٹری داخلہ کی غیر حاضری پر برہمی
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں سیکرٹری داخلہ کا سخت نوٹس لیا گیا ارکان نے سیکرٹری داخلہ کی غیر حاضری پر شدید برہمی کااظہار کیا اور معاملہ نے استحقاق کمیٹی کے حوالے کر دیا مجلس قائمہ نے دوہری شہریت سے متعلق سول سرونٹس(ترمیمی)بل2020 متفقہ طور پر منظور کرلیا۔بل کے تحت سیاست دانوں کے بعد دوہری شہریت رکھنے والے بیورکریٹ،جج اور اعلیٰ افسران کو عہدہ یا شہریت میں کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔ جام عبدالکریم نے کہا کہ دوہری شہریت رکھنے والے بیوروکریسی پر پابندی عائد ہو نی چاہیے، اگر سیاست دانوں پر دوہری شہریت پر پابندی ہو سکتی ہے تو جرنیل ، بیوروکریٹ اور عدلیہ کیوں نہیں جس پر وزارت قانون نے کہا کہ اس کے لئے الگ قانون سازی کرنی ہو گی جبکہ اس بل میں سیشن جج تک قانون لاگو ہو گا تا ہم مجلس قائمہ نے بھاری اکثریت سے بل پاس کر دیا مجلس قائمہ نے پبلک پروکیورنمنٹ کے ترمیمی بل کی منظور ی کو تمام اسٹاف پروفیشنل رکھنے سے مشروط کر دیا۔ منگل کو قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرپرسن کشور زہرہ کی زیر صدارت میں پارلیمنٹ ہاوس منعقد ہوا۔اجلاس میں پبلک پروکیورنمنٹ حکام نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ پیپراقانون میں ترامیم کا مقصد تمام وزارتوں ، ڈویژنوںاور خود مختاراداروں کی خریداری اور بعد میں ان کو فروخت کرنے کے لئے یکساں قانون بنا نا ہے اس سے قبل کوئی قانون نہیں تھا جس کی وجہ سے چیزیں ردی کے بھائو پر فروخت ہو رہی تھیں۔ انہوں نے کہاکہ اداروں کے پاس گاڑیاں ، گڈ ورکس پراپرٹی کی فروخت کرنا ہو تا ہے اس قانون سے تمام حکومتی اداروں کے لئے گائیڈ لائن بنانا ہے جس سے وہ مستفید ہوں گے میجر (ر) طاہر صادق نے کہا کہ یہ قانون تمام حکومتی اداروں پر لاگو ہو گا اس سے قبل کسی کے پاس سنٹرل ریکارڈ ہی نہیں، کون سی چیز کب فروخت ہوئی ۔ علی نواز اعوان نے کہاکہ پہلے یہ چیز یں ان کے دائرہ کار میں نہیں تھی اب تمام وزارتوں کو عملدرآمد کرناہوگا۔ سیکرٹری کابینہ سیکرٹریٹ نے کہاکہ اس قانو ن میں ترامیم کا مقصد تمام وزارتوں اور ڈویڑنوں کو ریورس کرنا تھا پہلے ادارے خود چیزیں ڈسپوز کرتے تھے اور چیزین کوڑیوں کے بھائو فروخت کرتے تھے اب قانون کی پابندی کریں گے علی نواز نے کہاکہ اس بل میں آٹو میشن اور ٹائم لائن بہت ضروری ہے ۔پیپرا حکام نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ ہم اگلے سال جولائی تک ا ی پروکیورنمنٹ پرجا رہے ہیں جبکہ پوری دنیا اس نظام پر تیس سال پہلے سے تھی جبکہ پاکستان میں ابھی تک استعمال نہیں کی گیا ۔ ادارے میں پانچ فی صد بیوروکریسی اور 95فی صد پروفیشنل حکام پر مشتمل ہے ۔اراکین کمیٹی نے سفارش کی بل میں تمام لوگ پروفیشنل ہونے چاہییں اس ترامیم کو بل کا حصہ بنایا جائے اس کے بعد بل پاس کریں گے جس کے بعد بل کو اگلے اجلاس تک موخر کر دیا گیا۔