’’گائے کا بچہ‘‘ کس کا؟ لاہور ہائیکورٹ نے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم دیدیا
لاہور (فدا حسین/ نیشن رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے ’’نومولود‘‘ پر ہونے والے تنازع پر ڈی این اے کرانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ ارشاد ورک اور مراتب علی میں تنازعہ انسانی بچے نہیں بلکہ گائے کے بچے پر تھا۔ مراتب علی جو چیچہ وطنی میں مویشی پالتے ہیں جبکہ ان کے مخالف ارشاد ورک کا تعلق شیخوپورہ سے ہے۔ مراتب علی کے مطابق ارشاد نے ان کا بچھڑا چرا لیا اور چیچہ وطنی سے تقریباً 100 میل دور شیخوپورہ لے گیا ہے۔ مراتب علی نے کہا کہ گائے کا بچھڑا رواں سال فروری میں چوری کیا گیا اور اس نے خود ارشاد ورک کو دیکھا کہ وہ اسے لے جا رہا ہے۔ ارشاد ورک اس وقت اس کے فارم پر آیا تھا۔ مراتب علی نے ارشاد کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی۔ مقامی افراد نے تجویز دی کہ معاملہ اسی وقت حل ہو سکتا ہے کہ جب ڈی این اے کرا کر ثابت کر دیا جائے کہ بچھڑے کا تعلق مراتب کی گائیوں سے ہے یا ارشاد کی جانوروں سے۔ لاہور ہائیکورٹ نے اس تجویز کو قبول کرکے ڈی این اے کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔ ارشاد نے پٹیشن دائر کی ہے کہ لائیو سٹاک ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے اس سے قبل صرف مدعی کی گائیوں کا سیمپل لیکر فیصلہ دیا تھا اور میرے جانوروں کا سیمپل نہیں لیا گیا۔ لہٰذا یکطرفہ سیمپل پر ڈی این اے رپورٹ مسترد کرکے نیا ڈی این اے کرایا جائے۔ ارشاد کے مؤقف کو جج جسٹس اعجازالاحسن نے درست قرار دیتے ہوئے نئی ڈی این اے کا حکم جاری کیا۔