دال میں کچھ تو کالا ہے‘ الزامات میں حقیقت نہیں تو دنیا کیوں شور کر رہی ہے : نوازشریف‘ تحفظات کا میں جواب دونگا : کیانی....صورتحال کو سمجھیں : منور حسن
اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد نوازشریف نے آل پارٹےز کانفرنس مےں آئی اےس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا کی برےفنگ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان حالات مےں کسی پر تنقےد نہےں کرنا چاہتا اگر آئی اےس آئی پر لگنے والے الزامات مےں حقےقت نہےں تو دنےا شور کےوں کر رہی ہے، کچھ تو ہے جس کی وجہ سے دنےا شور کر رہی ہے، پارلےمنٹ کی قراردادوں پر عمل کےا جاتا تو آج حالات مختلف ہوتے۔ آل پارٹےز کانفرنس مےں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ پہلے پارلےمنٹ کی قراردادوں پر عمل کرے اور تمام معاملات پارلےمنٹ کے سامنے پےش کئے جائےں، ہم امرےکہ سمےت کسی بھی ملک کے ساتھ تعلقات بگاڑنا نہےں چاہتے۔ اب وقت آگےا ہے کہ قومی اےشوز پر فےصلے کہےں اور نہےں بلکہ پارلےمنٹ کے اندر ہونے چاہئےں، آئی اےس آئی کا قومی سلامتی کے حوالے سے ماضی کا کردار قابل ستائش رہا ہے مگر آج اس ادارے کو جن الزامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ےقےناً دال مےں کچھ کالا ہو گا، اب زمانہ بدل گےا ہے، اب کہاں کےا ہو رہا ہے سب کچھ پتہ چل جاتا ہے۔ حکومت بتائے کہ قومی سلامتی کے حوالے سے پارلےمنٹ سے منظور ہونےوالی کتنی قراردادوں پر عمل درآمد ہوا ہے‘ حکومت کی کارکردگی بھی سب کے سامنے ہے، قوم کو بتاےا جائے کہ ماضی کی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ مےں امریکہ کا اتحادی بننے کا فےصلہ کےسے کےا۔ ہم کیوں عالمی تنہائی کا شکار ہیں اس کی وجوہات دیکھنی چاہئیں‘ ہم ساڑھے تین برس تک اہم سوالوں کے جواب تلاش کرنے میں ناکام ہو گئے‘ پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد پر عمل کیا جائے ایسا نہیں ہو گا تو دنیا ہماری باتوں کو اہمیت نہیں دے گی۔ 2 مئی کو ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا لیکن وزیراعظم نے اسے عظیم فتح قرار دیا۔ صدر نے امریکی اخبار میں خوشامدی مضمون لکھا‘ اب ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ جارحیت کا خطرہ ہے ہم کیوں تنہائی کا شکار ہیں اس پر غور کی ضرورت ہے۔ نوازشریف کے جنرل پاشا کے ساتھ مکالمے پر آرمی چیف جنرل کیانی نے کہا کہ نوازشریف صاحب آپ کے تحفظات کا جواب میں دوں گا۔ اس موقع پر نوازشریف اور امیر جماعت اسلامی منور حسن میں بھی گرما گرمی کی صورتحال ہوئی۔ منور حسن نے کہا کہ میاں صاحب آپ صورتحال کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ اطلاعات کے مطابق دونوں رہنما¶ں میں تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔ نوازشریف نے کہا کہ آج بھی میثاق جمہوریت پر قائم ہیں‘ میثاق جمہوریت کو بنیاد بنا کر آگے کا سفر طے کیا جا سکتا ہے‘ پارلیمنٹ کی قراردادیں ہیں ہمیں نئے لائحہ عمل کی ضرورت نہیں۔ قراردادوں پر عملدرآمد کیا جاتا تو یہ حالات نہ ہوتے‘ امن و سلامتی کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔ کسی ملک کے ساتھ تعلقات کے مخالف نہیں‘ اپنی خودمختاری کو سامنے رکھنا ضروری ہے‘ ملکی سلامتی سے متعلق بڑا نازک وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کارکردگی سب کے سامنے ہے‘ حالات کی وجہ سے کسی پر تنقید نہیں کرنا چاہتا‘ آج بتایا جا رہا ہے کہ غیر ملکی جارحیت کا خطرہ ہے‘ کیا ڈرون حملوں سے خودمختاری متاثر نہیں ہوتی۔ فوج اور خفیہ اداروں کے خلاف سازش کی مخالفت کریں گے‘ ہم کیوں عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہیں‘ اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے‘ دنیا آج ہمارے م¶قف کو شک کی نظر سے دیکھ رہی ہے۔ ساڑھے 3 سال میں حکومت نے اہم سوالوں کے جواب دینے کی کوشش نہیں کی۔ ہمارے خلاف مہم جوئی کرنے والوں کو تقویت ملتی ہے‘ وزیراعظم بتائیں کہ وہ پارلیمنٹ کی قراردادوں سے متفق ہیں‘ اندرونی کمزوریاں بھی خارجہ سطح پر مسئلہ بنی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میثاق جمہوریت کی روشنی میں آمریت کے دور میں کئے گئے فیصلوں خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون پر کئے جانے والے سمجھوتے کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش کیا جائے لیکن موجودہ حکومت نے ایسا نہیں کیا۔ آج تک عوام اور منتخب نمائندوں کو ان شرائط کے بارے میں علم نہیں جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ اور پاکستان کے درمیان طے پائی ہیں ان تمام شرائط کو پارلیمنٹ کے سامنے آنا چاہئے‘ ہم قومی خودمختاری پر کمپرومائز نہیں کرنا چاہتے۔
نوازشریف
نوازشریف