سیلز ٹیکس کے نفاذ اور شناختی کارڈ کی شرط پر حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے۔ وفاقی وزارت خزانہ میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور مرکزی تنظیم تاجران کے وفد کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں تاجروں کے مطالبات پر بات چیت کی گئی ،بعدمیںوزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اعلان کیا کہ احتجاج کرنے والے تاجران سے مذاکرات کے بعد معاہدہ طے پا گیا ہے۔اسلام آباد میں تاجر برادری اور چیئرمین وفاقی بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر)شبر زیدی اور جہانگیر ترین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے تاجر اور وفاقی بورڈ آف ریوینیو کے درمیان طے ہونے والے 11 نکاتی معاہدے کا بتایا۔10 کروڑ تک کی ٹرن اوور والے تاجر سے 1.5 فیصد ٹرن اوور ٹیکس کے بجائے 0.5 فیصد ٹرن اوور ٹیکس لیا جائے گا۔10 کروڑ تک کی ٹرن اوور والا تاجر ودہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنے گا۔سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کے لیے سالانہ بجلی کے بل کی حد 6 لاکھ روپے سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔کم منافع رکھنے والے سیکٹرز کے ٹرن اوور ٹیکس کا تعین از سر نو کیا جائے گا جو تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے ہوگا۔جیولرز ایسوسی ایشنز کے ساتھ مل کر جیولرز کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔آڑھتیوں پر تجدید لائسنس فیس پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا۔تاجروں کے مسائل کے فوری حل کے لیے ایف بی آر اسلام آباد میں خصوصی ڈیسک قائم ہوگا جس میں 20/21 گریڈ کا افسر تعینات ہوگا اور ماہانہ بنیاد پر تاجروں کے نمائندوں سے ملاقات ہوگی۔نئے تاجروں کی کمیٹیاں نئے رجسٹریشن کے سلسلے میں بھرپور تعاون کریں گی۔ایک ہزار مربع فٹ کی کوئی بھی دکان سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن سے مستثنی ہوگی اور اس کا فیصلہ تاجروں کی کمیٹی سے مشاورت سے ہوگا۔ہول سیل اور ریٹیلرز دونوں کا کاروبار کرنے والوں کی سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کا فیصلہ تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے ہوگا۔شناختی کارڈ کی شرط پر خرید و فروخت پر تادیبی کارروائی 31 جنوری 2020 تک موخر کردی گئی ہے۔قبل ازیں ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے تاجروں کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بعد میڈیا سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے بتایا تھا کہ تاجروں کے ساتھ بات چیت کا عمل اچھے انداز میں جاری ہے جسے آج مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ بات چیت میں دونوں فریقین کی خواہش ہے کہ تاجر بھی خوش ہوں اور حکومت کا جو مقصد ہے کہ معاشی اقدامات کے فوائد عوام تک پہنچے وہ بھی پورا ہوجائے۔دورانِ گفتگو عالمی بینک کے سربراہ کے دورہ پاکستان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جاب میں مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ عالمی بینک اور پاکستان میں تعلقات کو مزید بہتر بنائے جائیں اور عالمی بینک کے صدر پاکستان میں کی جانے والی معاشی اصلاحات کو سراہتے ہیں۔قبل ازیں سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ جولائی اور اگست 2019 کے سیلز ٹیکس ریفنڈ کے زیر التوا کیسز کو نمٹانے کے لئے ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کو ای آر ایس کے ذریعے کلیمز فائل کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ٹوئٹر پر جاری پیغام میں انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل برآمد کنندگان کو ای آرایس کے ذریعے کلیم فائل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ فارم ایچ کا جائزہ لینے اور اس کے متبادل نظام کو دو ہفتوں میں حتمی شکل دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کلیمز کے ضمن میں 2 ارب روپے مالیت کے ریفنڈ پیمنٹ آرڈرز کو فوری طور پر نمٹا دیاجائے گا۔ ۔تاجر رہنما کاشف چوھدری نے بتایا کہ شناختی کارڈ کے زریعے خرید وفروخت کی شرط پرکارروائی تین ماہ کیلئے موخر کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے، 10 کروڑ تک سالانہ سیلزوالے تاجروں کو ود ہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنایا جائے گا، سیلز ٹیکس رجسٹریشن کیلئے بجلی کے بل کی حد 6 لاکھ روپے سالانہ سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے سالانہ ہوگی۔کاشف چوھدری نے کہا کہ نیا رجسٹریشن اور ٹیکس ریٹرن فارم اردو میں مہیا کیا جائے گا، ملکی اور مقامی سطح پر مسائل کے حل کیلئے تاجر نمائندگان کی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی، جیولرز کے مسائل ،آڑھتیوں کی سالانہ فیسوں میں کمی کیلئے تاجروں کی کمیٹی الگ سے مسائل حل کروائے گی، کم منافع والے ہول سیلرز کیلئے ٹرن اوور کی شرح کو تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے مزید کم کیا جائے، دس کروڑ تک سالانہ سیل پرٹرن اوور ٹیکس کی شرح کو 1.5% سے کم کرکے 0.5% کر دیا گیا ہے۔آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شناختی کارڈ کی شرط پر خریدو فروخت پر کارروائی 31 جنوری تک موخر کردی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 10 کروڑ تک ٹرن اوور پر ڈیرھ فیصد کے بجائے اعشاریہ 5 فیصد ٹرن اوور ٹیکس ہوگا جب کہ 10 دس کروڑ روپے تک کی ٹرن اوور والا ٹریڈر ودہولڈنگ ایجنٹ نہیں بنے گا۔اس کے علاوہ سیلز ٹیکس رجسٹریشن کیلئے بجلی کے سالانہ بل کی حد 6 لاکھ روپے سے بڑھاکر 12 لاکھ روپے کردی گئی ہے، کم منافع رکھنے والے سیکٹرز کے ٹرن اوور ٹیکس کا تعین ازسرنو کیا جائے گا۔اجمل بلوچ نے مزید بتایا کہ تاجروں پر مشتمل ریجنل اور مرکزی سطح پر کمیٹیاں بنائی جائیں گی، جیولرزایسوسی ایشنز سے مل کر ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے، آڑھتیوں کی تجدید لائسنس فیس پر ودہولڈنگ ٹیکس کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا۔ان کا کہنا تھاکہ ٹریڈرزکیمسائل کیفوری حل کیلئے اسلام آبادایف بی آرمیں ڈیسک قائم ہوگا جب کہ نئیٹریڈرزکی رجسٹریشن اور انکم ٹیکس ریٹرن کیلئے اردومیں فارم ہوگا۔واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل، چمڑے، کارپٹ، اسپورٹس اور سرجیکل آلات کیلئے زیرو ریٹنگ سہولت ختم کرکے واپس 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے اور 50 ہزار سے زائد کسی بھی قسم کی خرید و فروخت میں شناختی کارڈ کا ریکارڈ رکھنے کی شرط کے خلاف تاجر برادری نے 13 جولائی کو بھی ملک گیر شٹر ڈان ہڑتال کی تھی۔آل پاکستان انجمن تاجران اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد تاجروں نے ملک بھر میں 29 اور 30 اکتوبر کو ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔تاجر برادری کی ہڑتال کے بعد کراچی، حیدرآباد، کوئٹہ، خاران، پشاور، کوہاٹ، بنوں، سرگودھا، گوجرانوالہ، راولپنڈی اور ملتان سمیت ملک کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں دکانیں اور مارکیٹیں بند اور کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38