سرکاری زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ پولیس فنڈز میں گھپلوں کیخلاف ریفرنس دائر
کراچی (وقائع نگار) قومی احتساب بیورو (نیب) سندھ نے کراچی کی احتساب عدالت میں سندھ میں سرکاری زمینوں کی بندر بانٹ کے خلاف ریفرنس دائر کردیاہے۔ہفتہ کوریفرنس میں محکمہ ریونیو سندھ کے 9 افسران اور3 سہولت کاروں کو ملزم نامزد کیا گیا ہے،ملزمان پر77ایکڑ سرکاری زمین فرضی نام سے الاٹ کرنے کا الزام ہے۔نیب کی جانب سے دائر ریفرنس میں سابق ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو اللہ بچایو چانڈیو،سابق ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو حیدرآباد علی اکبر ہنگورو، شوکت حسین سابق ڈی ڈی او ریونیو بن قاسم ٹاﺅن،صابر حسین و دیگر کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔نیب کے مطابق ملزمان نے ملی بھگت کرکے77ایکڑ سرکاری زمین فرضی ناموں پرالاٹ کی اور مختلف افراد کے نام منتقل کردی، سرکاری زمین پر سوسائٹیز بنا کر عوام کو لوٹا جارہاہے جس کے باعث قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ۔قومی احتساب بیورو(نیب) سندھ نے سندھ پولیس میں پیٹرول کے بلزکی مد میں 5کروڑ روپے کے گھپلے سے متعلق احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیاہے۔ ریفرنس میں دوپولیس افسران کو نامزد کیا گیا ہے ۔نیب سندھ کے ریفرنس میں پولیس افسر فدا حسین مغل اور تنویر احمدطاہر پر5کروڑروپے کرپشن، خورد برد اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔نیب حکام کے مطابق رقم سی این جی اسٹیشن کے نام پر جاری کی گئی مگر پولیس کو کچھ نہیں ملا ۔ پٹرول کے حصول کے لئے آئی جی سندھ سے اجازت بھی حاصل کی گئی جبکہ چیک لے کر رقم ہیڈ کانسٹیبل محمد رفیق کے اکاﺅنٹ میں جمع کرادی گئی ۔نیب حکام نے ریفرنس میں بتایا ہے کہ ملزم محمد رفیق نے جرم قبول کرتے ہوئے پلی بارگین کی درخواست دائر کردی ہے اوردونوں افسران نے ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کررکھی ہے۔دریںاثناءمقامی احتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم پر نیب کی جانب دائر462ارب روپے اور17ارب روپے سے متعلق ریفرنسوں کی سماعت 12نومبر تک ملتوی کردی ہے۔ہفتہ کوکراچی کی احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران ڈاکٹر عاصم کو طبیعت خراب ہونے کے باعث پیش نہیں کیا گیا۔
سماعت ملتوی