بلوچستان: صدر ممنون کے بیٹے پر حملے کے 2 ملزم گرفتار، 30 فراریوں نے ہتھیار ڈال دیئے
اوتھل/ کوئٹہ (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) لسبیلہ پولیس نے وندر میں آپریشن کر کے صدر مملکت ممنون حسین کے بیٹے و پولیس اہلکاروں پرحملے میں ملوث دو ملزموں کو مقابلے کے بعد گرفتار کر لیا ہے۔ ملزمان سے دوران تفتیش مزید اہم انکشافات متوقع ہیں۔ تفصیلات کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب لسبیلہ پولیس نے خفیہ اطلاع پر لسبیلہ کی تحصیل وندر میں رانہ بھٹ سے متصل ایک زرعی فارم میں چھاپہ مارا تو وہاں پر موجود ملزمان نے فائرنگ شروع کردی اور کئی گھنٹوں کے آپریشن کے بعد لسبیلہ پولیس نے دوملزمان کو گرفتارکرکے ان کے قبضے سے اسلحہ برآمدکر لیا۔ اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گرفتار ملزم صدر مملکت ممنون حسین کے صاحبزادے سلیمان ممنون پر حملے اور حب پولیس پر حملے اور ساکران میں آٹھ مزدوروں کے قتل میں بھی ملوث ہیں۔ پولیس نے ملزمان کے نام صیغہ راز میں رکھے ہیں۔ مزید برآں بلیدہ کے علاقے سے 3 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ان سے اسلحہ برآمد کر لیا گیا۔ ملزمان اغواء برائے تاوان اور بھتہ خوری کے واقعات میں بھی ملوث ہیں۔ دریں اثنا بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 30 فراریوں نے ہتھیار ڈال دیئے۔ ہتھیار ڈالنے والوں کا تعلق کالعدم بلوچ لبریشن آرمی سے ہے۔ ضلع لسبیلہ میں سرگرم کالعدم تنظیم کے دو اہم کمانڈروں نے چوبیس ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دئیے۔ حکومت کی جانب سے بلوچستان میں فراریوں کیلئے عام معافی اور ہتھیار ڈالنے پر پرامن بلوچستان پیکج کے تحت مراعات اور سہولیات کے اعلان کے بعد بڑی تعداد میں فراری قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں، کالعدم تنطیم بی ایل اے کے ضلع لسبیلہ میں سرگرم دو اہم کمانڈروں میر جان محمد مری اور رمضان مری نے چوبیس ساتھیوں سمیت اپنے ہتھیار نواب چنگیز مری کے حوالے کرتے ہوئے ملکی ترقی و خوشحالی میں اپنا حصہ ڈالنے کا عہد کیا۔