پی ٹی آئی جماعت نہیں فتنہ، کیا پاکستان ان کے حوالے کریں: شہباز شریف

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی )وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف  سیاسی جماعت نہیں بلکہ فتنہ اور تخریب کاروں کا جتھہ ہے  ، خیبرپختونخوا کی حکومت صوبہ میں امن و امان پر توجہ دینے کی بجائے  ہر طرح کے سرکاری وسائل کے ساتھ وفاق پر لشکر کشی کرتی ہے اور دن رات سازشوں میں مصروف ہے،تحریک انصاف کو  پاکستان کو نقصان پہنچانے  اور معیشت کوسبوتاڑ کرنیکی  ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی،سیاسی جماعتوں سمیت پوری قوم کو متحد ہو کر  یہ  یقینی بنانا ہوگا کہ  ایسی صورتحال دوبارہ درپیش نہ ہو، ہمیں دشمنان پاکستان کے ہاتھ روکنے  کیلئے ہر حد تک جانا ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو امن و عامہ کے حوالہ سے منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر رینجرز اور پولیس کے شہید اہلکاروں کیلئے دعائے مغفرت کرائی گئی۔ وزیراعظم  شہباز شریف نے کہا کہ چند دن پہلے خیبرپختونخوا سے سرکاری وسائل اور سازوسامان سے لیس جتھے نے اسلام آباد پر چڑھائی کی اور راستے میں املاک کو تباہ کیا، پولیس اور رینجرز کے جوانوں کو شہید کیا، درجنوں اہلکار زخمی ہوئے، ان بلووں کی وجہ سے  پاکستان کی معیشت کو یومیہ 190 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا،دنیا کے سامنے پاکستان کی بدنامی ہوئی،9 ماہ کے دور حکومت میں تیسری یا چوتھی بار وفاق پر لشکر کشی کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایسے ناپاک عزائم کا 2014ء سے پہلے کوئی وجود نہیں تھا، ایسی تخریب کاری کی پہلے مثال نہیں ملتی،دھرنا ملتوی کرنے کی استدعا بھی کی لیکن انہوں نے ہماری بات نہیں مانی، اس سے بڑی پاکستان دشمنی کوئی اور نہیں ہو سکتی،  یہ سی پیک کے منصوبہ کو ناکام بنانے کی گھنائونی سازش تھی۔د ایس سی او کانفرنس اور چین کے وزیراعظم کے دورہ پاکستان پر دوبارہ چڑھائی کی گئی، پھر سعودی عرب کے دورے اور اب بیلاروس کے صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر لشکر کشی کا اعلان کیا گیا، اس کے پیچھے تخریبی سوچ کارفرما ہے، انہیں۔ دن رات رہنمائی دی جاتی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں، پنجاب اور سندھ کے وزراء  اعلیٰ ،  وزیر داخلہ، سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر، آئی جی اسلام آباد، چیف سیکرٹری و آئی جی پنجاب و سندھ نے پوری معاونت کی، ان کے مشکور ہیں، ہم نے ملک ایک طرف ڈیفالت سے بچایا، آئی ایم ایف سے ان کی مخالفت کے باوجود پروگرام منظور کرایا، اب آہستہ آہستہ حالات بہتر ، معیشت میں استحکام آ رہا ہے، سٹاک ایکسچینج ایک لاکھ پوائنٹس سے تجاوز کر گئی ہے، دشمنان پاکستان اس کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، ہم انہیں اس کی اجازت نہیں دے سکتے، ہمیں دشمنان پاکستان کے ہاتھ روکنے اور توڑنے کیلئے ہر اقدام اٹھانا ہو گا،ہم نے خیبرپختونخوا حکومت کی سازشوں کو روکنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ملکی معیشت کی بہتری کی ہماری ہر کاوش کو تہہ و بالا کرنے پر تلے ہوئے ہیں، ہماری کاوشوں سے مہنگائی کی شرح اور افراط زر سنگل ڈیجٹ پر آ چکا ہے، پالیسی ریٹ 15 فیصد تک آ گیا ہے، ۔ وزیراعظم نے کہا کہ تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ فتنہ اور تخریب کاروں کا جتھہ ہے، اسلام آباد پر چڑھائی کرنے والے تخریب کاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انہیں سزائیں دی جائیں گی،  ان کا اصل چہرہ بے نقاب کرنا ہماری قومی ذمہ داری ہے، خیبرپختونخوا ہمارا خوبصورت اور پاکستان کے وفادار اور بہادر لوگوں کا صوبہ ہے، ہمیں اس کے بارے میں سوچنا ہے،ہمیں دیکھنا ہو گا کہ ہم نے پاکستان کو اس جتھے کے حوالے کرنا ہے یا اسے سنوارنا ہے؟ پارا چنار کے حالات پر دل خون کے آنسو روتا ہے، یہ ایک مذموم ساز ش ہے ، یہ ''تخریب انصاف''  نہیں بلکہ ’’تخریب انصاف ‘‘ ہے ، ان کا بانی دن رات جھوٹ بولنے والا شخص ہے، میں نے اپنی چالیس سیاسی زندگی میں اس قسم کی  مذموم سوچ کسی اور سیاسی جماعت اور فرد میں نہیں دیکھی ،انہوں نے  پارا چنار میں خونریزی بند کرانے کی بجائے اسلام اباد پر لشکر کشی شروع کردی ،یہ  پاکستان کی تباہی اور معیشت کو ڈبونے کے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں  انہیں پاکستان کی کوئی پرواہ نہیں، ہم  انہیں پاکستان کوکسی بھی طرح نقصان پہنچانے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ سیاسی جماعتوں سمیت پوری قوم کو متحد ہو کر یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ایسی صورتحال دوبارہ درپیش نہ ہو۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی )وزیرِاعظم  نے اسلام آباد میں انتشار و فساد پھیلانے والوں کی نشاندہی اور ان کیخلاف مؤثر کارروائی کیلئے وزیرداخلہ سید محسن رضا نقوی کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم کر دی ہے، جبکہ وفاقی انسداد فسادات فورس کی تشکیل، وفاقی فرانزک لیب کے قیام، اسلام آباد سیف سٹی منصوبے کو جدید خطوط پر استوار اور پراسیکیوشن کو مضبوط کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔  انہیں نے کہا کہ 24 نومبر کی لشکر کشی کو خیبر پی کے سمیت تمام پاکستانیوں نے مسترد کر دیا ہے۔ شہباز شریف کی زیرِ صدارت امن و امان کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر، وفاقی وزراء خواجہ آصف، احد خان چیمہ، اعظم نذیر تارڑ، عطاء اللہ تارڑ، مشیر رانا ثناء اللہ، وزیرِ اعلی مریم نواز شریف،  مریم اورنگزیب اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ اور سکیورٹی فورسز کے نمائندے بھی ٹاسک فورس میں شامل ہوں گے۔ ٹاسک فورس پر تشدد واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی کو یقینی بنائے گی۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم نے ملک میں آئندہ کسی بھی قسم کے انتشار و فساد کی کوشش کو روکنے کیلئے وفاقی انسداد فسادات فورس بنانے کا فیصلہ کیا، انسداد فسادات فورس کو بین الاقوامی معیار کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور سازو سامان سے لیس کیا جائے گا۔ وفاقی فرانزک لیب کے قیام کی بھی منظوری دی گئی۔  اجلاس میں  اسلام آباد سیف سٹی منصوبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے ، وفاقی پراسیکیوشن سروس کو مضبوط کرنے اور افرادی قوت بڑھانے کے حوالے سے بھی فیصلہ کیا گیا۔شہباز شریف نے کہا کہ  پاکستان استحکام کی جانب گامزن ہے،ترقی کے دشمنوں کے مذموم مقاصد کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپی کے بہادر و غیور عوام کا صوبہ ہے، مٹھی بھر انتشاری، پر امن اور غیور پشتونوں کی نمائندگی نہیں کرتے۔ 24 نومبر کی لشکر کشی کو خیبر پختونخوا سمیت تمام پاکستانیوں نے مسترد کر دیا، پاکستان کے تحفظ اور اس کی معاشی و قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے سب کو مل کر ایسی مذموم کوششوں کو روکنا ہوگا۔ 

ای پیپر دی نیشن

مولانا قاری علی محمد

آپ 1930ء میں کوہ نمک کے دامن میں واقع گاؤں ناڑی ضلع خوشاب میں حافظ فتح خاں کے ہاں پیدا ہوئے۔آپ کی تعلیم کا آغاز ناظرہ قرآن ...