قدرت اللہ چوہدری کی یاد میں!!!!!

دو ہزار اکیس کے نومبر کا پہلا ہفتہ تھا یہ وہ ہفتہ تھا جس میں پاکستان کے ایک بڑے صحافی قدرت اللہ چوہدری کا انتقال ہوا۔ مجھے ان کے سفر آخر میں شریک ہونے والے لوگ یاد ہیں۔ انہیں سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا، سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی، عمرمجیب شامی ،اطہر مسعود ،عطا الحق قاسمی، ڈاکٹر شفیق جالندھری،مجاہد منصوری ،شعیب بن عزیز، سید ارشاد احمد عارف ،جما عت اسلامی کے فرحان شوکت ،ایم پی اے ملک وحید،چئیرمین منظور بٹ،چیئر مین مہر افضال،وائس چیئرمین میاں اعجاز چن، امیر بہادر خان،اسلم ڈوگر، افضال ریحان،ملک منظور،چودھری فاروق،جاوید اقبال،نصیر ہاشمی سمیت دیگر نمایاں شخصیات نے بھی شرکت کی۔ یہ میرے بہت پیارے دوست کے سفر آخرت میں شریک تھے۔ یہ اور ان کے ساتھ سینکڑوں لوگ قدرت اللہ چوہدری کو اپنی دعاو¿ں کے ساتھ رخصت کرنے آئے تھے۔ اللہ تعالیٰ قدرت اللہ چوہدری کے درجات بلند فرمائے اور میڈیا میں کام کرنے والوں کو قدرت اللہ چوہدری کی زندگی سے ضرور کچھ سیکھنا چاہیے۔ سب سے اہم یہ ہے اس شعبے میں نئے آنے والے اور پہلے سے کام کرنے والوں کو یہ ضرور سمجھنا چاہیے کہ پیسہ بہت کچھ ہے لیکن سب کچھ نہیں اور ہر وقت صرف پیسہ کمانے کے لیے سب کچھ قربان نہیں کرنا چاہیے۔
 لوگوں کے لیے تو قدرت اللہ چوہدری تو صرف ایک بڑے صحافی ہوں گے لیکن میرے لیے وہ ایک بڑے صحافی سے بڑھ کر ایک بہت بڑے انسان تھے۔ قدرت اللہ چوہدری نے ایک بھرپور صحافتی زندگی گذاری ہے۔ ہر دور میں اصولوں پر قائم رہے اور یہ اصول صرف دوسروں کی حد تک نہیں تھے بلکہ اصولوں پر سب سے پہلے وہ خود عمل کرتے تھے۔ انہوں نے ساری زندگی صحافیوں، اخبارات میں کام کرنے والے کارکنوں کے حقوق کے لیے لڑتے رہے۔ قدرت اللہ چوہدری نے اپنے کیریئر میں صحافیوں کے حقوق کی خاطر اپنا بہت مالی نقصان کیا۔ اپنی نوکری کو خطرے میں ڈالا، قربانیاں دیں لیکن کبھی صحافیوں کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ آج کے دور میں بہت بڑے بڑے لوگ ہیں بڑے بڑے نامور لوگ ہیں لیکن قدرت اللہ چوہدری کی طرح ہمت بہت کم لوگوں میں ہے۔ قدرت اللہ چوہدری پر بھی بہت دباو¿ آتے لیکن انہوں نے ہر دباو¿ کا سامنا کیا اور اپنے ساتھیوں کے بہتر مستقبل کے لیے طاقتور حلقوں سے ٹکر لی لیکن صحافیوں کا ساتھ نہیں چھوڑا، صحافیوں کے حقوق کی خاطر ڈٹے رہے۔ یہ کام کسی بھی دور میں کسی بھی جگہ آسان نہیں لیکن اصول پسند قدرت اللہ چوہدری ساری زندگی یہ کام کرتے رہے۔ دوسروں کے حقوق کی خاطر لڑتے رہے لیکن جب کبھی اپنی ذات کی بات ہوتی تو ہمیشہ خاموش رہتے، اپنی ذات 
کے لیے کبھی کوئی بات نہ کرنے والے، اپنی ذات کی نفی کرنے والے، اپنے مفاد کو قربان کرنے والے قدرت اللہ چوہدری دوسروں کے حقوق کی خاطر ہمیشہ پہلی صفوں میں نظر آتے تھے۔ وہ قد آور صحافی تھے بہت پیسہ کما سکتے تھے، مالی طور پر بہت مضبوط ہو سکتے تھے لیکن انہوں نے پیسہ کمانے کے بجائے عزت اور وقار کمانے کو ترجیح دی، ملک کے نامور صحافی، لکھاری، مقرر مجیب الرحمٰن شامی کا قدرت اللہ چوہدری سے تعلق بہت گہرا اور منفرد تھا۔ وہ ایک مرتبہ مجیب الرحمٰن شامی صاحب کا اخبار چھوڑ کر چلے گئے اور طویل عرصے تک وہ واپس نہیں آئے شاید کئی برس تک وہ مجیب الرحمٰن شامی صاحب کے دفتر واپس نہیں آئے لیکن اس دوران شامی صاحب کے روزنامہ پاکستان کی پرنٹ لائن میں قدرت اللہ چوہدری کا نام شائع ہوتا رہا حالانکہ وہ روزنامہ پاکستان کا حصہ نہیں تھے۔ برسوں بعد قدرت اللہ چوہدری نے دوبارہ شامی صاحب کے اخبار کا حصہ بنے اور صحافتی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔ قدرت اللہ چوہدری کی ساری زندگی اصولوں پر گذری ہے۔ انہوں نے زندگی میں کئی مرتبہ اصولوں اور تعلقات کہ خاطر پرکشش معاہدوں کو انکار کیا۔ انہوں نے مالی فائدے پر تعلقات کو اہمیت دی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا اور مالی نقصان برداشت کیا لیکن کبھی کسی سے اس کا گلہ یا شکوہ نہیں کیا۔ وہ ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنے والے انسان تھے، جو مل جاتا اس پر خوش رہتے، اردگرد پیسے اور عہدوں کے پیچھے بھاگتے لوگوں کی بھیڑ میں بھی قدرت اللہ چوہدری اپنے راستے پر قائم رہے اور آخری سانس تک اسی راستے پر چلتے رہے۔ وہ تعلق نبھانے اور تعلق بچانے کے کیے قربانیاں دینے والے انسان تھے۔ اس مرتبہ بھی نومبر میں قدرت اللہ چوہدری یاد آ رہے ہیں۔ مجھے ان کے ساتھ گذرا وقت یاد آتا ہے۔ کچھ لمحات یا واقعات ایسے بھی ہوتے ہیں جب ان کی یاد شدت سے آتی ہے۔ وہ ایک اچھے انسان تھے اور ان کی کمی ہمیشہ محسوس ہوتی رہے گی۔ قدرت اللہ چوہدری کے قریبی دوست آج بھی انہیں بہت یاد کرتے ہیں۔ اللہ ان کے درجات کو بلند فرمائے اور ہم سب کو اپنے دوستوں کی قدر اور ان کا خیال رکھنے کی توفیق عطاءفرمائے۔ آمین
آخر میں ابن انشاءکا کلام
چل انشاءاپنے گاو¿ں میں
یہاں ا±لجھے ا±لجھے ر±وپ بہت
پر اصلی کم، بہر±وپ بہت
اس پیڑ کے نیچے کیا ر±کنا
جہاں سایہ کم ہو، د±ھوپ بہت
چل انشاءاپنے گاو¿ں میں
بیٹھیں گے س±کھ کی چھاو¿ں میں
کیوں تیری آنکھ سوالی ہے؟
یہاں ہر اِک بات نرالی ہے
اِس دیس بسیرا مت کرنا
یہاں م±فلس ہونا گالی ہے
چل انشاءاپنے گاو¿ں میں
بیٹھیں گے س±کھ کی چھاو¿ں میں
جہاں سچے رشتے یاریوں کے
جہاں گ±ھونگھٹ زیور ناریوں کے
جہاں جھرنے کومل س±کھ والے
جہاں ساز بجیں بِن تاروں کے
چل انشاءاپنے گاو¿ں میں
بیٹھیں گے س±کھ کی چھاو¿ں میں

ای پیپر دی نیشن