چیف آف آئیسکو اسلام آباد سے گزارشات
مکرمی : سب ڈویژن واپڈا بھڈانہ آفس میں صارفین کو سہولت اور صحیح مشورہ دینے کی بجائے خوار کرنے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے والوں کا قبلہ کون درست کرے گا؟ یہاںکوئی کسی مجبور، بے بس، لاچارسائل کی داد رسی کو تیار نہیں۔ طویل مدت قبل قاضیاں میں واپڈا کی کھلی کچہری لگی تھی جس میں بجلی کے حوالے سے مسائل پیش کئے اور اس کچہری میں موجود ذمہ دار افسر نے ان تمام بنیادی مسائل کو حل کرنے کے احکامات جاری کئے جس ن کے بعد ازاں واپڈا کے اعلیٰ حکام سے منظوری بھی ہو گئی۔ ان میں بورگی وینس کے گائوں کے چند گھروں کے اوپر سے گزرنے والی خطرناک اور جان لیوا تاروں کے علاوہ قاضیاں میں راجہ محمد ریاض کے چھت پر سے گزرنے والی تاروں کا ہٹایا جانا بھی شامل تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ دو تین کام تھے ۔ کھلی کچہری کے کچھ عرصہ کے بعد ان تمام منصوبوں کی منظوری آگئی۔ ان تین چار منصوبوں کے حوالے سے دو تین ماہ قبل واپڈا بھڈانہ ایس ڈی او آفس میں جانے کا اتفاق ہوا جب موقع پر ایس ڈی او نے متعلقہ انچارج کو بلایا تو اس کا رویہ ناقابل بیان ہے۔ اس رویے کو نظر انداز کرتے ہوئے انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے ان منظور شدہ کاموں کو آج بھی واپڈا نے مکمل نہیں کیا اس سے بڑھ کر ان نا اہل افسران کی اور کیا عوام دشمنی ہو گی صرف دھول جھونکنے کے لئے بورگی وینس میں ایک کھمبا لگا دیا گیا لیکن ابھی تک تاروں کو اس کھمبے پر ٹرانسفر نہیں کیا گیا ۔ اسی گائوں میں ایک یتیم اور غریب بچہ ہے جس کے گھر کے باہر سے کھمبا ہٹانے کی منظوری آچکی ہے لیکن مجال ہے واپڈا ملازم اس طرف منہ بھی کر یں۔ قاضیاں محلہ زیریں میں کھمبوں سے تاریں ہٹانے کا کام ہوا یہاں راجہ حشمت نامی شخص نے ایک مارکیٹ بنائی ہوئی ہے اور اس دکان کے باہر ایک کھمبا تھا جس کی چھک مارکیٹ کے اندر آرہی تھی۔ ان لوگوں نے اپنی جگہ پر دو بڑے کھمبے ٹرانسفارمر سمیت لگانے کی اجازت اس بنا پر دی کہ نئے کھمبے لگنے کے بعد پرانہ کھمبا نکال دیا جائے گا۔ لیکن ان افسران کی ہٹ دھرمی اور نا اہلی دیکھیں پرانے کھمبے کی چھک تو کاٹ دی لیکن کھمبا ہٹانے سے جان چھڑا رہے ہیں کہ اس کے لئے ہمیں کرین درکار ہو گی۔ اب اعلیٰ حکام سے سوال یہ ہے کہ جب باقاعدہ نقشہ بنا کر تاریں ہٹانے کی منظوری لی تو اب پرانے کھمبے کو ہٹانا بھی ان لوگوں کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ یہ تو دو چار ایسے مسائل ہیں جن سے میرا واسطہ پڑا ہے اگر منظور شدہ کاموں کایہ حال ہے تو جو لوگ اپنا نیا کام کروانے کیلئے اس دفتر میں آتے ہوں گے ان کا کیا حشر ہوتا ہو گا؟ یہ لوگ اپنی اپنی سیٹوں پر اپنے آپ کو اس ادارے کا ملازم سمجھنے کی بجائے کرسی کا مالک بنے ہوئے ہیں۔ ان کی بد دیانتی اور ہٹ دھرمی کا یہ عالم ہے کہ آنے والے صارفین کو مجال ہے بہترین مشورہ دے سکیں۔ صارفین کے مسائل کو حل کرنے یا ان کو صحیح مشورہ دینے سے ان کی جان جاتی ہے۔ ایسے اہکاروں کو راہ راست پر لانے کیلئے ضروری ہے ان کو زیادہ دیر ایک دفتر میں نہ ٹکنے دیا جائے۔ یاد رہے اگر بھڈانہ واپڈا سب ڈویژن کے ذمہ داران نے دو ہفتوں میں منظور شدہ کاموں کو مکمل نہ کیا تو ان کے خلاف صارفین احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔راجہ احسان الحق : 0300-5261181