پاکستان میں ہی نہیں‘ سمندر پار پاکستانی بھی کامیابی کے خواہاں ہیں۔
الحمدللہ ! یہ بات اب روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان جمہوریت کی طرف گامزن ہوچکا ہے۔ جمہوریت کی مضبوطی کا سہر اافواج پاکستان کو ہی جاتا ہے۔ چونکہ سیاستدان، سیاسی پارٹیوں کے سربراہ جنہیں عوام کی حمایت حاصل نہیں ہوتی‘ وہ کوئی مؤثر تحریک کی ناکامی کے بعد پاکستان کی سابقہ تاریخ کے مطابق اس بات کا انتظار کرنے لگتے ہیں کو افواج پاکستان ملک کی باگ ڈور سنبھال لے۔ یہ ہوتی ہے مخالفت برائے مخالفت کہ ’’نہ کھیلیں گے نہ ہی کھیلنے دینگے‘‘ مگر اپنی ناک سے آگے نہ دیکھنے والے سیاستدانوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ اب پاکستان ہی نہیں دنیا کی تاریخ تبدیل ہورہی ہے اور اقتدار کی ہوس افواج کو نہیں اور جہاں افواج اور کمانڈرز ملک اور ملک کے مستقبل سے محبت کرتے ہوں، افواج تجربہ کار ہوں، اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوں تو وہاں اب مارشل لاء کی کوئی جگہ نہیں، تجربہ کار سپاہی راحیل شریف نے اس کی بنیاد رکھی ہے اور ان سے آگے آنے والے بھی اب صرف اپنی آئینی ذمہ داریوں پر کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔ ہمارے سیاستدان تو اپنی ذمہ داریوں سے ناواقف ہیں مگر تجربہ کار سپاہیوں، ان کے کمانڈرز کو اپنی ذمہ دارویوں کا اچھی طرح علم ہے۔ پاکستان اور علاقے میں پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت سب سے اہم ہے۔ کشمیر کی صورتحال میں جنرل قمر جاوید کی تعیناتی کشمیری عوام کیلئے بھی ایک خوش آئند خبر ہے چونکہ نئے سربراہ کشمیر کے متعلق اپنی ذمہ داریوں سے واقف اور کشمیر سے متعلق امور سے بخوبی واقف ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ جنرل صاحب کو عہدہ سنبھالے ایک دن بھی نہیں گزرا اور ہمارے ازلی دشمن ہندوستان کے ایوانوں میں صف ماتم بچھ گئی ہے۔ شام غریباں کا منظر ہے اور ہندوستان کا فوجی سربراہ بکرم سنگھ یہ کہے بغیر نہ رہ سکا کہ جنرل قمر جاوید سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے وہ loc کے چپے چپے سے واقف ہیں۔ نہ جانے یہ کیوں سمجھ بیٹھے تھے کہ راحیل شریف کے جانے کے بعد افواج پاکستان کی کئی پالیسیاں تبدیل ہوجائیں گی؟ بکرم سنگھ کو کہنا پڑگیا کہ پاکستانی افواج کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ سردار جی کو یہ معلوم نہیں کہ ’’سردار جی افواج پاکستان پاکستان کی ہے، پالیسی پاکستان کی جب تک مودی سرکار انسان ہونے کا کردار ادا نہیں کرے گی، جب تک کشمیر میں خون بہنا بند نہ ہوگا‘ پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ پاکستان کے عوام کیلئے حوصلہ افزا صرف یہ بات ہے کہ ہماری افواج پاکستان ایک نہایت آہنی حیثیت رکھتی ہیں ورنہ ہمارے سیاستدان تو ماشااللہ ہیں۔ ملک کی دولت کو لوٹنا، دشمنوں سے پیسہ لیکر اپنے ہی ملک میںافراتفری پھیلانے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ ملک معاشی طور پر جب کھوکھلا ہونے لگے تو غیر ملکی دشمنوں کو ملک کے اندر لوگوں کو خریدنے میں آسانی ہوتی ہے، لیکن افسوس یہ کہ ہے ان دہشت گردوں، سہولت کاروں میں بڑے بڑے نام شامل ہیں جو نہایت فخریہ انداز، ڈھٹائی سے اپنے آپ کو معصوم بتاتے ہیں۔ افواج پاکستان اور اس کے ادارے رینجرز جب ان پر ہاتھ ڈال کر جیل کی راہ دکھاتے ہیں تو یہ ملک کا قانون جسے کوئی تبدیل کرنے کو تیار نہیں کہ عدالتوں میں انگریزوںکے لکھے ہوئے قانوں کے مطابق اتنے طویل طریق کار ہیں‘ ثبوتوں کی فراہمی مسئلہ ہے، کم ازکم جہاں انسانی جانوں کا نقصان ہو، ملکی سرحدوںکو خطرہ ہو وہاں تو فیصلے فوری ہونا چاہیں۔ مثال کے طورپر کراچی میں بلدیہ کالونی کا واقعہ کون نہیں جانتا کہ وہاں کیا ہوا۔ رینجرز اور قانون نافذ کرنے والوں نے گرفتاریاں کیں۔ اقبالی بیانوں کا ذکر ہوا۔ تو یہ گرفتاریاں غلط تھیں، اقبالی بیان قوم کو جھوٹ بتایا جارہا تھا‘ کوئی ایک غلط تھا۔ یہ ڈرامہ آج کا نہیں‘ اس طرح کے ڈرامے گزشتہ شاید پچاس سالوں سے جاری ہیں۔ ہماری مصلحتیں اتنی ہیں کہ دہشت گرد گرفتار ہوتے ہیں۔ اور پھر رہا ہو جاتے ہیں۔ یہ ڈرامہ قوم کی حوصلہ شکنی اور مایوسی کا سبب بنتا ہے۔
بہرحال جنرل قمر جاوید باجوہ ایک نہایت ہی اہم اور نازک وقت پر اپنی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں۔ سابقہ چیف کے ساتھ وہ ان کے شانہ بشانہ تھے تو تمام معاملات سے بخوبی واقف ہونگے اور پاکستان کے کروڑوں عوام کو ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کو یقین ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اسی طرح جاری رہے گی۔ سی پیک جیسے پراجیکٹ جس کی ناکامی کی کوششیں بھارت ہی نہیں اور لوگ بھی کررہے ہیں، انہیں ملیامیٹ کرنا بھی افواج پاکستان کا کام ہے۔ بھارت کو علاقے میں اس کا مقام دکھانا بھی ضروری ہے۔ وہ صیہونی مدد سے پاکستان پر بُری نظر ڈالتا ہے جسے جاتے جاتے راحیل شریف ایک ایسی بات کہہ گئے کہ اسے سن کر بھارتی پاکستان دشمن دانشور، پاکستان دشمن بھارتی سیاستدانوں اور حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیں، راحیل شریف نے کہا تھا ’’ بھارت سٹرجیکل حملے کی بات کرتا ہے‘ اسے پتہ نہیں کہ یہ کیا ہوتا ہے، اگر ہم نے سٹرجیکل اسٹرایک کیا تو بھارت کی آئندہ نسلیںبھی اپنے تعلیمی اداروں کے نصاب میں یہ شامل کردیں گے کہ بھارت پر ایک مرتبہ تباہی آئی تھی‘ جب پاکستان نے سٹرجیکل اسٹرایک کی تھی۔