قیامِ پاکستان کے بعد دو دہائی تک جہاں مہاجرین کا مسئلہ درپیش رہا اس کے ساتھ ریاستی مشینری میں قابل اور اہل افراد کی کمی کا مسئلہ، نئے ابھرتے ہوئی ریاست کی حفاظت کا مسئلہ، ملک کیلئے قانون کی ایجاداری اور نِت نئے مسائل کا سامنا تھا وہاں آئے روز آپس کی خلفشار اور اقتدار کی لڑائی میں جن مسائل نے سر اٹھایا وہ آج تک تھمنے کا نام تک نہیں لے رہے.ایک جمہوری ریاست میں جمہوریت نے بمشکل سے سر اٹھانے کی کوشش کی تو غیر جمہوری قوتوں اور عناصر نے اسے دبوچ لیا اور ہر غیر قانونی طریقے سے اقتدار سنبھالنے والی حکومتوں نے اس ملک کو ایک مستقل مسئلے سے دوچار کیا، آپ ایوب خان کی قیادت میں پاکستان کو Cold Block کا حصہ بنتے ہوئے بھی دیکھ چکے، جہاں ہمیں غیر جانبدار رہ کر دونوں سپر پاورز کے ساتھ معیاری تعلقات قائم کرنا تھے وہیں ہم نے ایک کا انتخاب کرکے سویت یونین کی دشمنی مول لی. یہ قیام پاکستان کے بعد کی چند ایسی غلطیاں تھیں جو آج تک سلجھنے کا نام تک نہیں لے رہیں. آج تک ہماری نوجوان نسل اس بحث و مباحثے میں جوانی کی سیڑھیوں پر قدم رکھ رہی ہے کہ کیا ہم ایک قوم بھی ہیں یا نہیں؟ وہ اس لیے کہ اکثر لیڈر نے صوبائیت اور لسانیت کا جھنڈا ہاتھ میں لیا ہوا تھا، کسی نے بھی نوجوان نسل کو صحیح راہ پر گامزن نہیں کیا اور یہ شاید کچھ لوگوں کا مقصد بھی تھا کہ انکو ایک نظام کے تحت یکجا نہ ہونے دیا جائے ۔ پاکستان کے جمہوری تاریخ میں ایک واحد ترمیم ہے جس سے فیڈرل ازم کی جان میں ایک روح ڈالی ہے. ایک رائے یہ ہے کہ اٹھارویں ترمیم ختم کر کے صدارتی نظام کی راہ ہموار کی جارہی ہے ۔ ہر شہری کو اپنی رائے دینے کا پورا پورا حق دیا جائے خدارا اس ملک پر رحم کیجئے اور اس ملک کے فیصلے اس کے اپنے باشندوں کو ہی کرنے کا شرف بخشیں تاکہ مسائل کا تدراک ہوسکے (حفیظ الرحمان )
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024