پی آئی اے کا طیارہ کراچی میں گر کرتباہ ہوگیا۔ حادثہ نے کرونا وائرس کی وبا کو بھلا دیا ہے، پرواز کے ذریعے گھروں اور رشتہ داروں کے ساتھ عید منانے والوں پر قیامت صغریٰ گزرگئی پورا ملک صدمے میں ہے، دوسری جانب سرکاری لوگ رپورٹ تیار کررہے ہیں، سوچ رہے ہوں گے کہ کس افسر کو بچانا ہے اورکس پر سارا ملبہ ڈالنا ہے، کس کو کس طرح پھنسانا ہے اورکس کو کس طرح سے محفوظ بنانا ہے ۔قو میں حادثات سے سبق سیکھتی ہیں مگر ہماری بد قسمت قوم ہے کہ کبھی کچھ نہیں سیکھتی۔ چند دن وزیروں ،مشیروں، افسروں کے بیانات شائع ہوتے ر ہیں گے اور پھر بغیر کسی نتیجہ کے بات ختم ہوجائے گی۔کیا محکمے بتا سکتے ہیں کہ گزشتہ سالوں میں کن کن حادثوں سے محکمہ نے کیاکیا سیکھا؟ پی آئی اے حکام بتا سکتے ہیں کہ کسی حادثہ سے اس نے کسی ایک کمزوری پر قابو پایا ہو؟ افسوس ہے کہ انکوائری کے پیچھے اصل دو مقصد ہوتے ہیں ۔ایک عوام کو مطمئن کرنا اور دوسرا اوپر والے افسروں یا حکمرانوں کوبے قصور ثابت کرنا حالانکہ انکوائری کا اصل مقصد ہے کہ بلا خوف و خطر تحقیق انکوائری کرکے حادثہ کی اصل وجوہ تک پہنچناتاکہ ایسے المناک حادثے مستقبل میں پیش نہ آئیں، جس افسر کی غلطی ہے اسے منظرعام پہ لایاجائے، اگر حق پرپردہ ڈالا جائے گا تو انکوائری کا کوئی فائدہ نہیں اور اگر انکوائری بے فائدہ ہوگی تو پی آئی اے اپنی خامیاں دور کرنے کا موقع گنوادے گا اور آنے والے وقت میں خدانخواستہ ایسے المناک حادثات پھررونما ہوںگے۔ قحط الرجالی کا دور ہے، دیانتدار افسرکو کبھی اچھی پوسٹنگ نہیں ملتی، جو حکمرانوں کے گن گائے اسے ہی اچھی پوسٹنگ عطاہوتی ہے ۔زرا وزیر اعظم عمران خان ماتحتوں سے ہر محکمہ کی رپورٹ منگوائیں کہ مختلف تعیناتیوں کا معیار کیارکھا ہے؟ اور اس پر کتنا عمل ہورہاہے ؟پی آئی اے کے اس غمناک حادثہ کی تحقیق کے لیے جے آئی ٹی بنا کردودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیں تاکہ کچھ توگند صاف ہو ،زیادہ ملازمین ہیں توقانون سازی کر کے ان لوگوں کو دوسرے محکوں میںبھیجیں۔تمام محکموں کی تنخواہیں اور الاونسز برابر کریں تاکہ مفت بخشیش کے محکموں کا رواج ہی ختم ہوجائے ، وزیراعظم عمران خان نے پچھلے حادثات کی انکوائریاں پبلک کرنے کا بھی حکم دیا ہے جس پر حکومت کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے (ڈاکٹر اخترحسن سند ھو03004263797 (
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024