گزشتہ دو ہفتے کے دوران پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کے درمیان کئی اجلاس ہو چکے ہیں جن میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی شامل ہوتے رہے جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کی سلامتی کو انتہائی سنجیدہ خطرات لاحق ہو چکے ہیں جن سے وزیراعظم پاکستان عمران خان کو باخبر رکھا جا رہا ہے۔ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت دونوں چونکہ ایک پیج پر ہیں اس لئے ریجن کی صورتحال کے بارے میں لمحہ بہ لمحہ غور کیا جارہا ہے۔ پاکستان کے فعال اور متحرک وزیراعظم عمران خان تسلسل کے ساتھ دنیا کے لیڈروں کو مودی کے انتہائی تشویشناک عزائم کے بارے میں آگاہ کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے چند روز پہلے ایک بار پھر عالمی لیڈروں کو باور کرانے کی کوشش کی کہ پاکستان کو بھارت کی جانب سے جارحیت کا خطرہ ہے؟ بھارت سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اگر دو ایٹمی ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھتی رہی تو نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی امن بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ بھارت کے عزائم اس وقت بے نقاب ہو گئے تھے جب اس نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو نو لاکھ فوج کے ذریعے نظر بند کر دیا۔ بھارت نے دوسرا انتہا پسندانہ اقدام اس وقت اُٹھایا جب اقلیتوں کے بارے میں امتیازی قانون سازی کی جس کا بڑا نشانہ بھارت کے مسلمان ہیں ان کی شہریت کے بارے میں شکوک و شبہات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ حالانکہ وہ بھارت کے قدیم قانونی شہری ہیں۔ دنیا کے لیڈروں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے بھارت کے اقدامات کی مذمت کی ہے۔انتہا پسندانہ اقدامات کی وجہ سے بھارت دنیا میں تنہا ہو چکا ہے۔ چین اور بھارت کے درمیان لداخ کی سرحد پر چار بار جھڑپیں ہوئی ہیں۔ اس سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت کی انتہا پسند حکومت کے عزائم خطرناک ہیں ۔ بھارت نے لداخ کے متنازعہ علاقے پر اپنی فوج کے ذریعے چوکیاں تعمیر کرنے کی کوشش کی جسے چین کی بہادر افواج نے طاقت سے روک دیا جس سے بھارت کو خفت کا سامنا کرنا پڑا۔ ان واقعات کے بعد چینی صدر نے افواج کو ہائی الرٹ کردیا ہے تاکہ ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جاسکے۔ بھارت اس خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ وہ بیک وقت چین اور پاکستان دونوں کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ نیپال بھی بھارتی مداخلت اور بالا دستی کے خواب کو چیلنج کر رہا ہے۔ بھارتی افواج وقفے وقفے کے بعد ایل او سی کی خلاف ورزی کرتی رہتی ہیں اور معصوم شہریوں پر گولہ باری کرکے انکو شہید کیا جاتا ہے۔ چند روز پہلے بھارت نے جاسوسی کیلئے اپنا ڈرون ایل او سی پر بھیجا، ڈرون آزادکشمیر کی حدود کے اندر آ گیا تو پاکستان کی چوکس بہادر افواج نے اسے مار گرایا۔ ان واقعات سے ظاہر ہو رہا ہے کہ بھارتی حکومت پاکستان پر جارحیت کی تیاریاں کر رہی ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھارتی حکومت کی مذمت کی ہے کہ اس نے بابری مسجد جو مسلمانوں کیلئے تاریخی اور ثقافتی اہمیت کی حامل ہے پر مندر تعمیر کرنے کا آغاز کردیا ہے جس کی اجازت بھارت کی سپریم کورٹ نے بھارتی حکومت کے دباؤ میں آکر دی تھی۔ ترجمان نے کہا ہے کہ اس کارروائی سے ہندوستان کی اقلیتوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور اشتعال پیدا ہوا ہے۔ بھارت کا ایشیا پر بالادستی کا خواب کسی صورت پورا نہیں ہوگا۔ بھارت کو انتہا پسندی شدت پسندی اور ریاستی دہشتگردی کی وجہ سے بھارت کی اقلیتوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑیگا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی دنیا کے لیڈروں سے رابطے میں رہتے ہیں،وہ ان کو بھارت کے عزائم اور اقدامات کے بارے میں مسلسل آگاہ کر رہے ہیں۔ چند روز قبل انہوں نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کو فون کرکے مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا۔
بھارت ایک جانب بلوچستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں کرنے کیلئے ایران کی سرزمین کو استعمال کر رہا ہے جبکہ دوسری جانب افغان سرزمین کو استعمال کر کے پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں کو منظم کر رہا ہے۔ پاکستان کے سپہ سالار نے ایرانی افواج کے سپہ سالار سے رابطہ کر کے تشویش کا اظہار کیا۔ بھارتی میڈیا غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگی جنون کو ہوا دے رہا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ جبکہ بھارت کی عسکری اور سول قیادت دونوں پاکستان کو کھلم کھلا دھمکیاں دے رہے ہیں۔ پاکستانی میڈیا کا رویہ ذمے دارانہ اور متوازن ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ وزیراعظم پاکستان نہ صرف پاکستان کے عوام کو اعتماد میں لیتے ہیں بلکہ عالمی لیڈروں کو بھی خبردار کرتے رہتے ہیں۔ حالات کا تقاضہ یہ ہے کہ پاکستان کے اندر قومی اتفاق رائے اوریکجہتی پیدا کرنے کیلئے حکومت پارلیمانی لیڈروں کا اجلاس طلب کرے اور ان کو سرحدوں کی صورتحال اور مودی کے عزائم کے بارے میں اعتماد میں لیا جائے تاکہ اس سلسلے میں پوری پاکستانی قوم ایک پیج پر آ سکے۔ ان حالات میں پاکستانی قوم کو بھی منظم اور مربوط کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے نوجوانوں کو سول ڈیفنس کی تربیت دی جانی چاہیے۔ تاکہ جنگ کے دوران پاکستان کے نوجوان افواج پاکستان کے ساتھ عملی تعاون کر سکیں اور شہروں گاؤں اور محلوں میں امن وامان کے قیام کے سلسلے میں کردار ادا کر سکیں۔ اگر خدانخواستہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ چھڑ گئی تو پوری قوم کو مل کر ہی اس جنگ کا مقابلہ کرنا پڑے گا جس کے لیے پاکستانی قوم کو ذہنی طور پر تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں کرونا وائرس روز بروز پھیلتاجا رہا ہے۔ متاثرین اور جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد میں تشویشناک اضافہ ہو رہا ہے جب تک ہم حفاظتی تدابیر پر عمل نہیں کریں گے کورونا کو شکست دینا ممکن نہیں ہوگا۔ ایک شاعر نے کورونا وائرس کے بارے میں کہا ہے۔
ایک مدت سے میرے گھر کوئی آیا نہ گیا
فون سے حال ہی پوچھا مگر بلایا نہ گیا
گر کوئی سامنے آیا بھی تو عالم یہ رہا
دوری چھ فٹ کی رہی ہاتھ ملایا نہ گیا
اور دیدار بھی بس اس کا ادھورا ہی رہا
ماسک چہرے سے اس سے بھی ہٹایا نہ گیا
میرے مالک تو بتا دے یہ مصیبت کیوں ہے
یہ ستم پہلے کبھی ہم پہ تو ڈھایا نہ گیا
٭…٭…٭
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024