وزیراعظم محمد شہباز شریف کا وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب 

Mar 30, 2025

محمود خان

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہ دار طبقے اورعام آدمی نے بوجھ برداشت کیا،گزشتہ سال کے مقابلے میں اب تک 12 کھرب روپے اضافی وصول کئے جاچکے ہیں،ملک کو معاشی استحکام کی منزل سے ہمکنارکرنا ایک طویل جدوجہد ہے، قرضوں کو ختم کرکے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا،پاکستان بہت جلد اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرلے گا،رمضان پیکج کے حوالے سے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل والٹ کا اجراء کیا گیا، پیکج کے تحت 20ارب روپے میں سے60فیصد رقم تقسیم کی جاچکی ہے۔تاہم وفاقی کابینہ کے اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی والدہ کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کی طرف سے چیف آف آرمی سٹاف کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے معاونین خصوصی سمیت وفاقی کابینہ کے تمام شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کابینہ کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ گزشتہ شب سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔ وہ نائب وزیراعظم، وزیر خزانہ، دیگرمتعلقہ وزراء اورحکام کے شکرگزار ہیں جنہوں نے دن رات کام کیا۔آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں آرمی چیف کا بھی کلیدی کردار رہا،دن رات کی محنت اور ایک ٹیم ورک کے نتیجے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ آئی ایم ایف معاہدے کے حوالے سے اغیارکے اوچھے ہتھکنڈوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے ڈھنڈورے پیٹے تھے کہ منی بجٹ کے بغیر آئی ایم ایف آگے نہیں بڑھے گا، موجودہ حکومت نے ایک مشکل اور چیلنجنگ صورتحال جبکہ دو صوبوں میں دہشت گردی جاری اور مہنگائی عروج پرتھی، ایک ٹیم ورک کے طور پر کام کیا اورحکومت کی انتھک کاوشوں کے باعث اتنا جلد یہ ہدف حاصل کرنا ممکن ہوا،دہشت گردی اور مہنگائی کے باوجود معاہدہ طے پانا حکومت کی سنجیدگی کا عکاس ہے،پوری قوم نے اس ہدف کے حصول میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں،کامیابی سے معاہدے کے طے ہونے میں عام آدمی کا بھی انتہائی اہم کردار ہے۔ انہوں نے آئی ایم ایف پروگرام میں صوبوں کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ زرعی ٹیکس کے بغیر آئی ایم ایف نے آگے نہیں بڑھنا تھا ، سب سے پہلے پنجاب نے قانون سازی کی اورپھر باقی تمام صوبوں نے بھی وفاق کا بھرپور ساتھ دیا۔ آئی ایم ایف کے پروگرام میں 1.3ارب ڈالرکا آر ایس ایف بھی شامل ہے۔ پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے حوالے سے یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے آئی ایم ایف کنٹری ڈائریکٹر اوران کی ٹیم کا بھی بھرپور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے بتایا کہ آئی ایم 
ایف نے گزشتہ برس 9کھرب کا ہدف مقرر کیا تھا ، رواں سال 12.9 ٹریلین کا ہدف تھا، حکومت نے ایک سال میں اس حوالے سے جو کام کیا وہ لائق تحسین ہے،آئی ایم ایف نے جو ریونیوہدف دیا تھا اس میں اضافہ کیا۔ اس حوالے سے تنخواہ دار طبقے کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، محصولات کی وصولی میں گزشتہ سال کی نسبت26فیصد اضافہ خوش آئند ہے،ٹیکس کولیکشن ٹو جی ڈی پی 10.8 پر آگئی ہے جبکہ آئی ایم ایف نے 10.2 کاہدف مقرر کیا تھا، اسی طرح ٹیکس کولیکشن کا ہدف 10.9 کھرب روپے مقرر کیا تھا ، آئی ایم ایف نے پیش کش کی کہ وہ اس میں کمی کردیتے ہیں، لیکن میں نے کہا کہ اس کی ضرورت نہیں جس پر آئی ایم ایف حیران رہ گیا،ٹیم ور ک کے نتیجہ میں ہم اسے 10.3پر لے آئے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو معاشی استحکام کی منزل سے ہمکنارکرنا ایک لمبی جدوجہد ہے،انتھک محنت اور لگن سے کام کرتے رہے تو پاکستان ضرور ترقی کرے گا۔ عدالتوں میں ٹیکس مقدمات کی بہتر پیروی سے قومی خزانے میں 34 ارب روپے واپس آچکے ہیں،ٹریبیونلز سے لے کر سپریم کورٹ تک کھربوں کے مقدمات عدالتوں میں ہیں ، یہ 34ارب روپے ڈوب چکے تھے، نئے میکنزم کے تحت اس کی ریکوری بہت بڑی کامیابی ہے اور اس میں وزیر قانون ، اٹارنی جنرل ، چیئرمین ایف بی آر اور گورنر سٹیٹ بنک کا بہت بڑا کردار ہے،محصولات سے متعلق عدالتی مقدمات پر مکمل طور پر توجہ دے رہے ہیں ،وزارت قانون نے ٹیکس سے متعلق مقدمات میں اہم کردار ادا کیا۔ وزیراعظم نے بتایا کہ ایف بی آرمیں ڈیجٹائزیشن کے حوالے سے اقدامات تیزی سے جاری ہیں،فیس لیس انٹریکشن پربھی کام ہورہا ہے،ٹریبونلز کیلئے کارپوریٹ لائرز، چارٹرڈ اکاؤٹنٹس کسی پسند اور نا پسند کی بنیاد پر نہیں بلکہ ایک سسٹم کے تحت منتخب کئے جارہے ہیں، ٹریبیونلز میں ا ن کی تعیناتی کیلئے سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں شفاف نظام بنایا گیا ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ انہوں نے چینی کے سیکٹر کی نگرانی کا خود جائزہ لینے کا فیصلہ کیا،چینی کے سیلز ٹیکس کی چوری پر قابو پانے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ،گزشتہ سال کی نسبت اس سال شوگر ملز سیکٹر سے اب تک 12 ارب روپے وصول ہوچکے ہیں،شوگر ملز سیکٹر سے 60 ارب روپے سے زائد محصولات کا ہدف ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ سیمنٹ ، تمباکوسمیت ہر سیکٹرکو اب ٹیکس کے دائرہ کار میں شامل ہونا ہوگا،ٹیکس دینے سے ہی ملک چلتے ہیں ،قرضوں کا حصول خوشی کا مقام نہیں ، قرضے ختم کرکے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا،پاکستان بہت جلد اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرلے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ امن اور ترقی لازم وملزوم ہیں،دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام سے ہی ترقی کا عمل آگے بڑھ سکتا ہے۔ انہو ں نے دہشت گردی کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرنے والی سکیورٹی فورسز کی پذیرائی کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کیلئے جو لازوال قربانیاں دی جارہی ہیں وہ کبھی فراموش نہیں کی جائیں گی۔

مزیدخبریں