بڑے سرخ گوشت (بیف) کی تجارت حجم (Volume) اور لوٹ پھیر (Turnover ) کا کھیل ہے ۔ بین القوامی گاہک کوئی ملک ہو یا کاروبار اس سب سے پہلے اطمینان کرنا ہوتا ہے کہ کیا ہم اس کے سلسلہ رسد کو قائم بھی رکھ پائیں گے ؟ اس کیلئے پاکستان کو اپنے کل گائے بچھڑے اور بھینس کٹوں کی کل تعداد کا کم از کم %4 فیصد فربہ گاہوں میں لانا ہو گا تاکہ ہم بین القوامی مارکیٹ میں اپنے گاہکوں کے سلسلہ رسد کو قائم رکھ سکیں۔ مزید براں فربہ گاہوں کے بغیر بین القوامی سطح کا گوشت کا معیار نہ ہی بنایا جا سکتا ہے اور نہ ہی قائم رکھا جا سکتا ہے ۔
تجویز ہے کہ پاکستان کو بڑے سرخ گوشت کی بین القوامی تجارت کیلئے 1000 مویشیوں کی گنجائش والی 4400 فربہ گاہیں قائم کرنا ہوں گی۔ حکومت کو لیگل فریم ورک کے ذریعے 1000 یا 1000 سے زائد گنجائش والی فربہ گاہوں کو زرعی انڈسٹری قرار دینا ہو گا تاکہ فربہ گاہیں ان تمام فوائد سے مستفید ہو سکیں جو انڈسٹری کو حاصل ہوتی ہیں اور بین القوامی گاہک اپنے بڑے سرخ گوشت (بیف) سلسلہ رسد کیلئے پاکستان پر اعتماد کر سکیں اور اپنے آرڈر کا رخ پاکستان کی طرف کر سکیں۔
دنیا میں کوئی انڈسٹری بھی مالی و ٹیکنیکی معاونت کے بغیر نہ تو قائم ہو سکتی ہے اور نہ ہی ترقی کر سکتی ہے۔ پاکستان میں بڑے سرخ گوشت (بیف) کی انڈسٹری کو قائم کرنے اور ترقی دینے کیلئے فربہ گاہوں، مذبحہ خانوں اور ایکسپورٹ ہائوسز کو مالی و ٹیکنیکی معاونت فراہم کرنا ہو گی۔ تجویز ہے کہ حکومت مجوزہ بیف ڈویژن بہاولپور میں بین القوامی معیار کی چراہ گاہیں، فربہ گاہیں اور میٹ پیکنگ ہاوسز بنانے کیلئے زمین فراہم کرے۔ 1000 مویشیوں کی گنجائش کی فربہ گاہ کیلئے کم از کم 14 ایکڑ جگہ اور ان کیلئے سال بھر کیلئے مکئی کاشت کیلئے 200 ایکڑ جگہ درکار ہوتی ہے۔ میٹ پیکنگ ہاؤس کے لیے 50 ایکڑ جگہ درکار ہوتی ہے۔
تجویز ہے کہ مجوزہ بیف ڈویژن بہاولپور میں فربہ گاہوں و مذبحہ خانوں کی تعمیر کیلئے حکومت سود سے پاک سرمایہ فراہم کروانے کا انتظام کرے۔ 1000 مویشیوں کی گنجائش کی فربہ گاہ بنانے پر آج کے حالات میں کم از کم تخمینہ 5 کروڑ تک کا ہے۔ اور میٹ پیکنگ ہاؤس قائم کرنے کا تخمینہ 5 ارب سے ہے۔
تجویز ہے کہ فربہ گاہوں میں مویشیوں و خوراک کی خریداری اور جاری اخراجات کیلئے ایسٹس مینجمنٹ کمپنیوں سے استفادہ کیا جائے جو زرعی اثاثہ جات میں ملکیت کی بنیاد پر سرمایہ کاری کرتی ہیں۔ اس سلسلہ میں ایچ بی ایل ایسٹس مینجمنٹ کمپنی کا لائیو سٹاک فنڈ رہنما تصور کیا جا سکتا ہے جو اس کا کامیاب تجربہ کرنے بعد اس وقت 10,000 بچھڑوں کو مختلف پرائیویٹ فربہ گاہوں میں لے کر چل رہا ہے۔ تجویز ہے کہ گوشت کے برآمدی ارڈرز کی مالی معاونت، کریڈٹ انشورنس اور بین القوامی گاہکوں کی کریڈیبیلیٹی کیلئے ایگزم بنک آف پاکستان کا کردار بڑھایا جائے۔
بین القوامی سطح پر گوشت بریڈ، فیڈر کیٹل، سلاٹر گیٹل، کارکس، کٹس اور پیکنگ کے معیار مقرر ہو چکے جن کی بنیاد پر ارڈرز اور قیمت کا تعین کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں ہم کسی معیار کو نہیں مانتے بس اپنی کرتے ہیں جس کے سبب نہ تو ہمیں اچھی منڈیاں ملتی ہیں، نہ اچھے گاہک اور نہ ہی اچھی قیمت۔ تجویز ہے کہ مراکز بریڈنگ، فربہ گاہوں اور میٹ پیکنگ ہاوسز کی رجسٹریشن کو لیگل فریم ورک کے تحت رجسٹر کر کے ان پر رپورٹنگ و نگرانی کا نظام کیا جائے۔ تجویز ہے کہ پاکستان میں بڑے سرخ گوشت کے کیلئے بین القوامی سطح پر کم سے کم قابل قبول معیارات کو فربہ گاہوں اور میٹ پیکنگ ہاوسز پر لازمی خدمات کے طور پر نافذ عمل کیا جائے۔ فربہ گاہوں پر کیٹل کی گریڈنگ و معیارات کے نفاذ، انسپکشن، رپورٹنگ اور نگرانی کی ذمہ داری چیف ویٹرینری افیسر / انیمل ہسبینڈری کمشنر کے ذمہ ہونا چاہئے۔
میٹ پیکنگ ہائوسز میں کارکس گریڈنگ و معیارات کے نفاذ، انسپکشن، رپورٹنگ اور نگرانی کی ذمہ داری کورنٹائن ڈیپارٹمنٹ و پنجاب فوڈ اتھارٹی کے دائرہ کار میں ہونی چاہیے۔ تجویز ہے کہ فربہ گاہوں پر رسکس بیسڈ بایو سیکورٹی نظام اور میٹ پیکنگ ہاوسز پر رسکس بیسڈ انسپکشن نظام نافذ کئے جائیں۔ تجویز ہے کہ پاکستان سٹینڈرڈز آینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنی پہلی فرصت میں بین القوامی معیارات سے ہم آہنگ اور بین القوامی اداروں کی توثیق کے ساتھ کیٹل، سلاٹرنگ، گوشت اور پیکنگ کے پاکستانی سٹینڈرڈز فراہم کرے۔ تجویز ہے کہ یونیورسٹی آف ویٹرنیری اینڈ انیمل سائنسز لاہور و چولستان یونیورسٹی آف ویٹرینری اینڈ انیمل سائنسز کے متعلقہ ڈیپارٹمنٹس کو گوشت و پیکنگ کی کوالٹی کو بین القوامی کوالٹی پر لانے اور لاگت کو کم کرنے سے متعلق انڈسٹری کے پراجیکٹ فنڈ کئے جائیں۔
تجویز ہے کہ فربہ گاہوں کی حلال، حیسپ و گلوبل گیپ لائیو سٹاک کیٹل سرٹیفیکیشن کو یقینی بنانے کے لیے ان سرٹیفیکیشن کو کم از کم % 50 فیصد سبسیڈایزڈ کرے۔ تجویز ہے کہ کارآمد گائے بھینس کے ذبحہ پر قانون سازی کر کے بھاری جرمانوں کے ساتھ پابندی لگائی جائے۔
آج کی دنیا برانڈز، اضافہ قدر، اور مارکیٹنگ کی دنیا ہے۔ اور ہم گذشتہ 15 سال سے محض خام گوشت ٹھنڈا کر کے کپڑا چڑھا کر برآمد کر رہے ہیں۔ رتی بھر قدر میں اضافہ نہیں کرتے۔ دنیا 600 کلو پر جا کر بچھڑا ذبحہ کرتی ہے جبکہ ہم 220 کلو تک ذبحہ کر دیتے ہیں یعنی دنیا 1 بچھڑا ذبح کرتی ہے اور ہم اس کے مقابلہ میں تقریبا 3 بچھڑے ذبحہ کر دیتے ہیں۔ دنیا میں بڑے سرخ گوشت کی بڑی تجارت 120 دن کی شیلف لائف کے ساتھ بون لیس چلڈ ویکیوم پیک کٹ کی ہے یا پھر 1 سال کی شیلف لائیف کے ساتھ بون لیس یخ بستہ منجمند کٹ کی۔
تجویز ہے کہ پاکستان میں پہلے سے موجود مذبحہ خانوں کو میٹ پیکنگ ہائوسز میں منتقل کرنے کیلئے ٹیکنیکی و مالی معاونت فراہم کی جائے۔تجویز ہے کہ مذبحہ خانوں میں متعلقہ سٹاف کو کٹ بنانے اور ویکیوم پیک کرنے کی تربیت دلوائی جائے۔ تجویز ہے کہ TDAP کے اشتراک میں فربہ گاہوں اور مذبحہ خانوں کے متعلقہ پروفیشنلز کو برازیل و آسٹریلیا کے دوروں پر بھجوایا جائے اور وہاں کی فربہ گاہوں و میٹ پیکنگ ہاوسز میں ان کی ٹریننگ کا احتمام کیا جائے۔ تجویز ہے کہ TDAP کے اشتراک میں فربہ گاہوں، میٹ پیکنگ ہاوسز اور میٹ ایکسپورٹ ہاوسز کے متعلقہ پروفیشنلز کو برانڈنگ، مارکیٹنگ اور سیلز کی ٹریننگ دی جائے۔ تجویز ہے کہ TDAP کے اشتراک میں پاکستان کی گوشت انڈسٹری کو دنیا بھر میں فوڈ کے ہونے والے ٹریڈ شو میں شرکت کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ تجویز ہے کہ فربہ گاہوں، میٹ پیکنگ ہائوسز اور میٹ ایکسپورٹ ہائوسز کو ان کے بین القوامی برانڈنگ و مارکیٹنگ پروگرامز کیلئے کارکردگی سے مشروط مالیاتی گرانٹس دی جائیں۔
اگر درج بالا اساسی اقدامات کو زیر غور لایا جا سکے تو ہمارے بڑے سرخ گوشت (بیف) کی سالانہ برآمد بہت جلد سالانہ کم از کم 200 کروڑ امریکی ڈالر کا ہدف حاصل کر سکتی ہے۔ (جاری ہے)
ہم ملک کی برآمدات کیسے بہتر کر سکتے ہیں ( قسط نمبر 3 )
Mar 30, 2025