Waqt News
Monday | May 29, 2023
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • جیل میں خواتین سے ناروا سلوک پر چیف جسٹس ازخود نوٹس لیں: عمران خان
  • حکومت نے پی ٹی آئی کی مذاکرات کی دعوت مسترد کر دی
  • 12 سالہ بچے نے پانچ ڈگریوں کے ساتھ گریجویشن مکمل کر لی
  • پاک بحریہ اور اے این ایف نے مشترکہ کارروائی کے دوران منشیات قبضے میں لے لیں
  • ترکیہ الیکشن میں ووٹنگ جاری، ایردوان صدر رہیں گے یا نہیں فیصلہ آج

ادارہ جاتی ٹکراﺅ کی نوبت نہ آنے دیں

Mar 30, 2023 12:46 PM, March 30, 2023
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے ازخود نوٹس لینے اور سپریم کورٹ کے بنچوں کی تشکیل کے اختیارات میں کمی کے حوالے سے وفاقی کابینہ کا منظور کردہ بل گزشتہ شام قومی اسمبلی میں پیش کر دیا اور سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے ایوان کی رائے لینے کے بعد یہ بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بھجوا دیا۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد آج بروز جمعرات یہ بل منظوری کے لئے سینیٹ میں بھی پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ وفاقی وزیر قانون نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وہ دن بھی دیکھے ہیں جب معمولی باتوں پر سو و موٹو نوٹس لیا جاتا رہا جبکہ ماضی میں بعض ازخود نوٹس جگ ہنسائی کا باعث بھی بنے اور بعض ازخود نوٹسوں سے سپریم کورٹ کی ساکھ متاثر ہوئی۔ ان کے بقول سپریم کورٹ کے موجودہ رولز میں سو و موٹو لینے کا اختیار چیف جسٹس کے پاس ہے۔ سپریم کورٹ اپنے رولز خود ریگولیٹ کرتی ہے۔ آئین کی دفعہ 184 تھری کے تحت سپریم کورٹ کسی مقدمے میں ازخود نوٹس لینے کی مجاز ہے تاہم اس اختیار کے استعمال سے سپریم کورٹ کے وقار کو نقصان پہنچا۔ ان کے بقول گزشتہ روز سپریم کورٹ کے دو جج صاحبان کا ازخود اختیار اور بنچوں کی تشکیل کے معاملہ میں جو موقف سامنے آیا اس نے عدالتی عملداری کے حوالے سے مزید تشویش پیدا کر دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عدالتی اصلاحات کے بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ ازخود نوٹس کا معاملہ کم از کم تین رکنی بنچ کو بھیجا جائے اور یہ بنچ چیف جسٹس سمیت عدالتِ عظمیٰ کے سینئر ترین ججوں پر مشتمل ہو جبکہ ازخود نوٹس کے معاملہ میں کمیٹی یہ طے کرے گی کہ معاملہ انسانی حقوق کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں۔

جیل میں خواتین سے ناروا سلوک پر چیف جسٹس ازخود نوٹس لیں: عمران خان

گزشتہ روز قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب کی پیش کردہ ایک قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ سیاسی معاملات میں عدلیہ کی بے جا مداخلت سیاسی عدم استحکام کا باعث بنتی ہے اس لئے عدلیہ کو سیاسی اور انتظامی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔ قرارداد میں اس امر کا بھی تقاضہ کیا گیا کہ ایسے دستوری معاملات جن میں اجتماعی دانش درکار ہو، کی سماعت عدالتِ عظمیٰ کی فل کورٹ میں کی جائے۔ وفاقی وزیر سید نوید قمر کے بقول سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کے لئے یہ فیصلہ کن موڑ ہے، دونوں ادارے ایسے فیصلے کریں جو پوری قوم کو قابلِ قبول ہوں۔ بدقسمتی سے عدلیہ نے آئین پر عملدرآمد کے بجائے سیاستدانوں کی طرح کام شروع کر دیا اور سو و موٹو اختیارات کو پوری طرح سے غلط استعمال کیا گیا۔ ہمیں آئین کو بہرصورت پامال نہیں ہونے دینا چاہیے۔ انہوں نے باور کرایا کہ اداروں کے درمیان اختیارات کے حوالے سے آئین میں کوئی ابہام نہیں۔

حکومت نے پی ٹی آئی کی مذاکرات کی دعوت مسترد کر دی

ہماری سیاسی اور عدالتی تاریخ میں آج یہ انتہائی افسوسناک صورت حال پیدا ہوئی ہے کہ گزشتہ ایک سال سے ملک میں جاری سیاسی کشیدگی، عدم استحکام اور ایک دوسرے کے خلاف پوائنٹ سکورنگ کے لئے اختیار کی گئی بلیم گیم کی سیاست نے اہم ترین ریاستی ادارے سپریم کورٹ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور عدلیہ کے دامن کو خود اس کے اندر سے آگ لگنا شروع ہو گئی ہے۔ یہ طے شدہ امر ہے کہ انصاف کی عملداری کے حوالے سے اور آئین کی محافظ و شارح کی حیثیت سے سپریم کورٹ کو بلند مقام حاصل ہے اور آئین کی دفعہ 184 کی ذیلی دفعہ تین کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملہ میں سپریم کورٹ کو ازخود نوٹس لینے کا اختیار دیا گیا ہے جسے سپریم کورٹ رولز کے تحت صرف چیف جسٹس سپریم کورٹ بروئے کار لا سکتے ہیں، اسی اختیار نے جوڈیشل ایکٹوازم کا راستہ نکالا جس سے ماضی میں بھی قباحتیں پیدا ہوتی رہیں اور ادارہ جاتی ٹکراﺅ کا ماحول بنتا نظر آتا رہا۔ اس حوالے سے جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس افتخار محمد چودھری اور جسٹس ثاقب نثار کے ازخود اختیارات کے استعمال سے متعلق بعض معاملات متنازعہ بھی بنے اور جسٹس سجاد علی شاہ کے خلاف ان کے اپنے گھر کے اندر سے بغاوت ہوئی جس کے نتیجہ میں انہیں چیف جسٹس کے منصب سے فارغ ہونا پڑا۔

12 سالہ بچے نے پانچ ڈگریوں کے ساتھ گریجویشن مکمل کر لی

بعینہ اس وقت بھی سپریم کورٹ چیف جسٹس کے ازخود اختیار کے استعمال کے معاملہ میں تقسیم ہوتی نظر آ رہی ہے جس کے لئے گزشتہ تقریباً ایک سال سے حالات ناساز گار ہونا شروع ہو گئے تھے۔ بدقسمتی سے پی ٹی آئی قائد عمران خان نے اپنے اپوزیشن اور اقتدار کے ادوار میں قومی سیاست کو جس طرح محاذ آرائی اور مخالفین سے ذاتی انتقال لینے والی سیاست میں تبدیل کیا اور جھوٹے سچے بیانیئے تراش کر عوام میں مقبولیت حاصل کی جس کے بل بوتے پر انہوں نے ریاستی انتظامی اداروں سمیت پورے سسٹم کو اپنی مرضی کے تابع کرنے کی کوشش کی ۔اس سے معاشرہ واضح طور پر نفرت و عقیدت کے جذبات میں تقسیم ہو گیا۔ بدقسمتی سے عدلیہ بھی اس سیاست کی لپیٹ میں آئی اور عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ کے بعض فیصلوں سے انصاف کا ترازو واضح طور پر پی ٹی آئی کے حق میں جھکتا نظر آیا تو ان فیصلوں سے متاثر ہونے والے سیاستدانوں کا ردعمل بھی فطری امر تھا۔ اس سیاست نے دوسرے ریاستی اداروں بالخصوص افواج پاکستان کو بھی متاثر کیا چنانچہ نفرت و عقیدت پر مبنی بلیم گیم کے اس کلچر نے آج عملاً اداروں کو ایک دوسرے کے مدمقابل لاکھڑا کیا ہے جس سے اداروں کے آئینی اختیارات اور ان کی حدود و قیود سے متعلق سوالات بھی شدت کے ساتھ اٹھ رہے ہیں۔

پاک بحریہ اور اے این ایف نے مشترکہ کارروائی کے دوران منشیات قبضے میں لے لیں

اگر تمام ریاستی ، انتظامی ادارے اپنے اپنے دائرہ

¿ اختیار میں رہ کر اپنے فرائضِ منصبی ادا کریں جس کے لئے ہم ان سطور میں متعلقین کو متوجہ بھی کرتے رہے ہیں، تو اداروں کے مابین اختیارات کے استعمال کے حوالے سے کبھی کوئی غلط فہمی پیدا ہو نہ کسی ٹکراﺅ کی نوبت آئے۔سسٹم میں قباحتیں اس وقت ہی پیدا ہونا شروع ہوئیں جب بعض ریاستی اداروں نے آئینی تقاضوں سے ہٹ کر اپنے تئیں اختیارات حاصل اور استعمال کرنا شروع کر دئیے۔ اس کے لئے سیاستدان بھی اپنے مفادات کے لئے ان کے ہاتھوں استعمال ہوتے رہے چنانچہ معاشرے میں شائستگی اور رواداری کی سیاست مفقود ہونے لگی اور بلیم گیم کی سیاست غالبا آنے لگی۔ آج کے سنگین حالات اسی تناظر میں قومی سیاست اور ادارہ جاتی نظم و ضبط کے معاملہ میں کتھارسس کے متقاضی ہوئے ہیں۔ اس کے لئے دو صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے حوالے سے چیف جسٹس سپریم کورٹ کی جانب سے ازخود اختیار کا استعمال سپریم کورٹ کے اندر سے ہی اختلافی آواز اٹھانے کا باعث بنا اور عدالت عظمیٰ کے چار فاضل ججوں نے چیف جسٹس کی جانب سے اس اختیار کے استعمال کے طریق کار کی دوٹوک الفاظ میں متعلقہ کیس کی سماعت کے دوران بنچ کا حصہ ہوتے ہوئے بھی مخالفت کی اور پھر دو فاضل ججوں نے بنچ سے نکلنے کے بعد اپنے اختلافی نوٹ تحریر کر کے بھی ازخود اختیار اور بنچوں کی تشکیل کے طریق کار پر سوالات اٹھائے۔ اس تناظر میں حکومتی حلقوں کے علاوہ قانون دانوں کے حلقے بھی فاضل ججوں کے ان اختلافی نوٹس کو سات رکنی بنچ میں چار ججوں کے فیصلے سے تعبیر کر رہے ہیں اور پاکستان بار کونسل نے گزشتہ روز اپنے اعلامیہ میں باور کرایا ہے کہ چیف جسٹس کے ازخود نوٹس لینے سے عدالت عظمیٰ کا اختلافی فیصلہ سامنے آیا ہے جس سے عدلیہ کا وقار کم ہوا ہے۔

ترکیہ الیکشن میں ووٹنگ جاری، ایردوان صدر رہیں گے یا نہیں فیصلہ آج

عدالت عظمیٰ میں پیدا ہونے والی اس تقسیم سے ہی حکومت کو بھی عدالتی اصلاحات لا کر چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے کا قانون منظور کرانے کا موقع ملا ہے جبکہ محاذ آرائی کے اس ماحول میں ریاستی انتظامی ادارے ایک دوسرے کے مدمقابل آئیں گے تو اس سے پورے سسٹم پر زد پڑنے کا اندیشہ لاحق ہو سکتا ہے۔ چنانچہ حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ تمام قومی سیاسی اور ادارہ جاتی قیادتیں باہم مل بیٹھ کر اپنے ہاتھوں سے الجھائی گئی مسائل کی گتھی کو سلجھانے کی کوشش کریں اور ایسی کوئی گھمبیر صورت حال پیدا نہ ہونے دیں جس کے نتائج پر انہیں بعد میں پچھتانا پڑے ۔ اگر ریاستی انتظامی ادارے اپنے اپنے آئینی اختیارات کے اندر ہی خود کو رکھنا قبول کر لیں تو اس سے قومی اتفاق رائے کی کوئی صورت پیدا ہو سکتی ہے اس کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز قومی ڈائیلاگ کے لئے میز سجا لیں تو اس میں کیا مضائقہ ہے۔

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مشہور ٖخبریں
  • ٹیلی نار کو پی ٹی سی ایل نے خرید لیا.

    May 27, 2023 | 15:06
  • ریحام خان کابڑا دعویٰ۔

    May 27, 2023 | 15:03
  • برین واشنگ 

    May 27, 2023
  • عمران خان نے اپنی نااہلی کی صورت میں پارٹی سربراہ کے نام کا ...

    May 27, 2023 | 21:19
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • جیل میں خواتین سے ناروا سلوک پر چیف جسٹس ازخود نوٹس لیں: ...

    May 28, 2023 | 21:13
  • حکومت نے پی ٹی آئی کی مذاکرات کی دعوت مسترد کر دی

    May 28, 2023 | 21:01
  • 12 سالہ بچے نے پانچ ڈگریوں کے ساتھ گریجویشن مکمل کر لی

    May 28, 2023 | 20:45
  • پاک بحریہ اور اے این ایف نے مشترکہ کارروائی کے دوران منشیات ...

    May 28, 2023 | 20:31
  • ترکیہ الیکشن میں ووٹنگ جاری، ایردوان صدر رہیں گے یا نہیں ...

    May 28, 2023 | 20:17
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • ملک کو محبت کے بیانیے کی ضرورت!!!!

    May 28, 2023
  • برین واشنگ 

    May 27, 2023
  • سیاسی کشیدگی میں عام آدمی کو نظرانداز نہ کریں!!!!

    May 27, 2023
  • اسد عمر کا ”اچھے دنوں“ کا انتظار 

    May 26, 2023
  • جتھّے اور مچھر 

    May 26, 2023
  • 1

    یوم تکبیر کی سلور جوبلی، مجید نظامی کی یادیں اور فوجی تنصیبات پر حملے

  • 2

    9 مئی کے مجرموں کیخلاف وزیراعظم اور آرمی چیف کا دوٹوک اعلان

  • 3

    بھارتی پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب

  • 4

    یوم تکریم شہدائے پاکستان ۔ قوم کی ہر آنکھ اشکبار

  • 5

    حکومت کا تحریک انصاف پر  پابندی عائد کرنے پر غور

  • 1

       ہفتہ‘ 6  ذیقعد‘  1444ھ‘ 27  مئی 2023ء

  • 2

       جمعۃ المبارک‘ 5   ذیقعد‘  1444ھ‘ 26  مئی  2023ء

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • ایٹمی قوت پاکستان، مفلوک اْلحال عوام، گھاس ...

    May 28, 2023
  • یومِ تکبیر منانا ضروری ہے؟

    May 28, 2023
  • یوم تکبیر اور ہمارے اصل قومی ہیروز

    May 28, 2023
  • یوم تکبیر: آزادی کی ضمانت

    May 28, 2023
  • پاکستان کی تاریخ کا اہم دن ’’ یومِ تکبیر ‘‘

    May 28, 2023
  • ایٹمی دھماکے اور سیاسی استحکام

    May 28, 2023
  • یوم ِ تکبیر اور تھنک فار پاکستان

    May 28, 2023
  • کاش ہم اپنے حقیقی ہیروز کی قدر کرنا سیکھ لیں

    May 28, 2023
  • یوم ِ تکبیر: ہمیں اپنی آنکھیں کھلی رکھنا ہونگی

    May 28, 2023
  • یوم تکبیر اور اس کا پس منظر

    May 28, 2023
  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    اتباع رسول ﷺ

  • 2

      فضائل حج و عمرہ 

  • 3

    درود پاک کے لیے حکم الٰہی

  • 1

    فرمان قائد

  • 2

    ڈھاکہ 31 مارچ 1948

  • 3

    فرمانِ قائد

  • 4

    فرمان قائد

  • 5

    پریس کانفرنس 14 جولائی 1947

  • 1

    فرمودہ اقبال

  • 2

    بالِ جبریل

  • 3

    فرمودہ اقبال

  • 4

    فرمودات اقبال

  • 5

    بالِ جبریل

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2023 | Nawaiwaqt Group