
جماعت اسلامی پاکستان کی واحد جماعت ہے جسے ہم جمہوری جماعت کہہ سکتے ہیں جہاں خاندانی نظام نہیں بلکہ میرٹ پر لوگ محنت کے بل پر جماعت میں. نمایاں مقام حاصل کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی میں جہان میرٹ کا نظام ہے وہیں اس کا منشور بھی اسلامی اصولوں کے تابع ہے۔ گزشتہ دنوں جماعت اسلامی نے اپنا منشور پیش کیا ہے تو جائزہ لیتے ہیں کہ جماعت اسلامی کا منشور کیسے پاکستان کی تقدیر بدل سکتا ہے۔ جماعت اسلامی کا اولین مقصد یہی ہے کہپاکستان کو اسلامی، جمہوری، خوشحال اور ترقی یافتہ ریاست بنانا جس کے دعوے تو سب ہی کرتے ہیں لیکن اس پر عمل کوئی کوئی کرتا ہے۔ جماعت اسلامی کو اگرچہ ابھی تک پورے پاکستان میں اقتدار نصیب نہیں ہوا لیکن جہاں جہاں اسے موقع ملا اس نے خود کو ثابت کیا ہے۔ کراچی کی مثال لے لیں جہاں ماضی میں نعمت اللہ خان نے میئر شپ کے ذریعے کراچی کی تقدیر بدلی اور خود کو دنیا کے بہترین میئرز کی لسٹ میں شامل کرایا۔ جماعت اسلامی کے منشور کے مطابق دستور پاکستان کے مطابق قرآن وسنت کی بالادستی قائم کی جائے گی اور قرآن و سنت سے متصادم تمام قوانین منسوخ کیے جائیں گے۔یہ ایک اہم بات ہے کہ ہمارے ہاں بعض قوانین ایسے ہیں جو قران و سنت سے متضاد ہیں۔ جو گورے ہمیں قوانین اپنے اصولوں کے مطابق دے کر گئے ہیں وہ جوں کے توں ہی ہیں اور ابھی تک ویسے ہی چلے آر ہے ہیں جنہیں بدلنے کی ضرورت ہے۔حضرت محمد کی ختم نبوت اورتمام پیغمبروں کی ناموس کا ہر قیمت پرتحفظ کیا جائے گا۔وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے حتمی ہوں گے اور اسے بدنیتی سے چیلنج نہ کیا جاسکے گا۔اسلام، آئین،جمہوریت اور سِول حکومت کے تحفظ کے لئے پارلیمنٹ کو بالادست بنایا جائے گا۔پارلیمنٹیرینز /قانون سازوں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے ایک ”تربیتی اکیڈمی“ قائم کی جائے گی۔تمام بین الاقوامی معاہدوں (بشمول تزویراتی،تجارتی اور تعلیمی وغیرہ) کی حتمی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتظامی،مالی اورعدالتی خودمختاری دی جائے گی۔متناسب نمائندگی کا طریقِ انتخاب اپنانے کے لیے قومی سیاسی جماعتوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔قومی اسمبلی، سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کی اہلیت،دیانت اور شہرت جانچنے کے لیے ایک آزاد،غیر جانبدار اور خودمختار کمیشن تشکیل دیا جائے گاجو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے نفاذ کو یقینی بنائے گا۔قومی مالیاتی کمیشن وفاق اور صوبوں میں وسائل کی تقسیم کے فارمولے پر نظرثانی کرے گا۔بدنیاتی انتخابات اور مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لئے سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے آئین میں ایک نیاباب اورشیڈول شامل کیا جائے گا۔بلدیاتی اداروں کو مالی اور انتظامی خود مختاری دینے کے لیے قومی و صوبائی مالیاتی کمیشن کے ذریعے مقامی حکومتوں کو مالیاتی اختیارات منتقل کئے جائیں گے۔میڈیا کوناجائز حکومتی اور غیر حکومتی دباو¿ سے آزاد رکھنے کے لیے مو¿ثر اقدامات کیے جائیں گے۔میڈیا کو اسلامی تہذیب وثقافت کا علمبرداربنانے کے لئے ترغیب دی جائے گی۔اردو کو سرکاری زبان اوربنیادی تعلیم کا ذریعہ بنایا جائیگا۔معیشت کی درستی بہت ضروری ہے اس پر جماعت اسلامی کے منشور کے مطابق سیاسی جماعتوں، ماہرین معاشیات اور تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ”میثاقِ معیشت“تیار کیا جائے گا۔سودی معیشت اور سودی بنکاری کا خاتمہ کیا جائے گا۔ناجائز منافع خور مافیا ز اور کارٹیلزکا خاتمہکر کے اشیائے خور و نوش اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام لایا جائے گا۔ جنرل سیلز ٹیکس کو 5 فیصد سے کم کیا جائے گا۔عالمی بنک،عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) اوراندرونی و بیرونی قرضوں سے نجات کے لئے جامع حکمت عملی تیار کی جائے گی۔سٹیٹ بنک آف پاکستان ایکٹ پرنظرثانی کر کے ”گورنربنک دولت پاکستان“ کو پارلیمنٹ اور حکومت کے سامنے جوابدہ بنایاجائے گا۔ زرعی ٹیکس بتدریج نافذ کیا جائے گا جبکہ ای آبیانہ اورای مالیہ سکیموں کا اِجرا کیا جائے گا۔حاضر اور سابق صدور، وزرائے اعظم، وزرائے اعلیٰ،وفاقی و صوبائی وزرائ،سپیکر قومی و صوبائی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ،وفاقی و صوبائی وزرائے کرام،چیف جسٹس، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے حاضر سروس ججوں، اعلیٰ سول اور فوجی افسران کو قیمتی لگڑری سرکاری گاڑیوں اور مفت پٹرول کی سہولت ختم کی جائے گی۔خوشحال صوبے جماعت اسلامی کے منشور کے مطابق صوبوں کے قدرتی وسائل پر پہلا حق صوبوں کا ہوگا۔صوبائی سطح پر”رئیل اسٹیٹ اتھارٹی“قائم کی جائے گی اور ہاو¿سنگ سوسائٹیوں اور اسکیموں کے متاثرین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔خواتین کی بہتری کیلئے جماعت اسلامی کے منشور کے مطابق خواتین کو میٹرک تک لازمی مفت تعلیم دی جائے گی اور اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے خواتین کومساویانہ مواقع فراہم کے جائیں گے۔اسلامی شریعت کے مطابق خواتین کو والد اور شوہر کی جائیداد سیوراثت اور ملکیت کے حقوق دلوانے کے لیے فوری اور عملی اقدامات کئے جائیں گے۔غیر اسلامی معاشرتی رسموں ناجائزجہیز، قرآن سے شادی، ونی، وٹہ سٹہ، سورہ،کاروکاری اور غیرت کے نام پر قتل کا سدِ باب کیا جائے گا۔طلبہ یونین پر پابندی ختم کرکے تمام تعلیمی اداروں میں انتخابات کروائے جائیں گے۔کسانوں کو بجلی،پانی،ڈیزل،کھاد،بیج اور زرعی ادویات سستے داموں فراہم کی جائیں گی۔رسول اللہ کے فرمودات کے مطابق ”قومی لیبر پالیسی“تشکیل دی جائے گی۔غیرمسلم آبادی کے لیے اقلیت کی بجائے ”پاکستانی برادری“ کی اصطلاح استعمال کی جائے گی۔سرکاری اور غیر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں ہرسال مہنگائی کی شرح سے اضافہ کیا جائے گا۔پاسپورٹ، شناختی کارڈ ز اور دیگر تصدیقی دستاویزات کی تجدید اور پاکستان آمدپرامیگریشن اورکسٹم وغیرہ میں آسانیاں پیدا کی جائیں گی۔قومی سلامتی پالیسی سیاسی و دینی جماعتوں، خارجہ و دفاعی امور کے ماہرین اور نمائندہ شخصیات کی مشاورت سے تیار کی جائے گی جس کی منظوری پارلیمنٹ دیگی۔پاکستان کی بری، فضائی اور بحری افواج کو جدید ترین اسلحہ اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیسکیا جائے گا۔اسلام کی بالادستی،پاکستان کی سلامتی و یکجہتی،ریاست جموں وکشمیر کی آزادی اورکشمیریوں کاحق خودارادی خارجہ پالیسی کیاہم ستون ہوں گے۔جماعت اسلامی کے منشور کے چیدہ چیدہ نکات میں نے اپنے کالم کی زینت بنائیں ہیں اگر پاکستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ان پر عمل پیرا ہوجائیں تو یقینا پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔