ایک ماہ سے 7ڈائریکٹرز کو ڈریپ کام کرنے کی اجازت نہ ملی
اسلام آباد(قاضی بلال ؍خصوصی نمائندہ)ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ )کے ایک ماہ سے سات ڈائریکٹرز کو کام کرنے کی اجازت نہ ملی اور قائمقام چیف ایگزیکٹو آفیسرعاصم رئوف وزارت صحت سے ان کی منظوری نہ لے سکے ۔ کورونا جیسے ایشو کے ہوتے بھی ڈریپ جیسا ادارہ غیر فعال ہے ۔ جعلی ڈگری اور متعدد کیسز کی وجہ سے سابق سی ای او شیخ اختر کو ہٹایا گیا ان کی جگہ پر روزانہ کے امور دیکھنے کیلئے عاصم رئوف کو تعینات کیا گیا جو اس ادارہ کو چلانے میں مکمل طورپر ناکام ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کورنا وائرس پر قابو پانے کیلئے اس وقت قابل لوگوں کی ضرورت ہے جو اس موذی مرض کا مقابلہ کر سکیں ۔ پی ایچ ڈی اور مستند افسران کو فوری طور پر ذمہ داریاں سونپی جائیں ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت کے برخلاف سی ای او نے اپنے پاس سی ای او ڈریپ کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹرکوالٹی ایشورنس اسلام آباد ٗ ایڈیشنل ڈائریکٹر لاہور ٗفیڈرل انسپکٹر ڈرگز پنجاب کے عہدے رکھے ہوئے ہیں ۔ وزارت میں کوئی بھی ان سے سوال کرنے والا نہیں ہے مشیر صحت اور سیکرٹری صحت بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں متعدد پی ایچ ڈی افسران کو کھڈے لائن لگایا ہوا ہے۔ میڈیکل ڈیوائنسزڈویژن اتنا اہم شعبہ بھی بغیر ڈائریکٹر کے چلایا جا رہاہے۔ اٹھارہ گریڈ کا ایک افسر اس ڈویژن کو چلا رہا ہے ۔ ڈریپ کے افسران کی عدم تعیناتی کی وجہ سے کورنا وائرس سے کیلئے مفید سمجھی جانے والی کلورو کوئین فاسفیٹ اور ہائیڈروآکسی کوئین مارکیٹ سے غائب ہے اور اس کو کئی چیک کرنے والا نہیں ہے ۔ ذرائع کے مطابق فیس ماسک اور دیگر بچائو کی ادویات دیگر اشیاء غائب ہیں کیونکہ ڈریپ اس کی مانیٹرنگ ہی نہیں کر رہا ہے۔قواعد کے مطابق حکومت کوچاہئے کہ وہ سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں ابتدائی طو ر تین ماہ کیلئے پی ایچ ڈی اور قابل افسر کوتعینات کرے جب تک مستقل سی ای او تعینات نہیں ہو جاتا ۔