کوئی دوا، کوئی دارو، کوئی حیلہ سازی اور کوئی طریقہ اس کے خلاف کارگر ثابت نہیں ہو رہا۔ اس سے بچاؤ کا واحد ذریعہ "احتیاط" ہی ہے۔ احتیاطی تدابیر اپنا کر ہم اپنی اور اپنے عزیز و اقارب کی زندگیاں محفوظ رکھ سکتے ہیں۔وبائی امراض کرہ ارض پر کوئی نئی یا اچنبھے کی چیز نہیں ہیں۔ اٹھارویں صدی سے اب تک پولیو، ہیضہ، طاعون، ایڈز، انفلوئنزا، سارس، زیکا، برڈ فلو، سوائن، نیفاہ، ایبولا اور کورونا جیسے کئی موذی، مہلک اور خطرناک وبائی امراض اپنی تباہ کاریاں کر چکے ہیں۔قدرت کا بھی عجیب کھیل ہے ایک مرض سے نجات کے ذرائع تیاری ہو رہے ہوتے ہیں کہ دوسری بیماری آ پہنچتی ہے۔چائنا میں پیدا ہونے والا کورونا وائرس پوری دنیا کے لیے ایک دہشت بنا۔ اب تک ہزاروں زندگیوں کو موت کی بھینٹ چڑھا چکا ہے۔طبی ماہرین کے نزدیک کورونا وائرس صرف دو سے اڑھائی فیصد مبتلا مریضوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کی لپیٹ میں آنے اور موت کے منہ میں جانے والوں کی اکثریت کمزور قوت مدافعت کی حامل ہوتی ہے۔کورونا سمیت کسی بھی مہلک مرض سے بچاؤ کے لیے لازم ہے کہ ہم مضبوط اعصاب کے ساتھ تمام دستیاب وسائل بروئے کار لاتے ہوئے مرض سے نبرد آزما ہوں۔بطور معالج برسوں سے یہ بات مشاہدے میں ہے کہ اس قدر بیماری کا حملہ خطرناک ثابت نہیں ہوتا جس قدر اس مرض کا بھیانک خوف مریض کو ذہنی طور پر موت کے قرب کرتا ہے۔نفسیاتی لحاظ سے مرض کا خوف اچھے خاصے صحت مند انسان کو بھی بیمار بنادیتا ہے۔بطور مسلمان ہمارا یہ پختہ ایمان ہونا چاہیے کہ موت کا وقت،جگہ اور وجہ متعین ہیں جو کسی حال میں بھی کسی سے ٹل نہیں سکتے۔اگر صرف طبی آلات و ادویات کی مدد سے موت کا راستہ بند کیا جا سکتا تو جدید میڈیکل سائنس کے موجد اور مہذب و متمدن ترقی یافتہ ممالک کے شہریوں کو موت کبھی بھی نہ آتی۔ لہٰذا ایمان کامل کے ساتھ کرونا سے بچائو کی تراکیب اور تدابیر پر عمل پیرا رہیں۔رواں موسم تبدیلی کا سماں ہے سردی سے بہار اور بہار سے گرمی کی طرف گامزن ہے۔اس موسم میں معمول میں بھی نزلہ،زکام،کھانسی اور بخار وغیرہ ہونا عام سی بات ہے اور ان کا علاج بھی معمول کی ادویات سے ہی کریں۔کورونا کو سر پر سوار نہ ہونے دیں۔ادرک،دار چینی،ملٹھی،توت سیاہ اور دوسری بے شمار گھریلو تراکیب سے نزلے زکام کا بآسانی تدارک ممکن ہے۔سب سے پہلے تو ذہن سے کرونا کا خوف نکالیں اور ہر فلو،کھانسی یا بخار کو کرونا ہی نہ سمجھیں۔اس کے بعد سرکاری سطح پر مشتہر کیے جانے بچائو کے طریقوں پر سختی سے عمل پیرا ہو جائیں۔سینیٹائزر اپنے پاس رکھیں۔کسی بھی مشتبہ جگہ پر جانے اور وہاں سے واپسی پر ہاتھ صاف کریں۔ یہی کام صابن اور پانی سے ہاتھ دھو کر بھی کیا جا سکتا ہے۔کرونا کے متاثرہ فرد کو الگ تھلگ رکھیں۔اس کی دیکھ بھال کرنے والا عملہ ماسک اور حفاظتی پیرا میٹرز پر عمل پیرا ہوں۔عام حالت میں کھانستے اور چھینکتے وقت ہاتھ سامنے کرنے کی بجائے کہنی یا بازو کریں تاکہ آپ کے ہاتھ صاف رہیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024