عدلیہ کے خلاف بھی اس طرح کا پروپیگنڈا نہ کیا جاتا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پارلیمنٹ آئین کی ماں ہے وہاں بھی عدلیہ پر تنقید نہیں ہو سکتی لاہور ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے بانی ایم کیو ایم کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر بانی ایم کیو ایم اور سیکرٹری داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کے لئے طلب کر لیا۔ عدالت نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم کی وکیل عاصمہ جہانگیر اب دنیا میں نہیں رہیں۔ لہذا انہیں وکیل کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا رواج بن گیا ہے۔ اگر 2016کے فیصلے پر عملدرآمد ہو جاتا تو آج عدلیہ کے خلاف بھی اس طرح کا پروپیگنڈا نہ کیا جاتا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پارلیمنٹ آئین کی ماں ہے وہاں بھی عدلیہ پر تنقید نہیں ہو سکتی۔ ٹیلی ویژن پرصبح سے شام تک جو عدلیہ سے متعلق ہورہا ہے وہ ہم نہیں ہونے دینگے۔ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میںجسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس عالیہ نیلم پر مشتمل تین رکنی فل بنچ نے سماعت کی۔ عدالت نے کہا کہ میڈیا کو آئین میں اظہار آزادی کا اختیار ہے لیکن آئین ریاستی اداروں پر تنقید کی اجازت نہیں دیتا۔ ہرکوئی ٹام، ڈک اینڈ ہیری عدالتی فیصلوں پر تنقید نہیں کر سکتا۔ جبکہ پارلیمنٹ میں بھی ججوں پر تنقید نہیں ہو سکتی تو کوئی ٹی وی پر آکر کیسے پورے ادارے کی تضحیک کر سکتا ہے۔ انگوٹھا چھاپ بھی عدالتی فیصلوں پر بات کر رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ آزاری صحافت کا مطلب یہ نہیں کہ عدلیہ پر بے جا تنقید کی جائے۔ اب عدالتوں پر تنقید مذاق بن کر رہ گیا ہے۔ پیمراءکے چیئرمین کی تعیناتی نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ پیمراءحکومت کے ماتحت چلایا جارہا ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت 5 اپریل پر پیمراءکے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
ہائیکورٹ/ تنقید