مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کا 4 شہدا کی کیتیں دینے سے انکار، زبردست مظاہرے، جھڑپوں میں 7 زخمی
سرینگر (اے این این) مقبوضہ کشمیر کے ضلع راجوری میں بھارتی فوج کے ہاتھوں 4 نوجوانوں کی شہادت کے بعد علاقے میں کشیدگی،جھڑپوں میں مزید7زخمی،بھارتی فوج کا میتوں کی شناخت جاری کرنے اور مقامی لوگوں کے سپرد کرنے سے انکار، مختلف علاقوں میں احتجاج اور مظاہرے، فورسز پر پتھراؤ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز راجوری کے علاقے سندر بنی کے قریب رواریہ تلا علاقہ میں فورسز کیمپ کے قریب بھارتی فوج نے چار نوجوانوں کو مجاہد قرار دے کر شہید کر دیا تھا۔ابتدائی طور پر دو افراد کے شہید ہونے کی اطلاعات تھیں تاہم آپریشن مکمل ہونے کے بعد بھارتی فوج نے چار نوجوانوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔ان کی نعشوں کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور ابھی تک ان کی آخری رسومات کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ ادھر مقامی لوگوں نے بھارتی فوج سے شہداء کی شناخت جاری کرنے اور میتیں تدفین کیلئے مقامی لوگوں کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا تاہم بھارتی فورسز نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ مقامی لوگوں نے بھارتی فوج کی جانب سے فدائی حملے کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے بظاہر نوجوانوں کو کہیں باہر سے لاکر نشانہ بنایا گیا۔علاقے میں مقابلے کے کوئی شواہد نہیں۔دریں اثنا لوگوں نے بھارتی فورسز کی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت اور احتجاج کیا ہے ۔اس دوران لوگوں کی بڑی تعداد نے قابض اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔ سندر بنی میں لوگوں نے بھارتی اہلکاروں پر شدید پتھراؤ کا نشانہ بنایا جس کے جواب میں بھارتی فورسز کی جانب سے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا گیا جس کے نتیجے میں سندر بنی میں تین افراد زخمی ہو ئے ۔دوسری جانب پلوامہ میں احتجاج کے دوران فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں چار افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ادھر سرحدی ضلع کپواڑہ میں گزشتہ ہفتہ ہلمت پورہ علاقہ کے فتح خان چک جنگلات میں فوج اور جنگجوئوں کے درمیان جھڑپ کے بعد ضلع کے دیگر علاقوں کے جنگلات کا محاصرہ جاری ہے اور جنگجوئو ں کے چھپے ہونے کے خدشہ کے پیش نظر تلاشی کارروائی گزشتہ3روز سے جاری ہے۔ ادھر وادی کشمیر میں مقامی نوجوانوں کے عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے کے رجحان میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ گزشتہ 48گھنٹوں کے دوران سماجی رابطوں کی ویب سائٹس بالخصوص فیس بک پر دو نوجوانوں کی ہاتھوں میں اے کے 47 تھامے تصویریں وائرل ہوگئی ہیں اور ان تصویروں کے کیپشنز میں مذکورہ نوجوانوں کی شناخت اور تنظیم کا نام ظاہر کیا گیا ہے۔ ضلع بانڈی پورہ کے علاقے حاجن میں بھارتی فوج کے آپریشن کے خلاف زبردست مظاہرے پھوٹ پڑے۔ بھارتی فورسز نے جمعرات کو صبح سویرے حاجن کے گائوں سید محلہ کو محاصرے میںلیکر گھر گھر تلاشی کی کاررائی شروع کی ۔ فوجی کارروائی کی خبر پھیلتے ہی علاقے کے نوجوانوں سڑکوں پر نکل آئے اور زبردست بھارت مخالف مظاہرے شروع کر دئیے۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی جس کے بعد فورسز اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں تاہم نوجوانوں کی شدید مزاحمت کے بعد قابض فورسز محاصرے ختم کر کے واپس جانے پر مجبور ہو گئیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے مقبوضہ علاقے کی صورتحال کو انتہائی بدتر قرار دیتے ہوئے کہا بھارت کی موجودہ فرقہ پرست اور متعصب حکومت کشمیریوں کی آواز کو دبانے کیلئے فوجی طاقت کا بھر پور استعمال کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشن ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور عالمی ریڈکراس سے مطالبہ کیا وہ کشمیریوں کو بھارتی مظالم نجات دلانے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔
کشمیر