الیکشن کمیشن نے پاک سرزمین پارٹی کو قومی پرچم کو سیاسی جماعت کے پرچم کے طور پر استعمال کرنے سے روک دیا ہے اورقومی پرچم کو جلسوں میں سیاسی مقاصد کے طور پر استعمال نہ کرنے کی بھی ہدایت کی ہے،پاک سرزمین پارٹی کے خلاف ساجد کیانی نے درخواست دائر کی تھی۔الیکشن کمیشن نے 9 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جس کے بعدپاک سرزمین پارٹی نے الیکشن کمیشن کے دائرہ سماعت کو چیلنج کیا تھا ۔جمعرات کو الیکشن کمیشن نے پاک سرزمین پارٹی کا نام تبدیل کرنے سے متعلق درخواست مسترد کردی ۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ قومی پرچم کو جلسوں میں سیاسی مقاصد کے طور پر بھی استعمال نہ کیا جائے۔الیکشن کمیشن میں قومی پرچم کو پارٹی پرچم کے طور پر استعمال کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار ساجد کیانی نے پاک سرزمین پارٹی کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ سیاسی جماعت کو قومی پرچم سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کرنے سے روکا جائے جب کہ پاک سرزمین پارٹی نے الیکشن کمیشن میں دائر سماعت کو چیلنج کررکھا تھا اورالیکشن کمیشن نے کیس کا فیصلہ 9 فروری کومحفوظ کیا تھا۔ جمعرت کو ہونے والی سماعت میں الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت قومی پرچم کو سیاسی مقاصد کے طور پراستعمال نہیں سکتی ,سیاسی جماعتیں اپنے جلسوں میں بھی قومی پرچم کو استعمال نہ کریں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ قومی پرچم کو پارٹی پرچم کے طور پراستعمال نہیں کیا جاسکتا لہذا پاک سرزمین پارٹی بھی قومی پرچم کو بطورسیاسی پرچم استعمال نہ کرنے کی پابند ہے۔ تاہم الیکشن الیکشن کمیشن نے پاک سرزمین پارٹی کا نام تبدیل کرنے سے متعلق درخواست مسترد کردی ہے۔دوسری جانب پاک سرزمین پارٹی کے وکیل مبین قاضی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر عوام وطن سے محبت کے اظہار کے لئے پاکستانی پرچم نہیں اٹھائینگے تو کیا بھارتی پرچم اٹھائیں،تحریری فیصلہ آنے کے بعد فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024