پاکستان میں کوئلے کے تیسرے بڑے ذخائر، بجلی صرف 200 میگاواٹ پیدا کی جا رہی ہے
لاہور (ندیم بسرا) پاکستان میں متبادل توانائی بورڈ 10 برس کے بعد بھی سسٹم میں کوئی بڑا میگا پراجیکٹ نہیں لگا سکے۔ ملک میں بجلی کی قلت دور کرنے کیلئے صارفین کودنیا کی مہنگی ترین بجلی آئی پی پیز پر انحصار کرنا پڑرہا ہے۔ ملک کے بیشتر علاقوں میں متبادل توانائی کا ایک بڑا میگا پراجیکٹ لگا کر بجلی بحران سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے بیشتر علاقوں کراچی، ٹھٹھہ، کوئٹہ، جیوانی، حیدر آباد، بلوچستان کی ساحلی پٹی سے ”ونڈ“ سے 55 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔کیونکہ ان علاقوں میںہوا 13 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتارسے چلتی ہے ۔ خیبر پی کے اور آزاد کشمیر میں ہوا کی چکیوںسے تقریباً تین ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ امریکہ ونڈ سے 7 ہزار میگاواٹ، جرمنی 18 ہزار میگاواٹ اور سپین 8 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کررہا ہے۔ شمسی توانائی سے ملکی بجلی کی ضروریات بآسانی پوری کی جاسکتی ہیں۔ پاکستان میں شمسی توانائی سال بھر میں فی مربع میٹر 19 میگاجول (Joule) سے زیادہ شمسی توانائی میسر ہے جس سے تقریباً 50 ہزار دیہاتوں میں رہنے والی 90 فیصد آبادی کو شمسی توانائی سے بجلی دی جاسکتی ہے۔ یہاں ملکی پیداوار کے صرف 2 فیصد یعنی 462 میگاواٹ بجلی ایٹمی توانائی سے حاصل ہوتی ہے جبکہ دنیا کے 32 ممالک میں 428 ایٹمی بجلی گھروں سے تقریباً 3 لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ ممالک کی پیداوار چند برسوں میں دگنی ہوجائیگی۔ دنیا میں کوئلے کے 929 ارب ٹن کے ذخائرسے اوسطاً 40 فیصد بجلی پیدا کی جا تی ہے۔ پاکستان میں دنیا کے تیسرے بڑے 185 ارب ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں۔ 50 ڈالر فی بیرل تیل کی قیمت کے حساب سے ہمارے کوئلے کے ذخائر کی مالیت 30 ٹریلین ڈالر ہے جو تیل کے کم از کم 400 ارب بیرل کے برابر ہیں۔ پاکستان کوئلے سے صرف 200 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا ہے جو کل ملکی توانائی کا تقریباً 7 فیصد ہے جبکہ ہماری توانائی کی پیداوار میں کوئلے سے پیدا کی جانیوالی توانائی کا حصہ کم از کم 25 فیصد ہونا چاہئے۔ تھر کے کوئلے کا شمار دنیا کے سب سے بڑے ذخائر میں ہوتا ہے۔بجلی پیدا کرنے کا سستا ترین ذریعہ پانی ہے مگر پاکستان میں اس پر کام نہ ہونے کے برابر ہے۔
کوئلے ذخائر/ بجلی