اسلام آباد (خصوصی رپورٹر + ایجنسیاں) صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس ایوان صدر میں ہوا۔ اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال‘ خصوصاً 18ویں ترمیم کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) کے موقف سے پیدا ہونے والے تعطل پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی مفاہمتی پالیسی جاری رکھے گی۔ اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال آئینی کمیٹی کی سفارشات نواز شریف کے نئے مﺅقف اور سرحد کے نام کی تبدیلی سمیت دیگر اہم امور پر غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے صدر اور شرکا کو میاں نوازشریف اور اے این پی کے رہنما وفاقی وزیر حاجی غلام احمد بلور سے ہونے والے رابطوں کے بارے میں اعتماد میں لیا۔ اجلاس میں آئینی کمیٹی کی سفارشات پر اتفاق رائے مکمل ہونے تک سینٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں سینٹ میں قائد ایوان نیئر حسین بخاری، وزیر تجارت مخدوم امین فہیم، وزیر خوراک و زراعت نذر گوندل، وزیر داخلہ رحمن ملک، وزیر اطلاعات و نشریات قمرزمان کائرہ، وزیرمحنت و افرادی قوت سید خورشید، وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل سید نوید قمر آئینی کمیٹی کے چیئرمین وزیراعظم کے مشیر سینیٹر میاں رضا ربانی، سینیٹر جہانگیر بدر، سینیٹر فیصل رضا عابدی‘ پی پی پی کی سیکرٹری اطلاعات فوزیہ وہاب اور ایوان صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے شرکت کی۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کی قومی مفاہمت اور اتفاق رائے کی پالیسی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں صدر مملکت آصف علی زرداری کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار بھی کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں نیئر بخاری، رحمن ملک اور فیصل رضا عابدی نے مسلم لیگ (ن) کی نئی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نوازشریف نے یوٹرن لیکر ثابت کر دیا کہ وہ اتفاق رائے کی سیاست کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں جو معاملات آئینی کمیٹی میں طے ہو گئے تھے انہیں دوبارہ چھیڑ کر اچھا نہیں کیا گیا۔ رضا ربانی نے اب تک کسی کمیٹی کی سفارشات اے این پی اور (ن) لیگ کے اختلافات سے پیدا ہونے والی صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ بدھ کو کمیٹی کے اجلاس میں صورتحال پر مزید غور کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے کہا گیا ہے کہ وہ میاں نوازشریف اور مسلم لیگی قائدین سے رابطے کر کے 18ویں آئینی ترمیم پر ڈیڈ لاک دور کرنے کی کوشش کریں۔ اجلاس میں اے این پی کے (ن) لیگ اور دیگر جماعتوں کے ساتھ رابطوں کا جائزہ لیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ ان کوششوں کے حتمی نتائج سامنے آنے تک آئینی اصلاحات کا مسودہ پارلیمنٹ میں پیش نہ کیا جائے۔ اجلاس میں عدلیہ کے ساتھ معاملات کو بہتر بنانے اور تمام عدالتی فیصلوں پر ان کی روح کے مطابق عملدرآمد کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38