لیفٹیننٹ چوہدری زین علی شہید

آج شہید کی برسی ہے
ہماری اسلامی دنیا میں شہید اور غازی دو ایسے الفاظ ہیں جن کا نعم البدل اور کسی دوسری زبان اور لغت میں موجود نہیں ۔یہ خاصیت صرف اور صرف اسلام ہی نے اپنے پیروکاروں کو بخشی ہے زندہ رہے تو غازی اور وطن کے لئے کام آئے تو شہید ۔یہ وہ لافانی جذبہ ہے جس کا بدل دوسرے مذاہب اور غیر مسلم اقوام باوجود خواہش و کوشش کے پیدا نہیں کر سکے ۔ہماری قوم کا یہ جذبہ لافانی ہے جسے زمانہ کی گردش ،حالات کی کروٹ اور حوادث زمانہ کی سنگینی ختم نہیں کر سکتی ۔یہ جذبہ اس وقت تک قائم رہے گا جب تک یہ کائنات باقی ہے ،اب تک دریا بہتے ،بلبل چہکتے ،پھول کھلتے اور سبز لہلہاتے رہیں گے ۔قوم بقاء اور محبت کے لئے پاکستان فورسز کے نوجوانوں کی ایک طویل فہرست ہے جنہوں نے اپنی ماں بولی دھرتی اس ملک کی جغرافیائی و نظریاتی سرحدوں کے تحفظ کے لئے اپنے آپ کو قربان کر کے ہمیشہ کے لئے امر کر لیا ۔چکوال کے ممتاز بینکار چوہدری غلام علی کے 22سالہ خوبصورت نوجوان صاحبزادے لیفٹیننٹ چوہدری زین علی کو بھی اللہ کریم نے شہداء کے اس حسینی قافلہ میں شمولیت کا اعزاز بخشا ۔
شہید ایسی سحر انگیز شخصیت کا مالک تھا ۔جو ہر جگہ شمع محفل بن جانے کی خداداد صلاحیت رکھتا تھا کالج کی کوئی بھی تقریب ہو یا کسی بھی موضوع پر بات کی جاتی سے مدلل بیانات اور خیالات اسی کے ہوتے ،جونئیر زکی بہتری و راہنمائی اپنے تئیں دوسروں کی مدد کرنے کا جبہ اس کا خاصہ و معمول تھا ۔2013 میں چوہدری زین علی پاکستان ملٹری اکیڈمی کا کول چلا گیا ۔کالج کے ہم جماعت اور جونئیر ساتھیوں ظل حسنین اور احمد مجتبیٰ ،وقاص علی ،تیمور مشتاق اور راقم کے ساتھ تادم شہادت رابطے میں رہے ۔
2016 کو لاہور سے سکول آف انفنٹری کوئٹہ میں
پیشہ ورانہ کورس کے لئے اپنی یونٹ سے رخصت ہونے والا لیفٹیننٹ چوہدری زین علی اپنے آبائی گھر چکوال کے لئے عازم سفر ہوا تاکہ رمضان المبارک کا آخری عشرہ اور عید کے پر مسرت لمحات والدین کے ہمراہ گزار کر 15 جولائی 2016 کو کوئٹہ رپورٹ کرے گا ۔ادھر چکوال کے گھر میں ماں بیٹے کا راستہ دیکھ رہی تھی ،اکلوتی بہن اس انتظار میں تھی کہ بھائی آئے گا تو دونوں مل کر عید کی خریداری اور خوشیاں منائیں گے مگر تقدیر کو کچھ اور ہی منظور تھا موٹروے خانقاہ ڈوگراں کے قریب 24 رمضان المبارک 2016 کو ٹریفک کے المناک حادثہ میں لیفٹیننٹ چوہدری زین علی اس دارلفناء سے ہمیشہ کے لئے جنت کا مکین ہو گیا ۔
پاکستانی پرچم میں ملبوس تابوت کو پاک فوج کے ایک چاق و چوبند دستے یک سلامی کے بعد 25رمضان المبارک 30جون 2016 الوداع کے بابرکت روز شہید سرگوجرہ قبرستان چکوال میں ہزاروں اشک بار آنکھوں کے سامنے آسودہ خاک ہو گیا ۔