سندھ اسمبلی: ٹڈی دل کا ذمہ دار وفاق، حکومتی ارکان، سندھ حکومت کی غفلت کا نتیجہ ہے، اپوزیشن
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی میں پیر کو پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی سید ذوالفقار شاہ کی جانب سے پیش کردہ تحریک التواء پر جوسندھ میں ٹڈی دل کے سبب پیدا ہونے والی سنگین صورتحال سے متعلق تھی تفصیلی بحث ہوئی جس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے بھر پور طریقے سے حصہ لیا اور اپنا اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔پیپلز پارٹی کے ارکان نے اس سنگین صورتحال کا ذمہ دار وفاقی حکومت کوٹہرایا جبکہ اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اپنی نااہلی اور غفلت کا الزام ہمیشہ وفاقی حکومت کے سر تھوپ دیتی ہے۔تحریک التواء کے محرک سید ذوالفقار شاہ کا کہنا تھا کہ یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ سندھ کے ساتھ ہمیشہ زیادتی کی جاتی ہے۔ٹڈی دل کی وجہ سے کسان بہت پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنوری کے آخر میں میٹنگ بھی ہوئی تھی جس میں وفاق نے کہا تھا کہ ہم چھ جہاز دیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کاشتکار بہت سنگین صورتحال سے دوچار ہیں ،ایکسپورٹ بند ہے۔ٹماٹر اور آم کا کوئی ریٹ ہی نہیں مل رہا، ٹڈی دل مختلف ممالک کے بعد یہاں آئی ہے۔سندھ کے بہت سے اضلاع متاثر ہیں اور ابھی تک ٹڈی دل کا کوئی حل نہیں نکل سکا ہے۔صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو نے کہا کہ اس مرتبہ ٹڈی دل سے گزشتہ سال کے مقابلے میں دس گناہ زیادہ خطرہ موجود ہے َٹڈی دل آئینی طور پر وفاق کا مسئلہ ہے۔اٹھارویں ترمیم کے بعد بھی یہ معاملہ نیشنل فورڈ اینڈ ریسرچ کاہے۔انہوں نے کہا کہ بزنس آف رول میں کہاں لکھا ہے کہ یہ کارپٹ ایریا میں جائے گی تو یہ صوبے کاکام۔ہے۔جو بھی کرنا ہے تو صحرا میں اس کو ختم کرنے کے لئے کیا جاسکتا ہے۔ابھی تک 13ہکیٹر پر وفاق نے اسپرے کیا ہے۔تقریباً 53 ہزار ہیکٹرز پر محکمہ زراعت سندھ نے اسپرے کیا ہے کہا گیا کہ انڈے نہیں مارے ہیں۔ہم نے کہا تھا صحرا میں اس پر اسپرے کریں۔دس دن کیلیے جہاز نے اسپرے کیا۔اسماعیل راہو نے کہا کہ جس کی ذمہ داری ہے اس وفاقی وزیر نے یہاں کا وزٹ نہیں کیا۔وزیر اعظم کو تو پروا ہی نہیں ہے۔وفاق نے کہیں بھی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے قائدحزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہاکہ وزیر اعلیٰ نے بجٹ میں اٹھائے گئے سوالات پر جوابات نہیں دیا۔غیر ترقیاتی بجٹ چار گنا بڑھا دیا۔میں ان کو کرار جواب دوں گا۔انہوں نے کہا کہ ایران بھی ٹڈی دل کو کنٹرول نہیں کر سکے۔پاکستان کو راجھستان سے بھی ٹڈی دل سے خطرہ ہے۔ہم دوسروں کے تجربے سے سیکھتے ہیں۔گزشتہ سال ٹڈی دل نے جہاں انڈے دئیے ہیں۔ان کو بھی دیکھا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک مربع کلومیٹر پر ٹڈی دل 34 ہزار افراد کا کھانا کھاتے ہیں۔اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے سندھ حکومت نے ضلع کی سطح پر کیوں پلان نہیں بنایا۔ایسا لگتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان انہوں نے پڑھا بھی نہیں ہے۔ 26ارب روپے چاہیں۔اس میں سے سندھ نے کتنے پیسے رکھے ہیں؟۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اگر اس ایوان۔یں زبان بندی ہوگی تو بولنے کا حق کہاں ہوگا۔ انہوں کہا کہ جتنی وفاق نے ٹیموں کی پیش کش کی تو انہوں نے اس زیادہ مانگیں۔سندھ ححکومت اپنی ناہلی کا ملبہ ہمیشہ وفاق پر ڈال دیتی ہے۔تحریک التوائپر اظہار خیال کرتے ہوئے جی ڈی اے کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے کہا کہ ٹڈی دل نے اگر سندھ کو تباہ کردیا ہے تو وزیر زراعت کسانوں کو بریانی بنا کر کھانے کے مشورے دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سی ایم تمام الزامات وفاق پر عائد کرتے ہیں اگر وفاق پیٹرول نہیں دے رہا تو خود کچھ کرلیتیسندھ کے پاس اتنے فنڈز پڑے ہیں آبادگاروں پر کیوں خرچ نہیں کرتے۔انہوں نے کہا کہ سی ایم صاحب اعلان کرتے اپوزیشن سمیت تمام ارکان اپنی جیب سے فنڈز دیتے ،میں بھی فنڈز دینے کے لئے تیار ہوں۔نصرت سحر عباسی نے کہا کہ ٹڈی دل پر یہ کیسی پریشانی ہے کہ سی ایم صاحب رات کو ٹی وی دیکھے اور دن میں آکر اسمبلی میں تقریر کر ڈالے،ایسے وزیر اعلی کو منصب پر رہنے کا کوئی حق نہیںہے۔ تحریک انصاف کے عدیل احمدنے کہا کہ33 فیصد پاکستان میں ٹڈی دل نے متاثر کیا ہے۔ یہ مسئلہ ہمارے لیے بہت اہم بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پر تنقید کرنے والے یہ بھی بتائیںکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کی کیا زمہ داریاں ہیں۔ پیپلز پارٹی کے ضیا عباس شاہ نے کہا کہ ٹڈی دل کی تعدادِ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔تھر پاکرر، ٹنڈوالہ یار بھی متاثر ہوئے ہیں۔سندھ کے پاس جتنے وسائل تھے اس کے مطابق انہوں نے بہت کام کیا۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف کورونا نے گھیرا ہوا ہے دوسری جانب ٹڈی دل کا حملہ ہے۔ہمیں خدشہ ہے ٹڈی دل کے حملے سے کسان سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔