نا مہرباں نے جو بھی کیا مہرباں کے ساتھ
ایسے بھی کوئی کرتا ہے کیا دلستاں کے ساتھ
کشتی کی آرزو ہے نہ ساحل کی آرزو
بہتے ہیں ہم تو تْندی موجِ رواں کے ساتھ
اہلِ زمیں کے مسئلے کیوں حل نہ کر سکے
جو ربطِ خاص رکھتے تھے اِس آسماں کے ساتھ
منزل سے پہلے اْس کو ملی منزلِ مراد
جو میرِ کارواں بھی رہا کارواں کے ساتھ
فصلِ بہار میں نہ جلے کس طرح چمن
ہو ساز باز برق کی جب باغباں کے ساتھ
سب لوگ اپنی سوچ کے زنداں میں قید ہیں
کچھ ہیں یقیں کے ساتھ تو کچھ ہیں گماں کے ساتھ
اہلِ جہاں سے جعفری میری نہ بن سکی
اہلِ جہاں کی بنتی ہے اہلِ جہاں کے ساتھ
ڈاکٹر مقصود جعفری
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024