پاکستان نے ایک انگڑائی لی ہے۔ وزارت اطلاعات کے نئے خون نے جلوہ دکھایا ہے اور کشمیر میںمظالم ڈھانے والے بھارت پر ایسا اسٹریٹجک وار کیا ہے کہ اس کی ضرب نے نئی دلی کی چیخیں نکلوا دی ہیں، بھات ایک طرف چین کے فوجی دبائو کا شکار ہے اور پاکستان نے دوسری طرف سے بھارت پر دبائو بڑھایا ہے جس سے بھارت کو چھٹی کا دودھ یاد آ گیا ہے اور اس کے کالے کرتوت دنیا کے سامنے الم نشرح ہو گئے ہیں۔وفاقی وزرات اطلاعات نے کشمیر میں بھارتی تشدد کا دن منایا۔ یہ دن اقوام متحدہ نے بھی چھبیس فروری کو دنیا بھر میں منایا۔ اس روز کی مناسبت سے ان ممالک کے کردار کی مذمت کی گئی جو کسی تنازعے کی آڑ میں اپنے عوام کے کسی طبقے کو تشدد اور ایذا کا شکار بنا رہے ہیں۔ پاکستان نے اس موقع پر جو سیمینار منعقد کیا اس کے مقرین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تشدد کی اندوہناک تفصیلات بیان کیں۔ اس تقریب سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز، مشیر اطلاعات لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ۔ سیکرٹٹری اطلاعات و نشریات اکبر درانی،صدر آزاد کشمیر سردار مسعودخان،حریت کانفرنس کے نمائندے ایڈوو کیٹ پرویز احمد، سابق سفیر آصف درانی ،مشال ملک، ڈاکٹر ماریہ سلطان اور احمر بلال صوفی نے خصوصی طور پر خطاب کیا۔ یہ سیمینار براہ راست نشر کیا گیا جسے دنیا بھر کے لاکھوں افراد نے لائیو دیکھاا ورا س پر کومنٹس بھی کئے اور بھارت کو جلی کٹی سنائی گئیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ گزشتہ برس دو بڑے واقعات ہوئے ، ایک تو فروری کے آخر میں بھارت کو سر جیکل سٹرائیک میں منہ کی کھاناپڑی اور دوسرے وزیر اعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران واضح کیا کہ کشمیر کا مسئلہ ایک فلیش پوائنٹ بناہو اہے ۔ کئی جنگیں اس کی وجہ سے لڑی گئیں لیکن آئندہ کی جنگ دو ایٹمی ملکوں کے درمیان ہو گی جس کی تباہی کا دائرہ خطے سے باہر تک پھیل سکتا ہے اس لئے ا س مسئلے کو پرامن طور پر سلامتی کونسل کی قراداودں کے مطابق حل کیا جائے۔ یہ تحریک انصاف کی حکومت کی کامیابی ہے کہ دنیا تک کشمیریوں کے دکھ دردکی آواز پہنچی مگر اس مسئلے کے حل کے لیے ابھی بہت کچھ کیا جاناضروری ہے ا سلئے کہ بھارتی جارح افواج وادی کشمیر میںمظالم میں اضافہ کر چکی ہیں۔ پانچ اگست کولاک ڈائون کیاا ور اب کرونا کی وجہ سے ڈبل لاک ڈائون ہو گیا۔ بھارت نے پچھلے چالیس برسوں میں ایک لاکھ بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا۔ ہزاروں خواتیں کی عصمت تار تار کی، بچوں تک کو سیدھی گولیوں کانشانہ بنایا گیا اور پیلٹ گنوں سے کشمیریوں کی بینائی ضائع کر دی گئی۔حکومت پاکستان کی کوششوں سے دنیا نے کشمیرکے حوالے سے بھارت کے بیانیے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ کوئی ملک نہیں مانتا کہ بھارت محض آئین میں ترمیم کر کے کشمیر کو ہڑپ کر سکتا ہے ، پاکستان بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرتا رہے گا اور ہر فورم پر بھارتی بربریت سامنے لاتا رہے گا۔ پچاس سالوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاسوں میں مسئلہ کشمیر زیر بحث لایا گیا۔ یہ پاکستان کی زبردست کامیابی ہے۔
شرکائے سیمینار کو بھارتی بربریت، ظلم اور جبر کے نئے واقعات، مسئلہ کشمیرپر عالمی برادری کا ردعمل، کشمیریوں کی ہمت اور جرأت کے حوالے سے ڈاکومنٹری فلم دکھائی گئی۔ وفاقی وزیرسینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ 5اگست کے بعد سے مقبوضہ وادی کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے، بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے ۔
وفاقی وزیرسینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ بھارت ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے حالانکہ پاکستان نے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو واپس کر کے فوجی تصادم کو روکا لیکن آر ایس ایس کی ہندتوا سوچ خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ مگرپاکستان کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ وفاقی سیکرٹری اطلاعات ونشریات اکبر حسین درانی نے کہا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کے زمینی حقائق کا جائزہ لے اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لئے جو وعدہ کیا تھا وہ پورا کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس سیمینار کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا ہے، مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر فورم پر کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ کشمیری عوام کی اتنی قربانیوں کے بعد بھی ہمت اور عزم برقرارہے، یہی ہمت اور عزم اتنے ظلم اور بربریت کا بھر پور مقابلہ کررہا ہے۔
یہ سیمینار نشستندو گفتندو برخواستندکے ہر گز مترادف نہ تھا۔ اس لئے کہ اس میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور بھارت کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کے لئے ٹھوس تجاویز پیش کی گئی ہیں، یہ تجاویز ہرلحاظ سے قابل عمل ہیں۔ یہ سوال بھی اہم ہے کہ دس ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون ہے تو پھر یہاں کرونا کی وبا کہاں سے آ گئی۔ یہ بات بھی کی گئی کہ کشمیر میں ٹارچر سے صرف وہاں کے باشندوں کو تکلیف نہیں بلکہ یہ ٹارچر کشمیریوں کے ہمدر ہر پاکستانی کے لئے بھی صدمے کا باعث ہے اور بات یہ بھی ہوئی کہ بھارت کا محاصرہ ساری دنیا میں کیا جا سکتا ہے حتی کہ اس کی سپریم کورٹ میں تین سو ستر والے زیر التو اء مقدمے میں فریق بھی بنا جا سکتا ہے۔ یہ تفصیلات یقینی طور پر روشنی کی نئی کرن ہیں اور ہمیں ان کرنوں کو کشمیریوں کے دل کے آنگنوں کوا جالنا ہو گا۔
اس تقریب کی کامیابی میں وزارت اطلاعات سے متعلقہ ہر شخص نے دن رات محنت کی ، میں داد دیتا ہوںکہ سیکرٹری اطلاعات نے خاص طور پر اپنے ایک اعلیٰ افسر منظور میمن کی کاوشوں کا ذکر کیا، مگر وہ کرونا میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اب گھر میں قرنطینہ میں ہیں۔ آئیے ہم سب ان کی جلد صحت یابی کی دعا کریں۔
٭…٭…٭
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024