مشرف کو فرار کی اجازت دی جا سکتی ہے یا دوسرا بہترین راستہ جیل ہے: اکانومسٹ
کراچی (نوائے وقت نیوز + آن لائن + اے پی اے + آئی این پی) برطانوی جریدہ اکانومسٹ نے لکھا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ پاکستان میں جمہوریت کے لئے خطرہ لے کر آیا ہے۔ مشرف کو عمرقید یا سزائے موت ہو سکتی ہے۔ مشرف کو غداری کے مقدمہ میں سزا کی صورت میں جریدہ لکھتا ہے کہ وہ ہمیشہ سزائے موت کی مخالفت کرتے ہیں لیکن عمر قید کی سزا ایک جرنیل کو یہ ضرور یاد دلائے گی کہ فوجی بغاوت اپنے انجام کو پہنچ چکی۔ جریدے کے دعوے کے مطابق نوازشریف فوج کے ساتھ معاہدے کے تحت سزا یافتہ جنرل کو کسی خلیجی ریاست میں فرار کی اجازت دے سکتے ہیں۔ یا دوسرا بہترین راستہ مشرف کے لئے جیل ہے۔ رپورٹ کے مطابق کئی وجوہ پر ان کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانا بہتر خیال نہیں کیا جا رہا اور اسے انتقامی اقدام سمجھا جائے گا، ایسے انتقامی اقدامات نے پاکستانی سیاست کو زہر آلود کیا ہوا ہے۔ جریدہ کے مطابق مقدمے سے خدشہ ہے کہ نوازشریف اس راستے سے ہٹ جائیں گے جس کے لئے عوام نے انہیں منتخب کیا ہے۔ توانائی کے بحران کا خاتمہ، ناکام معیشت کو درست کرنا اور دہشت گردانہ حملوں سے تباہ ملک میں امن لانا ہے لیکن سب سے زیادہ مضبوط دلائل جو اس مقدمہ کے خلاف ہیں کہ مسلح افواج کے ساتھ محاذ آرائی کا آغاز ہو سکتا ہے اور کسی مزید فوجی بغاوت کی حوصلہ افزائی ہو سکتی ہے۔ پاکستانی سیاست میں بار بار فوجی مداخلت سویلین اداروں کی کمزوری کا سبب بنی، اخراجات کی ترجیحات بے ڈھنگ رہی اور بھارت کے ساتھ تعلقات بھی بہتر نہیں رہے۔ جریدے کے مطابق پاکستان میں دوبارہ فوجی مداخلت کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے۔ 1999ءکی تاریخ دہرائے جانے کے امکانات انتہائی کم ہیں۔ 14 سال قبل نوازشریف حکومت کے خاتمے پر ملکی اور غیر ملکی سطح پر خوشی کا اظہار کیا گیا تھا۔ لیکن اب نوازشریف ایک مضبوط مینڈیٹ کے ساتھ منتخب ہوئے ہیں۔ پاکستانی اس بات پر یقین کر چکے ہیں کہ انہوں نے اپنے ماضی کی غلطیوں سے سیکھا ہے اور وہ دوبارہ اپنے آپ کو غلط ثابت نہیں کریں گے۔ صرف چند ہی لوگ فوجی بغاوت کی حمایت کریں گے۔ مشرف جو انتخابات میں حصہ لینے کیلئے وطن لوٹے، انہیں یقین تھا کہ وہ ملک میں ایک مقبول رہنما ہیں۔ انہیں جلد ہی اس بات کا اندازہ ہو گیا کہ ایسا ہر گز نہیں ہے۔ فوج کے موجودہ سربراہ اشفاق پرویز کیانی اس راستے پر نہیں اور فوجی بغاوت امریکہ کو بھی ناگوار گزرے گی۔