322 ارب ادا کردیئے، بجلی کمپنیاں پیداوار میں اضافہ کریں: سیکرٹری خزانہ
اسلام آباد (آئی این پی+ این این آئی) سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود خان نے کہا ہے کہ بجلی کمپنیوں کو322 ارب روپے کی ادائیگی سے لوڈ شیڈنگ کی صورتحال پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ بجلی کمپنیاں اتنے بڑے پیمانے پر ادائیگی ہونے کے بعد اب بجلی کی پیداوارمیں اضافہ کریں تاکہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جا سکے‘ جن بجلی کمپنیوں نے حکومت کےخلاف عدم ادائیگی پرمقدمہ کر رکھا ہے انہیںمقدمات واپس لینے پر ادائیگیاں کی جائیں گی۔ ایک انٹرویو میں سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ بجلی کمپنیوں سے کہاگیا ہے کہ وہ بجلی کی پیداوار میں اضافہ کریں تاکہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جاسکے۔ حکومت نے 342 ارب روپے کے زیر گردش قرضے ادا کر دیئے،109 ارب روپے سرکاری اداروں کو جبکہ 233 ارب روپے نجی بجلی گھروں کی ادائیگی میں دیئے گئے۔ پی ایس او کو 72 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی، سوئی ناردرن گیس کو 18 ارب روپے جبکہ او جی ڈی سی کو 9 ارب روپے کے زیر گردشی قرضوں کی ادائیگی کی گئی۔ دوسری جانب ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ معاہدے کے تحت آئی پی پیز سپریم کورٹ سے اپنے مقدمات پانچ دنوں میں واپس لے لیں گی۔ آئی پی پیز اور حکومت کے درمیان معاہدے سے یہ ڈیڈ لاک ختم ہوا اور تمام آئی پی پیز کو 260 ارب روپے کی رقم کی ادائیگی کیلئے بینکوں کو ہدایات جاری کر دیں۔ آئی پی پیز کو ادائیگی کر دی گئی ہے اور اسی لئے بنکوں کو یہ ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ہفتے کو ٹرانزیکشن مکمل ہونے تک کھلے رہیں۔ معاہدے کے تحت آئی پی پیز سپریم کورٹ سے مقدمات پانچ دنوں کے اندر اندر واپس لے لیں گی۔ آئی پی پیز کو ادائیگی کردی گئی ہے۔ ثناءنیوز کے مطابق باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے ایک فیصلے کے مطابق جمعہ کی شام کو مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کرنے کے بعد انیس آئی پی پیز کو دو سو ارب روپے کی ادائیگی کی گئی۔ مذکورہ مفاہمت کی یادداشت کے تحت آئی پی پیز رمضان سے قبل اپنی زیادہ سے زیادہ پیداوار کو 1700میگاواٹ تک بڑھا کر نیشنل گرڈ میں داخل کردیں گی، چار آئی پی پیز اٹھارہ مہینوں کے اندر اپنی پیدوار کو معدنی کوئلے پر منتقل کردیں گی، کریڈٹ کے دورانیہ کو 45 سے بڑھا کر 60 دنوں تک کردیا جائیگا، پبلک سیکٹر کی پاور کمپنیز کو دیر سے ادائیگی پر شرح سود میں کمی کی جائیگی۔ حکومت کی جانب سے وزیر خزانہ کی سربراہی میں اور آئی پی پیز کے نمائندوں کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد حتمی معاہدے تک پہنچا جا سکا اور وہ اپنے مقدمات عدالت سے واپس لینے پر آمادہ ہوگئے۔اس کے بدلے میں حکومت نے بینکوں کو یہ ہدایت کی تھی کہ وہ جمعہ کی رات گئے تک تمام واجبات ادا کردیں گے، ان کی شاخیں ٹرانزیکشن کے مکمل ہونے تک ہفتے کو کھلی رہیں گی۔ وہ نو آئی پی پیز جنہوں نے 23 ارب روپے کی عدم ادائیگی کے خلاف مقدمات داخل کر رکھے تھے، ان میں اٹلس پاور، اٹک جین، ہالمور، لبرٹی پاور، نشاط چونیاں پاور، اوریئنٹ، سیف اور سفائر شامل ہیں۔