اسلام آباد میں بارش سے تباہی، فوج طلب
جڑواں شہروں اسلام آباد، راولپنڈی میں بارش نے تباہی مچا دی، سڑکیں اور نشیبی علاقے زیرآب آگئے جبکہ ندی نالوں میں طغیانی سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ وفاقی دارالحکومت میں بارش سے سب سے زیادہ علاقہ سیکٹر ای ٹو متاثر ہوا جہاں پانی گھروں میں داخل ہوگیا جبکہ درجنوں گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ کئی سیلابی ریلے کی نذر ہوگئیں، تھانہ گولڑہ کے علاقے میں موسلا دھار بارش کا پانی گھر کے تہہ خانے میں داخل ہونے سے ماں اور 7 سالہ بیٹا جاں بحق ہوگئے جبکہ نالہ لئی میں پانی کی خطرناک حد تک بلند ہوتی سطح کے باعث سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا جس کے بعد قرب و جوار کی آبادیوں کی محفوظ مقام پر منتقلی شروع کر دی گئی ۔ امدادی کارروائیوں کیلئے فوج طلب کرلی گئی ہے۔ دریں اثناء راول ڈیم میں بھی پانی کی سطح 50 فٹ تک پہنچ چکی ہے جبکہ راول ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی گنجائش 52 فٹ ہے۔ ایسی صورتحال میں ’’سپل وے‘‘کھولنے کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔ تاہم انتظامیہ کو الرٹ کردیا گیا ہے۔ ہر سال مون سون کے دوران برساتی نالوں میں طغیانی آتی ہے جو سیلاب کا روپ دھار کر تباہی مچاتی ہے۔ ان کی صفائی اور پشتوں کی پختگی کیلئے بھاری فنڈز بھی مختص ہوتے ہیں لیکن پھر بھی بارشیں سیلاب تباہی مچا دیتی ہیں کئی قیمتیں جانیں ضائع اور املاک تباہ ہو جاتی ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ’’نالہ لئی ہر 20 سال بعد 200 آدمیوں کی جان لیتا ہے، یہ راولپنڈی کا واحد مسئلہ ہے جو ابھی تک حل نہیں ہوا اس پر ہم نے 20 سال پہلے کام شروع کیا تھا۔‘‘ افسوس کہ 20 سال بعد بھی نالہ لئی کی طغیانیوں کے سامنے بند نہ باندھا جاسکا، ویسے بھی اسلام آباد جیسے شہر میں بارش سے سیلاب آنا باعث تشویش ہے اور اس کی بڑی وجہ ندی نالوں کی صفائی نہ ہونا اور بلکہ ان پر تجاوزات قائم کرنا ہے۔ اسی طرح کمزور پشتے بھی سیلاب کا سبب بنتے ہیں۔ اگر ذمہ داری کا تعین کیا جائے تو یہ سب انتظامی نااہلی اور غفلت کا نتیجہ ہے اس لئے حکومت کو سخت نوٹس لینا چاہئے اور متعلقہ اداروں کی غفلت کو کسی صورت نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔