فصل تباہ کرنے پر کسانوں کامظاہرہ : پولیس کا خاتون صحافی کے والدین پر تشدد
سرینگر/ برلن/ اسلام آباد (اے پی پی) کشمیری فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرہ نے ٹویٹ کیا ہے کہ بھارتی پولیس نے سرینگر کی معروف سڑک پر ان کے والدین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور یہی کشمیریوں کی روزمرہ کی زندگی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسرت زہرہ جو اس وقت جرمنی میں ہیں ان تین کشمیری صحافیوں میں شامل ہیں۔ جن کے خلاف بھارت مخالف پوسٹیں کرنے پر انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ زہرہ کے والد 55سالہ محمد امین ڈار نے میڈیا کو بتایا ہے کہ وہ اور ان کی اہلیہ فیروزہ فاطمہ بٹہ مالو کی مرکزی سڑک پر آٹو رکشہ کی تلاش میں تھے جب پولیس نے انہیں روکا، سینئر حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلوں کے تناظر میں مسئلہ کشمیر کو حکمت ودانش سے حل کرنے کا یہ بہترین وقت ہے۔ انہوںنے کہا کہ مسائل کا حل جنگوں میں نہیں ہے لہذا پاکستان اور بھارت کشمیر پر ایک بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکراتی عمل کا آغا زکریں۔ پروفیسر بٹ نے بھارت پر زور دیا کہ وہ بدلتے ہوئے حالات کا ادارک کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کے ساتھ بات چیت شروع کرے۔ حریت فورم کے ایگزیکٹو ارکان نے مقامی و عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کی رہائی کیلئے کردار ادار کریں۔ ضلع کولگام کے علاقے ویلو ککرناگ میں کسانوں نے بھارتی پیرا ملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ سی آر پی ایف نے اپنے کیمپ کے گرد دیوار کو بلند کر کے بارش کے پانی کی نکاسی مسدود کر دی۔ جس کے باعث کسانوں کی فصل تباہ ہو گئی۔ نریندر مودی کے ہندوتوا نظریہ نے بھارت کو ایک حقیقی فسطائی ملک میں تبدیل کر دیا ہے اور جب سے بھارتیہ جنتاپارٹی اقتدار میں آئی ہے ہندو انتہا پسند نظریہ بھارت میں مرکزی دھارے کی سیاست بن گیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جمعرات کو جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوتوا نظریہ بی جے پی اور آر ایس ایس کا سنگ بنیاد ہے اور یہ ذہنیت نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کیلئے سنگین خطرات کا باعث ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت اور برتری کا احساس مودی اور ان کے حواریوں کا مرکزی عقیدہ ہے۔