آج پاکستان کے مسائل پر بہت گفتگو ہوتی ہے۔ ہمارے نظریاتی مسائل بھی ہیں، جغرافیائی مسائل بھی ہیں، اندرونی و بیرونی مسائل کا بھی سامنا ہے۔ بدتہذیبی عروج پر ہے، ملک کے دشمن درحقیقت ہمارے مذہب کے دشمن ہیں۔ اندرونی مسائل میں لاقانونیت عروج پر ہے۔ بھائی بھائی کا دشمن ہے، اولاد والدین کی دشمن بنی ہوئی ہے۔ جرائم ہیں کہ بڑھتے جا رہے ہیں، اخلاقی طور پر نیچے گر چکے ہیں۔ بچوں کے ساتھ بدفعلی ہے، بزرگوں کی بیحرمتی ہے، خواتین کی عزت محفوظ نہیں ان سب جرائم کی بنیادی وجہ ملک میں اسلام کے رہنما اصولوں کو نظر انداز کرنا ہے۔ تاجدارِ انبیاء خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت پر عمل نہ کرنا ہے۔ اگر ہم احادیث کا مطالعہ کریں، عملی زندگی پر نافذ کریں تو مسائل کی دلدل سے نکل سکتے ہیں۔ ذرا مطالعہ کریں کہ اسلام ہمیں کیا سکھاتا ہے۔
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا تمہارا اپنے مسلمان بھائی کے لئے مسکرانا بھی صدقہ ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو فرماتے ہوئے سنا یقینا مومن حسنِ اخلاق کے ذریعے دن کو روزہ رکھنے والے اور راتوں کو قیام کرنے والے کا درجہ حاصل کر لیتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مومنوں میں سے کامل ترین ایمان اس کا ہے جو ان میں سے بہترین اخلاق کا مالک ہے اور تم میں سے بہترین اشخاص وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے والے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا بے شک وہ شخص آگ پر حرام کر دیا گیا ہے جو نرم خو، خوش اخلاق اور لوگوں کے قریب ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا تو عرض کیا میرے دس بیٹے ہیں لیکن میں نے آج تک ان میں سے کسی کے ساتھ بھی ایسا نہیں کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔
حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کا فرمان عالیشان ہے کہ مجھے کمزور لوگوں میں تلاش کرو کیونکہ تمہیں کمزور لوگوں کی بدولت ہی مدد دی جاتی ہے اور انہی کی بدولت تمہیں رزق عطا کیا جاتا ہے۔ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندے کے کام میں رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کے کام میں رہتا ہے۔ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا حسنِ اخلاق سے بڑھ کر میزان میں بھاری چیز کوئی نہیں ہوگی۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا تم میں سب سے زیادہ محبوب اور قیامت کے دن میرے نزدیک ترین بیٹھنے والے وہ لوگ ہیں جو تم میں سے اخلاق میں اچھے ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مومنوں میں سے کامل ترین مومن وہ ہے جو بہترین اخلاق کا مالک ہے اور اپنے اہل و عیال کے ساتھ انتہائی نرم ہے۔ حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ جو نرمی سے محروم ہوا وہ خیر سے محروم ہو گیا۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یار و مددگار چھوڑتا ہے جو شخص اپنے کسی بھائی کی حاجت روائی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی حاجت روائی فرماتا ہے اور جو شخص کسی مسلمان کی دنیاوی مشکل حل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی مشکلات میں سے کوئی مشکل حل فرمائے گا اور جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی ستر پوشی کرے گا۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا جب تم جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ جو جنازہ کے ساتھ جائے تو اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک کہ جنازہ رکھ نہ دیا جائے۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور اپنی شہادت اور درمیانی انگلی سے اشارہ کیا اور دونوں کے درمیان کچھ فاصلہ رکھا۔
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ انبیاء خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کبیرہ گناہوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آدمی اپنے والدین پر لعنت کرے۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ کوئی اپنے والدین پر کس طرح لعنت کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا جب ایک آدمی دوسرے آدمی کے والد کو گالی دیتا ہے تو وہ (جواباً) اس کے والد کو گالی دیتا ہے اور جب کوئی کسی کی ماں کو گالی دیتا ہے تو وہ (جواباً) اس کی ماں کو گالی دیتا ہے۔
اسلام تو ہمیں یہ سبق سکھاتا ہے اب ہم عمل نہ کریں نظر انداز کرتے چلے جائیں پھر مشکلات کی وجوہات ڈھونڈنے بیٹھیں ادھر اْدھر کی ہانکتے رہیں تو قصور وار ہم خود ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین، آمین، آمین
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024