جمعرات ‘8 ؍ ذوالحج 1441 ھ‘ 30؍جولائی 2020ء
عیدسے قبل قربانی کے جانوروں کی قیمت آسمان کو چھونے لگی
جوں جوں عیدالضحیٰ قریب آ رہی ہے خریداروں اور بیوپاریوں کا پارہ بھی موسم کی طرح چڑھتا چلا جا رہا ہے۔ خرید و فروخت کا سیزن عروج پر ہے۔ قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ مویشی منڈیوں میں حفاظتی انتظامات سے بے نیاز جانور خریدنے والوں کا ہجوم جانوروں کے ریوڑوں میں گھوم پھرکر اپنی پسندکے جانور تلاش کر رہے ہیں۔ وہ بھی ایسے جیسے کوئی دلہن تلاش کر رہے ہوں۔ جانوروں کی عمر، جسامت اور دانت تک چیک ہو رہے ہیں۔ پھر اصل مرحلہ شوق قیمت کے تعین کا ہوتا ہے جس پر وہ شور ہوتا ہے کہ مویشی منڈی میں بھانت بھانت کی بولیوں ، شور اور جانوروں کی میں میں، بھاں بھاں کی وجہ سے مچھلی منڈی کا گماں ہوتا ہے۔ سجے سجائے مہندی لگائے کہیںکجرے آنکھوں والے جانور دیدے مٹکائے نظر آتے ہیں تو کہیں پتلی کمر والے غزال جیسے بکرے مٹک مٹک کر مٹر گشت کرتے پھر رہے ہوتے ہیں۔ بکرا منڈیاں اسوقت دلاور، رستم ، شیرو ، ہرکولیس، فخر پاکستان زور آور جیسے بکروں ، بیلوں اور دنبوں سے بھری ہوا ہیں۔ خریداری کے لئے جانے والے ان کی صحت اور حسن پر فدا ہو کر جب ان کے دام پوچھتے ہیں تو بھیگی بن کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ کرونا لاک ڈائون نے خریداروںکی حالت پتلی کررکھی ہے۔ ان کا دکھ بھی اپنی جگہ اورمویشی فروخت کرنے والوں کی کہانی بھی اپنی جگہ۔ خریدار کم قیمت پر خریدنا چاہتا ہے اور فروخت کرنے والا اپنا خرچہ پورا کرنا چاہتا ہے۔ یوں اس وقت مناسب سا بکرا اور دنبہ 35سے 50ہزار اور بیل ایک سے ڈیڑھ لاکھ کا مل رہا ہے جبکہ خریدار اتنی قیمت میں دو جانور خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭
ایف بی آر نے کرکٹر محمد حفیظ پر 2 کروڑ60 لاکھ روپے ٹیکس عائد کر دیا
نالائق طالب علموں کے لیے جنہیں اُردو شاعری زہر لگتی ہے۔ غالب کی غزلوں کا ترجمہ و تشریح ہمیشہ سے ایک مسئلہ رہا ہے۔ اسی حوالے سے کسی نے مزاحیہ مصرعہ کہا تھا جو کچھ اس طرح ہے۔ ’’صورتِ اعمال ما شکل بہ غالب گرفت۔‘‘ آج کل کرکٹر محمد حفیظ بھی کچھ اسی قسم کی صورتحال میںمبتلا ہیں۔ ایف بی آر والوں نے ان کو اپنی آمدن چھپانے پر 2 کروڑ 60 لاکھ روپے کا ٹیکس عائدکر دیا ہے۔ اس پر اب حفیظ میاںصورت اعما ل ما شکل بہ ٹیکس گرفت‘‘ کہہ رہے ہوں گے۔ انہیںچاہئے کہ وہ ایف بی آر والوں سے شکایت کریں کہ بجلیاں گرانے کے لیے انہیں صرف میرا ہی نشیمن کیوں ملا ہے کیا باقی سب کرکٹر ایمانداری سے اپنا ٹیکس جمع کرا رہے ہیں۔ اگر ہو سکتا ہے تو وہ چند ایک ایسے کرکٹروں کی نشاندہی بھی کر دیں جو پارسا بنے بیٹھے ہیں۔ کروڑوں کماتے ہیں مگر ٹیکس سے جان چھڑاتے ہیں۔ گرچہ ایسا کرنے کے بعدان کی باقی کرکٹروں سے خوب جنگ ہو گی مگر قومی خزانے کا بھلا ہو اور ایف بی آر کو وصولیوں کی شرح بہتر ہونے کی خوشی ہو گی۔ ویسے بھی کہتے ہیں
می زندم دنیا زندم … می مردم دنیا مردم
یعنی میں زندہ ہوں تو دنیا زندہ ہے۔ میں مر گیا تو دنیا مر گئی۔ اب اس خبر کے بعدتو باقی کرکٹروں کو بھی پسوڑی پڑ گئی ہو گی کہ اگر ایف بی آر نے ان کا بھی رخ کر لیا تو کیا ہو گا۔ ہاںالبتہ جو ایمانداری سے آمدن پرٹیکس دیتے ہیں انہیں کوئی پریشانی نہیں ہو گی…
٭٭٭٭٭
اخلاقیات کی خلاف ورزی پر مصر میں 5 سوشل سٹار خواتین کو جیل بھیج دیا گیا
یہ تو بڑی اچھی بات ہے۔ کم ازکم اس طرح سوشل میڈیا پر چھایا طوفان بدتمیزی توقابو آنے لگے گا۔ اس وقت ٹک ٹاک کے علاوہ بے شمار ایپس مادر پدر آزادی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اخلاقیات کا جنازہ بڑی دھوم دھام سے نکال رہے ہیں۔ انہیںکسی حدود و قیود کی پرواہ نہیں۔ مصر میں بھی لگتا ہے حدسے گرانے پر حکومت حرکت میں آئی ہے۔ جبھی تو سوشل میڈیا پر چھائی 5 سٹار خواتین کو گرفتار کر کے دو ، دو سال کے لیے جیل کی ہوا کھانے کے لیے بھیج دیا ہے تاکہ ان کے دماغ قابو میں آ سکیں جو کچھ زیادہ ہی خراب ہو گئے ہیں۔ ہمارے ہاں بھی یہ طوفان بلاخیز بہت سی اخلاقی اقدار کو اڑا کر لے جا رہا ہے۔ لوگ حیران کم اور پریشان زیادہ ہیں۔ کسی کے اختیار میں کچھ نہیں۔ اب مصری عدالت کا یا حکومت کا فیصلہ اس طوفان کو روکنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ ہماری حکومت کے لیے بھی یہ فیصلہ ایک مثالی فیصلہ ثابت ہو سکتا ہے۔اگر وہ اس کے مطابق قانون کو حرکت میںلائے ۔ویسے بھی حرکت میں برکت ہے۔ ہمارے یہ جو نوجوان لڑکے لڑکیاں حدسے گزر رہی ہیں انہیں دوبارہ پابند حدود و قیود کرنا ضروری ہے۔ ان کو دیکھ دیکھ کر ہمارے کچھ بزرگ بھی حد پار کرنے لگے ہیں۔ ان میں بھی جوانی کی امنگیں بیدار ہونے لگی ہیں۔ اس سے پہلے کہ یہ جوانی کسی دیوانی کا روپ دھارے ہمیں سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کو اخلاقی اقدار کی پابندی کرانا ہو گی۔
٭٭٭٭
بھارتی سرکاری ٹی وی چینلز رام مندر کی تقریبات نشر نہ کریں۔ کمیونسٹ پارٹی ، کانگریس اور مسلمانوں کا مشورہ
5 اگست کو بھارتی حکمران اور ان کے چیلے چانٹے۔ ایودھیا میں شہید بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی بنیاد رکھنے کی شرانگیز تقریب منعقد کر رہے ہیں۔ جس سے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے۔ اس کا احساس خود بھارتی حکمرانوں کو بھی ہے۔ مگر وہ جان بوجھ کر ایسا کر رہے ہیں تاکہ مسلمانوں کو تکلیف ہو، ان کے گھروں میں ماتم ہو اور ہندو گھر گھر چراغاں کر کے دیوالی کا سماں پیدا کریں۔ ان تکلیف دہ حالات میں بھارتی مسلمانوں، بھارتی کمیونسٹ پارٹی ، کانگریس اور راشٹریہ جنتا دل نے حکومت اور وفاقی وزیروں سے اپیل کی ہے کہ وہ سرکاری چینلز پر رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے والی تقریبات کو نشر نہ کریں کیوں کہ اس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی خراب ہو گی اور ہندو مسلم اتحاد میں جو پہلے باقی نہیں رہا مزید دوریاں پیدا ہوں گی۔ نفرت کی خلیج مزید گہری ہو گی۔ اب دیکھنا ہے حکومت ہوش کے ناخن لیتے ہوئے انکے مشورے پر عمل کرتی ہے اور بھارت کو مزید ٹکڑے ہونے سے بچاتی ہے یا پھر من مرضی کرتے ہوئے بھارت کی تباہی و بربادی کی راہ ہموار کرتی ہے۔ اس وقت بھارت کی مودی سرکار پر مسلم دشمنی کا جنون سوار ہے۔ جب یہ اترے گا تو معلوم ہو گا کہ اس حکومت میں خود بھارتیو کا کتنا نقصان ہوا ہے بھارت کی انصاف پسند ہندو سیکولر جماعتیں اور سول سوسائٹی شور مچا مچا کر حکومت کو خبردار کر رہی ہے مگر مودی سرکاری نے کانوں میں روئی ٹھونس رکھی ہے۔
٭٭٭٭٭