’’قدرت کا نظام‘‘ اور ’’انجام‘‘
مکرمی! اس ناچیز نے چند روز قبل ذرائع ابلاغ کے ایک TV میں یہ دلخراش خبر پڑھی تھی کہ ہر قبرستان میں ایک مردہ شخص کو دفنانے سے قبل اس (مردہ شخص) کے لواحقین سے بعض شرائط کے تحت قبر ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ اگر تاریخ کی ورق گردانی کی جائے تو ماضی رفتہ کے دور کئی صدیوں قبل ایک حاکم وقت (شہنشاہ) فرعون نے پہلا ٹیکس قبرستان پر عائد کیا تھا اور یہ بھی قدرت کا ایک سبق آموز پیغام تھا کہ وہ فرعون جو کہ دریائے دجلہ (نیل) کے کنارے بے گورو کفن مردہ حالت میں پڑا ہوا تھا، آج بھی وہ فرعون دبدبہ رکھنے والا ایک اسلامی ملک مصر کے عجائب گھر میں حنوط لاش کے موجود ہے اور خلق خدا کے لیے تاابد نشانِ عبرت تھا اور ہے اور رہے گا۔ ہم اپنی متعین کردہ راہ سے بھٹک چکے ہیں اور مانگی تانگی جمہوریت (ڈیموکریٹک) کا راگ الاپتے رہتے ہیں۔ درحقیقت نظامِ زکوٰۃ میں ہی ہماری مشکل کشائی ، یعنی سیاسی ، معاشی اور معاشرتی مسائل کا واحد حل اس میں مضمر ہے۔(امتیاز علی خان ترین ۔ نسبت روڈ لاہور)