کراچی کا احتجاج مسترد، بورڈ نے نئے نظام کی منظوری دیدی
کراچی (اسپورٹس رپورٹر)پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میںمنظورکردہ ڈرافٹنگ سسٹم کو کراچی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن نے مسترد کردیا ۔کے سی سی اے کے عہدیداروںکا کہنا ہے کہ یہ سسٹم ٹیلنٹ کو ختم کرنے کے مترادف ہے گزشہ روز اختلاف کے باوجود گورننگ بورڈ نے اس سسٹم کو رائج کرنے کا فیصلہ کیا جس کے تحت قائد اعظم ٹرافی کے 2017-18 کے سیزن میں ریجنل ٹیموں کا انتخاب ڈرافٹ سسٹم کے ذریعے ہو گا۔اس نئے ماڈل کے تحت ریجنل فرسٹ کلاس ٹیمیں روایتی انٹر ڈسٹرکٹ کرکٹ کے بجائے ڈرافٹ کے عمل کے ذریعے کھلاڑیوں کا انتخاب کریں گی۔ چیئرمین پی سی بی نے نئے ماڈل کی منظوری کا اعلان کرتے ہوئے کراچی کی مخالفت کو مسترد کیا ۔پی سی بی کی جانب سے اس ماڈل اپنانے کی سب سے بڑی وجہ میرٹ کی بنیاد پر کھلاڑیوں کا انتخاب نہ ہونا ہے اور اس نئے نظام کی مدد سے ریجنل ٹیموں کے مابین مسابقت بڑھانے میں مدد ملے گی جنہیں قائد اعظم ٹرافی میں ڈپارٹمنٹس کے خلاف مقابلے میں ہمیشہ ہی مشکلات کا سامنا رہا ہے۔تاریخی طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ جب بھی ریجنل اور ڈپارٹمنٹ کی ٹیمیں مدمقابل آئیں تو بہتر مالی وسائل کی بدولت ڈپارٹمنٹ نے بہتر کھلاڑی میدان میں اتارے۔ابتدائی طور پر یہ مشورہ دیا گیا کہ ریجنل ٹیم کے 20 کھلاڑیوں کے اسکواڈ میں سے 12 کھلاڑیوں کو ڈرافٹ کے ذریعے منتخب کیا جائے گا جس پر لاہور ریجن نے اس کے ا±لٹ آٹھ کھلاڑیوں ڈرافٹ کے ذریعے منتخب کرنے کی تجویز پیش کی۔بالآخر حتمی فیصلہ یہ طے پایا کہ آٹھ کھلاڑی ڈرافٹ کے ذریعے منتخب کیے جائیں گے، دس کھلاڑیوں کا انتخاب معمول کے مطابق ہو گا جبکہ انڈر19 ریجن سے دو ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو منتخب کیا جائے گا۔شہریار خان کی زیر قیادت بورڈ آف گورنرز کا آخری اجلاس ختم ہونے کے ساتھ ہی اب نئے بورڈ آف گورنرز نئے چیئرمین کا انتخاب کریں گے جس میں چار نئے اراکین کا انتخاب کیا گیا ہے۔بورڈ آف گورنرز میں اسلام آباد، راولپنڈی، کراچی اور پشاور کی جگہ چار نئے ریجنز فاٹا، لاہور، سیالکوٹ اور کوئٹہ متعارف کرائے گئے ہیں۔ 17-2016 کی قائد اعظم ٹرافی میں کارکردگی کی بدولت واپڈا اور یونائیٹڈ بینک لمیٹیڈ ڈپارٹمنٹ کی حیثیت سے اپنی جگہ برقرار رکھنے میں کامیاب رہیں جبکہ نیشنل بینک آف پاکستان اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹیڈ اپنی جگہ کھو بیٹھی ہے اور ان کی جگہ حبیب بینک لمیٹیڈ اور سوئی سدرن گیس کارپوریشن نے لے لی ہے۔دوسری جانب کے سی سی اے کے جوائنٹ سیکرٹری جمیل احمد نے کہاکہ کے سی سی اے نے ڈرافٹنگ کے نظام کو مسترد کیا ہے ۔ ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ کراچی جیسے ڈھائی کروڑ آبادی کے شہر کیلئے اوپن میرٹ کا سسٹم ہی بہتر ہے۔