جرمنی میں نئی ٹیکنالوجی متعارف، مہاجرین دوہری مراعات نہیں لے پائیں گے
قبرلن(این این آئی)جرمنی نے کہاہے کہ نئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے رجسٹریشن کے عمل میں ماضی کی غلطیاں دہرائے جانے کے امکانات کم ہو جائیں گے۔ تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ جدید ٹیکنالوجی انسانوں کا نعم العبدل نہیں ہو سکتی۔اس پیشرفت کے بعد اس وفاقی جرمن ادارے نے مہاجرین اور تارکین وطن کی رجسٹریشن کے عمل میں اصلاحات کا عمل شروع کر دیا تھا۔ فیڈرل آفس فار مائیگریشن اینڈ ریفیوجیز کا کہنا تھا کہ اس نظام کی مدد سے رجسٹریشن کے عمل میں بہتری پیدا ہو گی۔یہ ٹیکنالوجی زبان کے انداز کا تجزیہ کرنے کی اہل ہے، جس سے لوگوں کے اصل ملک اور علاقے کا تعین ممکن ہو سکے۔حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ اپنی نوعیت کی جدید ٹیکنالوجی ہے۔اسی طرح ایک ایسا نیا سافٹ ویئر بھی متعارف کرایا گیا ہے، جو پناہ کے متلاشی افراد کی بائیو میٹرک تصاویر لے گا۔
فیڈرل آفس فار مائیگریشن اینڈ ریفیوجیز نے بتایا کہ جرمن صوبے سیکسنی کے بامبرگ سینٹر میں اس نئے نظام کا کامیاب ٹیسٹ کیا گیا ہے اور اس نظام کو جلد ہی ملک بھر میں بھی متعارف کرا دیا جائے گا۔ سیکسنی کے وزیر داخلہ مارکوس اولبرگ نے بھی اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ جرمنی کے تمام سولہ صوبوں میں جلد ہی اس نظام کو متعارف کرا دیا جائے گا۔بی اے ایم ایف کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پناہ کے متلاشی افراد کی درخواستوں پر جلد فیصلوں کے ساتھ ایسے افراد کی اپنے اپنے ممالک واپسی کے عمل میں بھی مدد کی جائے گی۔ حکام کو یقین ہے کہ اس نئی ٹیکنالوجی کے باعث پناہ کے متلاشی افراد کی درخواستوں کی چھان بین اور ان پر فیصلے سنانے کے عمل میں بھی تیزی آئے گی۔