شاہد خاقان عباسی عبوری‘ شہبازشریف مستقل وزیراعظم: پارلیمانی پارٹی سے توثیق‘ عدالتی فیصلہ چیلنج کرنے کی بھی منظوری
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے عبوری وزیراعظم کے طور پر سابق وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور مستقل وزیراعظم کے طور پر پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں شہبازشریف کو نامزد کر دیا۔ ان دونوں رہنمائوں کی نامزدگی کی توثیق پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پنجاب ہائوس میں منعقدہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کی گئی جبکہ اس سے قبل وزیراعظم ہائوس میں سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی صدارت میں مشاورتی اجلاس ہوا جس میں پارٹی رہنمائوں کے ساتھ موجودہ صورتحال کے پس منظر میں آئندہ کے سیٹ اپ کے بارے میں مشاورت ہوئی۔ اجلاس کے شرکاء نے آئندہ وزیراعظم کے لئے اپنی اپنی آراء سے آگاہ کیا۔ مختلف ناموں پر غور کے بعد شاہد خاقان عباسی کو عبوری وزیراعظم جس کی معیاد 45 روز ہو گی بنانے اور میاں شہبازشریف کو باقی ماندہ معیار کے لئے وزیراعظم بنانے پر اصولی اتفاق رائے پایا گیا۔ میاں نوازشریف کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ حتمی فیصلہ کریں اور اس کی منظوری پارلیمانی اجلاس میں لے لیں۔مشاورتی اجلاس میں حکومت کی قانونی ٹیم کے ارکان بھی موجود تھے۔ اجلاس میں قانونی ٹیم کے ارکان نے پانامہ کیس کے فیصلہ کے بعد کی صورتحال پر روشنی ڈالی اور نظرثانی کی اپیل کے ساتھ ساتھ دوسرے موجود قانونی آپشن بتائے۔ مشاورتی اجلاس میں میاں شہبازشریف‘ سینیٹر اسحاق ڈار‘ شاہد خاقان عباسی، چودھری نثار اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ مشاورتی اجلاس کے شرکاء نے میاں نوازشریف کی قیادت پر مکمل اظہار اعتماد کیا اور کہا پارٹی کے کارکنان مکمل طور پر اپنے قائد کے ساتھ ہیں۔ پارٹی عہدوں کے طلبگار نہیں ہیں اور پارٹی کو متحد اور متحرک رکھنے کے لئے مکمل یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔ بعدازاں مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس پنجاب ہائوس اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس کے شرکاء نے سابق وزیراعظم کے کھڑے ہوکر استقبال کیا جبکہ اس سے قبل میاں نوازشریف نے اتحادی جماعتوں کو عبوری سیٹ اپ کے بارے میں فون کر کے اعتماد میں لیا۔ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اور دیگر کی طرف سے پانامہ کیس کے بارے میں لارجر بنچ کے فیصلہ پر نظرثانی کی پٹیشن دائر کی جائیگی۔ مسلم لیگ (ن) کے غیررسمی اجلاس اور پارلیمانی پارٹی نے اس کی توثیق کر دی۔ قانونی ٹیم جلد نظرثانی کی درخواست دائر کرے گی۔ مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف نے اتحادی جماعتوں کے قائدین کو آگاہ کیا۔ پہلے شاہد خاقان عباسی پھر شہبازشریف وزیراعظم بنیں گے۔ شہبازشریف این اے 120 سے الیکشن لڑیں گے اور قومی اسمبلی میں پہنچ کر وزارت عظمیٰ سنبھالیں گے۔ قبل ازیں سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کا پارلیمانی پارٹی کے ارکان نے کھڑے ہوکر استقبال کیا اور دیکھو دیکھو کون آیا‘ شیر آیا‘ شیر آیا کے نعرے لگائے۔ سابق وزیراعظم بغیر کسی پروٹوکول کے پنجاب ہائوس پہنچے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جس دوران شہبازشریف کی نامزدگی کے بارے میں بات چل رہی تھی تو چودھری نثار اجلاس سے اُٹھ کر چلے گئے۔ انہوں نے جانے سے پہلے نوازشریف سے کمردرد کے باعث اجلاس سے جانے کیلئے اجازت تو لی لیکن انکے درمیان سردمہری بہت نمایاں طور پر محسوس کی گئی۔ اسے محض اتفاق ہی کہا جا سکتا ہے کہ چودھری نثار علی کے اجلاس سے جانے کے بعد اسکے ماحول میں تنائو میں کمی محسوس کی گئی اور ایک موقع پر تو قہقہے بھی بکھر گئے۔ مسلم لیگ (ن) کے پارٹی رہنمائوں نے کہاکہ اگر نوازشریف اشارہ کریں تو قومی اسمبلی کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دیدیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم آپ کے نظریاتی پیروکار ہیں‘ مستعفی ہو جائیں گے لیکن ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ صدر نے قومی اسمبلی کا اجلاس پرسوں سہ پہر 3 بجے طلب کر لیا جس میں نئے قائد ایوان کا انتخاب کیا جائیگا، علاوہ ازیں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے وزیراعظم کے انتخاب کیلئے شیڈول جاری کر دیا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق آج اتوار کو 3 بجے سہ پہر تک سیکرٹری قومی اسمبلی کے دفتر سے کاغذات نامزدگی حاصل کئے جاسکیں گے۔ کاغذات نامزدگی کی وصولی 31 جولائی 2017ء دن 2 بجے تک ہوگی ۔ 31 جولائی بروز پیر سہ پہر 3 بجے سپیکر قومی اسمبلی کاغذات نامزدگیوں کی جانچ پڑتال کریں گے۔