وزارت عظمیٰ کیلئے مشترکہ امیدوار، اپوزیشن جماعتیں سر گرم، خورشید شاہ کا شاہ محمود، سراج الحق، شیر پاؤ سے رابطہ
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ کیس میں نواز شریف کی انا اہلی فیصلے کے بعد اپوزیشن جماعتیں وزارت عظمی کیلئے مشترکہ امیدوار لانے کیلئے سر گرم ہو گئی ہیں۔ خورشید شاہ نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی، آفتاب شیر پائو، سراج الحق اور ق لیگ کے رہنمائوں کو فون کیا جس میں مشترکہ لائحہ عمل لانے کیلئے اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس بلانے پر مشاورت کی گئی۔ آج حزب اختلاف کی جماعتوں کا اجلاس بلائے جانے کا امکان ہے۔ سراج الحق نے کہا ہے کہ آرٹیکل 62اور 63 کو ختم کرنے کی کوشش کرنے والی حکومت کا خاتمہ ہوجائے گا۔ جماعت اسلامی سب کا احتساب چاہتی ہے۔ پرویز مشرف کہتے ہیں نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، بیرون ملک بیٹھا شخص نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بات کرتا ہے ۔ حکومت کہتی ہے ہمیں سی پیک کی وجہ سے ہٹایا گیا لیکن ایسا نہیں ہے سب سی پیک کے حامی ہیں کوئی خلاف نہیں، بھارت سی پیک کا دشمن ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے عدالت کا فیصلہ طویل عرصہ تک یاد رکھا جائے گا، اس فیصلے نے طاقتور اور کمزور کو ایک صف میں کھڑا کر دیا ہے، اتفاق رائے ہو گیا ہے کہ جمہوریت ہی ہر مسئلے کا حل ہے، پی ٹی آئی نے کرپشن کے خلاف سارے ملک میں آواز بلند کی۔ انگلیاں اٹھائی گئیں کہ پی ٹی آئی کسی کے اشارے پر دھرنا دے رہی ہے، احتساب سب کا ہونا چاہیے، پانامہ کا سفر شروع ہوا تو کہا گیا کہ یہ ایک سازش ہے، میرے دامن پر اگر چھینٹے ہیں تو سب کو نظر آ جائیں گے۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا نواز شریف کی سب سے بڑی غلطی ان کا تکبر تھا، ان کو تکبر نے مارا، نواز شریف کی سیاست نے ان کو نقصان پہنچایا۔ہو سکتا ہے پیپلز پارٹی اور پی پی آئی کا وزارت عظمیٰ کے لئے امیدوار مشترکہ ہو۔خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی جمہوریت ، پارلیمنٹ بچانے کیلیے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ر ہے گی قائدیوان کا فیصلہ اپوزیشن کے ساتھ ملکر متفقہ طور پر کرینگے ضیاء الحق کا 62،63 اس کے بچوں پر ہی چل گیا ، جی جی بریگیڈ نے میاں نواز شریف کی 35 سالہ سیاست ختم کردی ،ن لیگ نے اپنے دفاع کیلئے ان لوگوں کو آگے کیا جن کو گالی گلوچ کے سوا کچھ نہیں آتا،موجودہ صورتحال کی ذمہ دار حکومت خود ہے،اسٹیبلشمنٹ سے طاقت لینے کے چکر میں حکومت خود کمزور ہوگئی،ن لیگ نے ثابت کر دیا کہ قومی اسمبلی میں بیٹھے انکے تمام ارکان نااہل ہیں اسلئے وزیر اعظم کیلئے باہر سے بندہ لانا پڑ رہا ہے، ن لیگ جمہوریت کے کندھوں پر چڑھ کر آئی مگر جمہوریت کو سمجھ نہ سکی ،پانامہ فیصلے کے بعد مسلم لیگ نے جورویہ اپنایا اس سے انکو مزید نقصان ہوگا، نواز شریف مشرف کی سزا کے وقت ڈٹ جاتے اور جدہ نہ جاتے تو آج کوئی انکوہاتھ لگاتے ڈرتا ، مسلم لیگ ن اب سپریم کورٹ کے فیصلے کو ہماری طرح پی جائے اور آگے کی طرف بڑھے، (پی ایف یو جے) دستور کے اجلاس سے خطاب میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ حکومت کی ناکامیوں اور کرپشن کے بڑے سکینڈلز کا علم میڈیا کے ذریعے ہوتاہے، جب ادارے اپنے فیصلے خود کرینگے تو مضبوط ہونگے۔ اڑھائی سال دھرنا کے بعد سے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر نواز شریف کو کہتا رہا کہ پارلیمنٹ کو مضبوط کریں اور پارلیمنٹ کو اپنی طاقت بنائیں، سب کا بے لاگ احتساب چاہتے ہیںہم کڑے احتساب کو خوش آمدید کہیں گے۔ 62‘63 کو نکالنا چاہتے تھے۔ مگر مسلم لیگ ( ن) نے مخالفت کی اور کہا کہ ہمارے قائد ضیاء کی نشانی رہنے دیں۔ پیپلز پارٹی کو اقتدار ملا تو ایک وردی والا صدر تھاہمیں جس تھالی میں اقتدار ملا اس میں وردی کے ساتھ طالبان، دہشت گردی اور جلتا سوات ملا،جب مشرف کو نکالنے کی بات کی تو ن لیگی ارکان نے شرائط لکھوائیں، کوئی سوچ سکتا تھا کہ تیسری بار بننے والا دوتہائی اکثریت سے وزیراعظم اتنی آسانی سے چلا جائے گا، بی بی کو گولی کے ذریعے راستے ہٹایاگیا، وہ جمہوریت کی مضبوطی کیلئے آئی تھیں، بینظیر نے کہا کہ مجھے مرنا بھی پاکستان میں ہے اور جینا بھی ، بینظیر بھٹو نے جمہوریت کے خاطر قربانی دی اور آج بھی تاریخ میں زندہ ہیں۔ آج پھر ایسے فیصلے کررہے ہیں کہ 228 ارکان ایوان میںموجود ہیں اس کے باوجود آپ گھر کا بندہ وزیراعظم لانا چاہتے ہیں اور اس کیلئے پہلے عبوری وزیراعظم بنانے کے چکر میں ہیں۔
اپوزیشن رابطے