گمراہ بلو چ نوجوان اور بھارت

بھارتی جاسوس اور سنیئر ’’را‘‘ اہلکار کمانڈر کلبھوشن یادو کی پاکستان سے گرفتاری کے بعد صوبہ بلوچستان میں دہشت گردی اور تخریب کاری کی وارداتوں میں کچھ کمی تو آئی لیکن یہ وقتی تھی۔ بھارت نے مزید’’ را‘‘ کے ایجنٹ وہاں روانہ کر دیئے تاکہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور چین، پاک اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کرنے کی گھنائونی سازش جارہی ہے۔
قارئین کویاد ہوگا کہ گزشتہ برس بھارت کے یوم آزادی کے موقع پہ وزیراعظم نریندرمودی نے دہلی میں لال قلعہ کی فصیل پہ کھڑے ہو کر اپنی تقریر میں اقرار کیا تھا کہ وہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی پشت پناہی کرتے ہیں جسکے عوض بلوچوں نے ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ بات یہیں تک محدود نہیں۔ نریندرمودی نے جون2014 میں وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھاتے ہی پاکستان کے خلاف سازشوں کا جال بچھانا شروع کردیا تھا۔ مودی نے مقبوضہ کشمیر میں حشر بپا کرنے کا منصوبہ بنایا تھا ساتھ ہی اس نے بلوچستان میں علیحدگی پسند گروہوں کو منظم کرنے کی سازش پہ عمل درآمد کرنے کا آغاز کردیا۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را ‘‘ نے بلوچستان میں نوجوانوں کو گمراہ کرنے اور انہیں علیحدگی پسندی پہ آمادہ کرنے کے علاوہ انہیں یہ احساس دلایا جانے لگا کہ پاکستان کے حکومت نے ان کا جائز حقوق سلب کر رکھے ہیں، بلوچستان کے معدنی وسائل خصوصا قدرتی گیس او دیگر معدنیات کو باقی صوبے استعمال کر رہے ہیں لیکن بلوچستان ان سے مستفید ہونے سے قاصر ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے اہلکاروں نے ان گمراہ بلوچ نوجوانوں کو تخریب کاری کی تربیت دینے کے علاوہ اسلحہ، دھماکہ خیز مادہ اور رقم فراہم کرنے کے علاوہ ٹارگٹ مختص کئے تاکہ بلوچستان میں شورش بپا ہو۔ پاک فوج نے تخریب کاروں کو روکنے کے لئے ملٹری آپریشن کا آغاز کیا تو بلوچ نوجوانوں نے افغانستان میں پناہ لی۔ را کے ایجنٹ جنہیں افغان حکومت کی مدد حاصل تھی، نے کابل اور قندہار میں بلوچ گمراہ نوجوانوں کی تخریب کاری میں تربیت جاری رکھی اور انہیں مختلف حملوں کے لئے پاکستان روانہ کرتے رہے۔ اسکے علاوہ بھارت نے پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا مہم بھی تیز کردی مختلف ویب سائٹ قائم کی گئیں جن کا مقصد پاکستان کے خلاف بلوچوں کو بغاوت پہ اکسا نا تھا۔گمراہ بلوچ نوجوانوں کو بلوچستان میں غیر بلوچوں کے قتل پہ آمادہ کیا گیا اور ان کی لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کرنے کی ہدایت کی گئی۔ کچھ عرصہ بعد یہ قبریں کھود کر دعویٰ کیا جاتا کہ یہ بے گناہ بلوچ نوجوانوں کی لاشیں ہیں جنہیں پاک فوج نے قتل کر کے دفن کر دیا تھا۔ یہ سراسر جھوٹ ہے اور اگر ڈی این اے ٹسٹ کیا جائے تو اس جھوٹ کی قلعی کھل جائے گی۔ اس کے علاوہ مختلف بلوچوں کو بھارتی ٹی وی چینل پہ پیش کیا جاتا ہے مثلا نائلہ بلوچ جنکی رہائش بھارت میں ہے جہاں سے وہ بھارت کے مختلف ٹی وی چینلوں پہ پیش کی جاتی ہیں اور رو رو کر فرضی ڈرامائی داستانیں سناتی ہیں جن میں بلوچ نوجوانوں پہ پاک فوج کی جانب سے تشدد اور بلوچ خواتین کے ساتھ زیادتی کے جھوٹے واقعات بیان ہوتے ہیں۔ ان دیومالائی کہانیوں کا مقصد عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی ہمدردی حاصل کرنا ہے۔ ایک پاکستانی نثراد نام نہاد صحافی احمر مستی خان جو امر یکہ میںمقیم ہیں اور برما(میانمار)، پاکستان اور امر یکہ کی شہریت رکھتے ہیں، بھارتی ٹی وی چینلوں پہ بلوچوں کی ہمدردی میں راگ الاپتے ہیں اور حکومت پاکستان کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ ان کے علاوہ ایک اور پاکستانی نثراد صحافی طارق فتح ہیں جو بھارت کے ٹی وی چینلوں کی آنکھ کا تارا ہیں۔ آپ کناڈا میں مقیم ہیں لیکن حسب ضرورت بھارتی ٹی وی پہ حکومت پاکستان اور پاک فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔مختلف بلوچ رہنما جو خود سا ختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں، دراصل بھارت کے ٹکڑوں پہ پل رہے ہیں۔ ان میں سر فہرست بر ہمداغ بگٹی ہیں جو نواب اکبر بگٹی کے پوتے ہیں۔ بھارت نے نہ صرف بر ہمداغ بگٹی کو بھارتی شہریت دینے کا وعدہ کیا بلکہ یہ بھی اعلان کیا کہ اگر برہمداغ بگٹی بھارت میں جلا وطنی کی بلوچ حکومت کے قیام کا اعلان کریں تو بھارتی حکومت اسے فورا اتسلیم کرکے گی اور بر ہمداغ کو اس کا رہنما تصور کرے گی۔گمراہ بلوچ اگست کے ماہ میں مختلف تاریخوں کو اپنے پراپیگنڈے اور احتجاج کی خاطر استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ان تاریخوں کو دہشت گرد حملے کرانے کا بھی احتمال ہے۔11اگست1947 کو بلوچستان نے اپنی آزادی کا اعلان کیا تھا لیکن 1948 میں بلوچ رہنمائوں نے پاکستان میںضم ہونے کا فیصلہ کیا۔ اب بھی 11اگست ہر سال بلوچ یوم آزادی کے طورپر شایان شان انداز سے منایا جاتا ہے۔ گزشتہ برس اس دن کو ئٹہ میں زرغون ردڈ پہ الخیر ہسپتال میں دہشت گرد حملے میں درجنوں لوگ اس سے زخمی ہوگئے۔ اس سے قبل بھی کوئٹہ میں ایک زبردست دھما کے میں70 افراد شہید ہوگئے۔ جیسے جیسے چین، پاکستان اقتصادی راہداری کے مختلف منصوبے تکمیل کے مراحل طے کررہے ہیں بھارتی سازشوں میں شدت آرہی ہے کیونکہ یندر مودی کو بخوبی اندازہ ہے کہ سی پیک کی تکمیل سے بلوچستان اور پاکستان کی کا یا پلٹ جائے گی اور بھارتی سازشیں نا کام ہو جائیں گی کیونکہ پاکستان اقتصادی ترقی پہ گامزن ہو جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ اس 11اگست کو بھی ’’را ‘‘ کی ایماء پر گمراہ بلوچ نوجوانوں کی جانب سے تخریبی حملے متوقع ہیں۔14اگست کو پاکستان کا یوم آزادی ہے۔ عام طورپر بلوچستان میںبھی آزادی روائتی جوش وخروش سے منایا جاتا ہے۔ اس سال اطلاعات ہیں کہ دہشت گرد حملے کراکے بلوچ عوام کو ہراساں کیا جائے گا۔26 اگست کو نواب اکبر بگٹی کی یوم وفات ہے۔ نواب اکبر ’’بگٹی‘‘ قبیلے کے سرابراہ تھے۔ مختلف ادوار میں آپ حکومت پاکستان میںوزیر داخلہ اور بلوچستان کے گورنر اور وزیر اعلیٰ فائز رہے ہیں لیکن آپ نے خود بلوچ عوام کی فلاح وبہبود کے لئے کبھی کوئی اقدام نہ اٹھا ئے لیکن جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں نواب اکبر بگٹی نے حکومت پاکستان کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور26اگست 2006کو پاک فوج کے حملے میں جاں بحق ہوئے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی وفات کی برسی کے موقع پہ گمراہ بلوچ کی جانب سے حملے متوقع ہیں۔30 اگست کو ’’ بے گناہ لاپتہ افراد ‘‘ کا عالمی دن ہے۔ بھارت کی سازش ہے کہ اس دن لاپتہ بلوچ افراد کا ڈھکوسلہ کھڑا کرکے پاکستان کو بدنام کیا جائے۔ بھارتی مبینہ ایجنٹ ڈاکٹر اللہ نذرجنکا تعلق بلوچ علاقے آواراں سے ہے بھارت کی ایماء پر پاکستان کے خلاف محاذ کھڑا کئے ہوئے ہیں۔ مختلف ویب سائٹس اور زہر یلی تحریروں سے وہ پاک فوج کے خلاف زہر اگلتے رہتے ہیں۔ حال ہی میں اپنے بھارتی آقاکے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ’’را‘‘ کی ویب سائٹ ’’ ون انڈیا‘‘ One India پہ ڈاکڑ اللہ ندز نے انٹرویو دیا جس میں انہوں نے پاک فوج آئی ایس آئی اور حکومت پاکستان کی خوب مٹی پلید کی اور جھوٹے الزام عائد کئے۔ حکومت اور اسکے قانون نافذ کرنے ولاے اداروں کو اس اگست خصوصی طورپر چوکنا رہنا پڑے گا تاکہ ’’را‘‘ کے اشاروں پہ گمراہ بلوچ دہشت گرد حملے اور تخریب کاری سے باز رہیں۔