عدالت عظمی نے مردان میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 4سالہ بچی اسماء کے مقدمہ میں خیبر پختونخواپولیس کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی پولیس لوگوں کوہراساں کررہی ہے, اس کے پاس تحقیقات کاکوئی میکانزم نہیں ہے ۔ منگل کے روزچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں تین رکنی بینچ نے مردان میں زیاتی کے بعد قتل ہونے والی 4سالہ بچی عاصمہ کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی آئی جی خیبرپختونخوا پولیس سے استفسار کیاکہ ہمیں واقعہ کا پس منظر دیں ، جس پر ڈی آئی جی نے بتایاکہ 3 جنوری کو واقعہ پیش آیا، لڑکی 4 سال کی تھی، اگلے دن بچی کی لاش کھیتوں سے ملی توپوسٹ مارٹم کرانے کے بعدفرانزک کے نمونے پنجاب بھجوائے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیاخیبر پختونخو امیں فرانزک لیب نہیں ہے ، ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ کے پی کے کی فرانزک لیب اگلے ہفتے تک فعال ہو جائے گی اورمعاملے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنا دی گئی ہے جس آئی ایس آئی، آئی بی ،ایم آئی یولیس ،اسپیشل برانچ کے لوگ شامل ہیں. چیف جسٹس نے کہاکہ آپ ابھی تک ملزم پکڑنے میں ناکام ہیں لیکن بہت سنا تھا کہ خیبر پختونخوا پولیس بہتر ہو گئی ہے . اس دوران چیف جسٹس نے خیبر پختونخواپولیس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کوہاٹ میں قتل ہونیوالی لڑکی عاصمہ کا بھی ذکرکیا ۔چیف جسٹس نے استفسار کیاکتنے عرصے میں ملزم پکڑا جائے گا ,بہت سناتھا کے پی کے پولیس بہت بہتر ہوگئی ہے ,آئی جی کے پی کے کدھر ہیں ؟ کوہاٹ میں بچی کو قتل کرکے بندابھاگ گیا,صوبائی پولیس کیاکررہی ہے ؟ پولیس لوگوں کوہراساں کررہی ہے اس کے پاس تحقیقات کاکوئی میکانزم نہیں ہے ۔چیف جسٹس نے عدالتی اسٹاف کوفوری معلوت لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ فرانزک لیب لاہور کے ڈی جی سے پوچھاجائے کب تک رپورٹ ملے گی جب تک فرانزک لیب کی رپورٹ نہ آئے تو تحقیقات رک گئی ہیں. چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کے پی کے پولیس میں صلاحیت نہیں اس لیے کے پی کے پولیس پنجاب پر انحصار کررہی ہے, اس دوران ڈی آئی جی نے بتایا کہ اب تک 300 سے زائد افراد سے تحقیقات کی گئی ہیں, 16جنوری کوفرانزک لیب کو نمونے موصول ہوئے تاہم ابھی تک فرانزک لیب سے رپورٹ نہیں ملی ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ نوٹس اپنی بیٹی کے لیے لیاہے ۔ 4سالہ اسما کاوالد عدالت میں پیش ہوا تو چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کیاپولیس آپ کو سمجھاکر آئی ہے عدالت میں نہیں بولنا . چیف جسٹس کے استفسار پر والد نے بتایاکہ پولیس تعاون کررہی ہے کوئی شکایت نہیں. چیف جسٹس نے کہاکہ ہمیں تو شکایت ہے یہ کے پی پولیس کی مکمل ناکامی ہے ۔ قصور میں قتل ہونے والی بچی زینب کے والد سے پولیس نے نعش ریکوری پر دس ہزار مانگ لیے ۔ڈی آئی جی نے بتایا کہ 280مشتبہ افرادکے نمونے لیے ہیں, نمونے لے کرباچہ خان میڈیکل کالج میں محفوظ رکھے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ مشتبہ افراد کے نمونے لاہور لیب کیوں نہیں بھیجے ؟ ڈی آئی جی نے جواب دیا کہ فرانزک لیب کو آج نمونے بھیجنے کاکہاہے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیاکہ کیاڈی این اے کے علاوہ پولیس کی اپنی تحقیقات نہیں ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پولیس کی اپنی مخبریاں کدھر گئیں ۔ بعد ازاں کیس کی سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی گئی۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024