حسین حقانی وطن واپس آکر میمو گیٹ کیس کا سامنا کریں میمو گیٹ کیس کی فائل طلب ‘ تنقید کے باوجود ڈیلیور کر رہے ہیں : چیف جسٹس
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں‘ نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے میمو گیٹ کیس کی فائل طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حسین حقانی وطن واپس آکر میمو گیٹ کیس کا سامنا کریں۔ پیر کو سپریم کورٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی اور اس سلسلے میں چیئرمین نادرا عدالت میں پیش ہوئے۔ چیئرمین نادرا نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمشن کے ساتھ اوورسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ کا معاملہ زیرغور ہے، اپریل کے اوائل تک سافٹ ویئر تیار کرلیں گے، تجرباتی بنیادوں پر فرضی الیکشن میں اس سہولت کا تجربہ کیا جاسکتا ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین نادرا نے بڑی اچھی خوشخبری دی ہے، اصل مقصد تارکین وطن کو ووٹ کی سہولت فراہم کرنا ہے، اوورسیز پاکستانی اس سہولت میں مالی حصہ ڈالنے کےلئے تیار ہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ایسے پاکستانی بھی ہیں جو عدالت سے وعدہ کرکے واپس نہیں آئے وہ کدھر ہیں، حسین حقانی کدھر ہیں، کیا انہیں بھی ووٹ ڈالنے کی سہولت ملے گی، کیوں نہ سابق سفیر حسین حقانی کو نوٹس دےکر بلا لیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ حسین حقانی وطن واپس آکر میمو گیٹ کا سامنا کریں۔ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس سے میموگیٹ کیس کی فائل طلب کرلی۔ واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کے گزشتہ دور حکومت میں اس وقت امریکہ میں پاکستانی سفیر حسین حقانی کا ایک مبینہ خط سامنے آیا تھا جس کے بعد حکومت نے حسین حقانی سے استعفیٰ لیا تھا جبکہ حسین حقانی تب سے بیرون ملک مقیم ہیں۔ دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ تارکین وطن کے دل میں پاکستان کا دل دھڑکتا ہے۔ چیئرمین نادرا عثمان مبین نے کہاکہ الیکشن کمشن کے ساتھ اوورسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ کا معاملہ زیرغور ہے۔ تجرباتی بنیادوں پر فرضی الیکشن میں سافٹ ویئر کی سہولت کا تجربہ کیا جاسکتا ہے۔ اپریل کے اوائل تک سافٹ ویئر تیار کرلیں گے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ چیئرمین نادرا نے 10 ہفتوں کی مناسب ڈیڈ لائن دی ہے۔ اوورسیز پاکستانی اس سہولت میں مالی حصہ ڈالنے کیلئے تیار ہیں۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے پوچھا کہ کیا سافٹ ویئر کی تیاری کا کام شروع کردیا ہے۔ چیئرمین نادرا نے بتایا کہ سافٹ ویئر کی تیاری کا کام شروع کردیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نادرا اور الیکشن کمشن تارکین وطن آئندہ الیکشن میں ووٹ کی سہولت کا تحفہ دیں۔ ڈی جی نادرا نے کہا کہ سابق چیئرمین نادرا کا سافٹ ویئر قابل عمل نہیں تھا۔ اس سافٹ ویئر کے تحت لوگوں کو سفارتخانے آنا پڑے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تحریک انصاف نے اسمبلی میں اس مسئلے کو کیوں نہیں اٹھایا۔ کیا دنیا کی دیگر عدالتوں میں ایسے مسائل آتے ہیں ہم تنقید کے باوجود ڈیلیور کررہے ہیں۔ پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ انہیں اوورسیز پاکستانیوں کی حمایت حاصل ہے۔ الیکشن ریفارمز کا قانون بنا تو تحریک انصاف کدھر تھی۔ رہنما پی ٹی آئی عارف علوی نے کہا کہ حکومت نے شق نکالی تو ہم نے قانون سازی کا بائیکاٹ کیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جس کے پاس علم تھا انہوں نے دنیا پر حکمرانی کی۔ تعلیم‘ لیڈرز اور قانون کی حکمرانی قوم کی تقدیر بدل دیتی ہے۔ مجھے ملک کے بچوں کا مستقبل بہت بہتر نظر آرہا ہے۔ عدالت نے نادرا سے سافٹ ویئر کی تیاری پر ایک ماہ میں پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں دل کے غیر معیاری سٹنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے اسلام آباد کے 5 نجی و سرکاری ہسپتالوں کو نوٹس جاری کردیئے۔ عدالت نے ہسپتالوں سے گزشتہ تین ماہ میں ڈالے گئے سٹنٹس کی تفصیلات کی رپو رٹ طلب کرلیں۔ حکومتی وکیل کی رپورٹ پر دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے گئے۔ آئندہ سماعت پر پی آئی سی لاہور‘ آر آئی سی کے سربراہان کو طلب کرلیا گیا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان سٹنٹ تیار کررہا ہے یہ خوشخبری کب ملے گی۔ نیسٹ کی طرف سے پیش ہونے والے ڈاکٹر مرتضیٰ نے کہا کہ امید ہے جون 2018ءسے پاکستان میں دل کے سٹنٹ کی تیاری کا کام شروع ہو جائے گا۔ چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ سٹنٹ کی قیمت کیا ہوگی۔ ڈاکٹر مرتضیٰ نے کہا کہ ایک سٹنٹ کی قیمت 15 ہزار ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بہت خوشی ہورہی ہے تین ماہ تک ہمارا سٹنٹ مارکیٹ میں آجائے گا۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ تمام ہسپتالوں کے سربراہان اینجیوپلاسٹی کے پیکجز سے آگاہ کریں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے بتایا کہ مارکیٹ میں 70 ہزار میں دستیاب سٹنٹ ایک لاکھ دس ہزار میں ڈالاجاتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوشش کریں کہ جون سے پہلے سٹنٹ مارکیٹ میں آجائے، کوشش ہے کہ عام آدمی کو صحت سے متعلق سستی اور اچھی سہولیات ملیں، غریب آدمی سٹنٹ کی خریداری کے لیے کہاں کہاں سے پیسے مانگتا ہوگا، مریض کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا استحصال ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ معلوم ہوا ہے کہ ایک لاکھ والا سٹنٹ 2لاکھ میں ڈالا جاتا ہے، یہ یقین کیسے ہوگا جس سٹنٹ کی قیمت وصول کی گئی وہی ڈالا گیا ہے، بہت خوشی ہورہی ہے تین ماہ تک ہمارا سٹنٹ مارکیٹ میں آجائےگا، اگر مجھے دل کی تکلیف ہوئی اور پاکستانی سٹنٹ ڈالا گیا تو خوشی ہوگی، دیکھتے ہیں ہمارا سٹنٹ مارکیٹ میں آنے سے کیا انقلاب آتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کی کمزوری اور بیماری کا فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دوں گا۔
چیف جسٹس