مکرمی! گزشتہ سالوں میں ملکی قرضوں میں یکارڈ اضافہ ہوا۔ ہر پاکستانی ایک لاکھ اٹھارہ ہزار چھ سو بائیس روپے کا مقروض ہو چکا ہے۔ حکومت پاکستان کو 30 جون تک 10 ارب ڈالر کی مزید ضرورت ہے۔ جناب مت بھولئے کہ ہاتھی کا وزن 2 ٹن ہی کیوں نہ ہو اس پر 20 ٹن لاد دیا جائے تو وہ نہیں سنبھل سکے گا۔ بڑے بڑے اداروں کے سربراہان جو خود بڑی بڑی تنخواہیں لیتے ہیں ان کو سر جوڑ کر بیٹھنے اور مضبوط معاشی پروگرام بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کو ان ابتر حالات سے نکالا جا سکے۔ یہ معاشی کمزوری ہے جس کی وجہ سے ہم پر امریکی دبائو بڑھ رہا ہے۔ ڈالر 12 روپے تک جا پہنچا ہے جس سے غیر ملکی قرضے مزید قرضہ لئے بغیر 400 ارب روپے بڑھ گئے ہیں۔ ایک بھیانک ڈنگ ٹپائو پالیسی کے تحت پچھلے 12 ماہ میں اوسطاً روزانہ ایک ارب پچھتر کروڑ روپے کے نوٹوں کا اجراء ہوتا رہا ہے۔ ایسے میں قانون کی بالادستی اور کرپشن کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔ سیاسی ابتری اور سیاسی بحران بھی معاش ابتری کی وجہ ہیں۔ جن پر قابو پایا جانا چاہئے۔ تاجر حضرات کے ذمے 200 ارب ڈالر ہیں۔ فی الفور پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لئے اپنے ذمے کی رقوم ادا کریں۔ اپنے لئے انبار لگانے بند کر دیں بلکہ ملک کے انبار بڑھانے کی کوشش کریں۔ شاعر نے کیا خوب کہا ہے …؎
ہے تجھے اپنے آشیاں کی فکر کاش کہ ہو پورے گلستان کی فکر
(منظر شفیع سینئر ایڈووکیٹ گلشن راوی لاہور) PH:0300-4162707 )