کالا باغ ڈیم سستی بجلی دیگا‘ سیلاب سے بھی بچائے گا‘ فوری بنایا جائے : ماہرین
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) بھارت نے ہر 15 کلومیٹر کے فاصلے پر ڈیم بنا لئے ہیں، ہم ابھی تک کالاباغ ڈیم نہیں بنا سکے۔ بھارت کالاباغ ڈیم رکوانے کے لئے فنڈنگ کررہا ہے۔ سیلاب کے دوران دریا کے پشتے توڑ کر رخ غریبوں کی طرف کردیا جاتا ہے۔ مجید نظامی اور نوائے وقت نے ہمیشہ کالاباغ ڈیم بنانے کی بات کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار حمید نظامی پریس انسٹیٹیوٹ میں انجینئرز سٹڈی فورم کے اشتراک سے ”سیلابوں کی روک تھام اور کنٹرول پر قومی ماہرین کی کانفرنس“ میں مقررین نے کیا۔ کانفرنس کی صدارت جنرل (ر) راحت لطیف نے کی۔ تکنیکی ماہر ڈاکٹر منصور ہاشمی نائب صدر واٹر ریسورسز ڈویژن نیسپاک، عبدالباسط چیئرمین کالاباغ ڈیم کمیٹی لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میاں فضل احمد صدر انجینئرز سٹڈی فورم مقررین میں شامل تھے۔ کانفرنس کا آغاز انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ابصار عبدالعلی نے استقبالیہ دے کر کیا۔ کانفرنس کے تمام شرکاءنے کالاباغ ڈیم فوری طور پر بنانے کی قرارداد منظور کی۔ تمام شرکا نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ نیسپاک کے ماہرین ڈاکٹر تبسم ظہور و دیگر نے بریفنگ دی۔ میاں فضل احمد نے کہا کہ پاکستان آزادی کے وقت سے ہی سیلابوں کا سامنا کررہا ہے۔ جس سے کروڑوں روپے کے نقصان کے علاوہ جانی نقصان بھی ہوتا ہے۔ بنگلہ دیش حکومت نے اس کی مکمل منصوبہ بندی کرلی ہے۔ مگر ہمارے حکمران ایسا نہیں کرسکے۔ جتنی تباہی پاکستان میں ہوتی ہے دنیا میں کہیں نہیں ہوتی۔ رکن صوبائی اسمبلی آمنہ الفت نے کہا کہ بھارت نے ہر 15 کلومیٹر پر ڈیم بنائے مگر ہمارے ملک میں نہیں بنائے جارہے۔ اگر کالاباغ ڈیم نہیں بن سکتا تو چھوٹے چھوٹے ڈیم بنائیں۔ صدیق ریحان نے کہا کہ ہم کالاباغ ڈیم کی تحریک 1988 سے چلا رہے ہیں۔ کالاباغ ڈیم کو اتفاق رائے کا مسئلہ قرار دے کر نظرانداز کیا جارہا ہے۔ کالاباغ ڈیم سستی بجلی دے گا، سیلاب سے بچائے گا اور کاشتکاری کے لئے بھی پانی دے گا۔ چارٹرڈ اکاﺅنٹینٹ ظہیر میر نے کہا کہ لگ رہا ہے جیسے پاکستان میں کچھ نہیں ہورہا۔ بریگیڈیئر حامد نے کہا کہ سیلاب کے دوران غلط جگہوں سے دریاﺅں کے پشتے توڑے جاتے ہیں تاکہ بڑے لوگ بچ جائیں، غریبوں کو ڈبو دیا جاتا ہے۔ مشرف سے کہا تھا کہ کالاباغ ڈیم بنادیں تو انہوں نے کہا تھا کہ تین صوبے اس کے خلاف ہیں میں نے بنا دیا تو عوام کہیں گے کہ جرنیل ملک توڑ کر چلا گیا۔ بھٹو نے قادیانیوں کے مسئلے پر جس طرح اتفاق رائے پیدا کیا آج تمام سیاستدانوں کو ایک کمرے میں بند کرکے اتفاق رائے پیدا کیا جاسکتا ہے۔جنرل (ر) راحت لطیف نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کے لئے بنی ہوئی جگہ آئیڈل اور نیچرل ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ کے تحفے سے فائدہ نہ اٹھائیں تو ہماری بدقسمتی ہے۔ چیئرمین کالاباغ ڈیم کمیٹی عبدالباسط نے کہا کہ پانی زندگی کی بنیاد ہے بھارت میں اسمبلی میں ایک وزیر نے کہا کہ میں نے پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام رول بیک کرنے کی ابتدا کردی ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ وہ کیسے تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے پاکستان میں کالاباغ ڈیم کیخلاف تحریک شروع کرا دی ہے۔ ایک لاکھ میگاواٹ سے زیادہ بجلی ہم پانی سے پیدا کرسکتے ہیں۔ ادیب جاودانی نے کہا کہ تمام سیاسی وزیراعظم سندھ کی حمایت سے بنتے ہیں اپنی حمایت کھو جانے کے ڈر سے کالاباغ ڈیم کو نہیں بنایا جاتا۔ بھارتی آبی جارحیت کیخلاف حکمران خاموش بیٹھے ہیں۔ اس سے قبل ابصار عبدالعلی نے موضوع کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ زندہ رہنے کے لئے اپنی زندگی میں ہم دو نوعیتوں کے مسائل اور مصیبتوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔ ایک وہ آفات جو قدرت کی طرف سے نازل ہوتی ہیں اور دوسری وہ جن کا ہم اپنی کوتاہیوں اور غلطیوں کی وجہ سے شکار ہوتے ہیں۔ سیلاب میں یہ دونوں باتیں اس وقت یکجا ہوجاتی ہیں جب ہم بروقت منصوبہ بندی نہیں کرتے۔ سب کچھ مقدر کے حوالے کردیتے ہیں۔ ماضی میں ہمارے ملک میں ہماری کوتاہیوں اور سیلابوں کی تباہ کاریوں کی اندوہناک داستانیں بکھری پڑی ہیں۔ یہ نقصان شاید اتنا نہ ہوتا یا بالکل نہ ہوتا اگر ہم بروقت منصوبہ بندی اور ضروری تدابیر کرلیتے۔ کانفرنس کی سفارشات تیار ، ہم وفاقی اور صوبائی حکومت کو ضرور بھیجیں گے، اس امید کے ساتھ کہ وہ ان پر سنجیدگی سے فکر و عمل کریں گی۔
کالاباغ ڈیم/ قرارداد