Waqt News
Wednesday | August 10, 2022
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • شہبازگل کا کوئی اتا پتہ نہیں وہ تھانہ کوہسار میں نہیں ہیں، فیصل چودھری
  • نیوزی لینڈ کا نام تبدیل کرنے پر غور، نیا نام کیا ہوگا؟
  • ٹرمپ کے گھر پر ایف بی آئی کا چھاپا،اہم دستاویزات ضبط
  • پنجاب پولیس کو تحفظ کےلیے بنی گالہ بھیج رہے ہیں، مونس الہیٰ
  • اداکار شہروز سبزواری اور ماڈل صدف کنول کے ہاں بیٹی کی پیدائش

عبدالعزیز خالد کی رسم قل میں دانشوروں‘ شاعروں‘ ادیبوں کی شرکت

Jan 30, 2010 7:10 AM, January 30, 2010
  • سفیر یاؤ جنگ
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
لاہور (خالد بہزاد ہاشمی) معروف نعت گو شاعر‘ بیوروکریٹ‘ ماہر لسانیات اور دانشور عبدالعزیز خالد کی رسم قل جامع مسجد اللہ اکبر فیز ون ڈیفنس میں ادا کی گئی جس میں شاعروں‘ ادیبوں‘ دانشوروں اور شہروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ عبدالعزیز خالد کا گزشتہ روز انتقال ہوگیا تھا۔ وہ بطور نعت گو منفرد لہجے کے شاعر تھے۔ انکی شاعری عربی‘ فارسی کی آمیزش سے مرصع ہوتی اور انہوں نے اردو نعت گوئی کو ایک نئے آہنگ‘ رنگ اور اسلوب سے روشناس کرایا۔ عبدالعزیز خالد نہ صرف ایک معروف اور قادر الکلام بلکہ ایک مشکل گو شاعر تھے۔ وہ معروف ماہر لسانیات بھی تھے۔ انہیں اردو کے علاوہ انگریزی‘ فارسی‘ عربی اور سنسکرت پر بھی غیرمعمولی عبور حاصل تھا۔ انہوں نے انگریزی‘ یونانی‘ چینی‘ اور دیگر زبانوں کے شعری تراجم بھی کئے جن میں غبارِ شبنم‘ سرودِ رفتہ اور بادِ شمالی وغیرہ شامل ہیں۔ وہ ایک محب وطن شاعر تھے اور سقوط ڈھاکہ کے سانحہ کو انہوں نے بہت شدت سے محسوس کیا تھا جس کا اظہار انکی قومی و ملی نظموں میں بھی ملتا ہے۔ وہ ایک درویش صفت شاعر تھے۔ اللہ‘ اسکے رسول‘ قرآن مجید اور اسلام سے محبت انکے خون میں دوڑتی تھی۔ انکے وجدان کی آنکھ نے موت کے قدموں کی چاپ واضح طور پر سن لی تھی جس کا اظہار انہوں نے اپنی آخری نظم میں کیا ہے جو ماہنامہ ”الحمرائ“ کے فروری کے آمدہ شمارہ میں شائع ہوگی۔ اسکا عنوان ”اے اجل اجلت نہ کر‘ اے عمر مستعجل نہ ہو“ جبکہ اسکے دیگر اشعار میں بھی موت کا حوالہ موجود ہے

9 محرم الحرام کے جلوس پُرامن طریقے سے اختتام پذیر

آرہی ہے قریب تر خالد..... وقت کے ساتھ صوتِ جرس

کریں کس سے پتہ کہ باقی ہیں...... کتنے دن‘ کتنے ماہ‘ کتنے برس

انکی ایک آخری نظم ”آزاد صدی دو روزہ عالمی سیمینار“ کے موقع پر شائع ہونیوالے تعارفی کتابچے میں ”کھلا خط بندہ آزاد کے نام“ سے شائع ہوئی ہے جبکہ وہ بیماری کے سبب کانفرنس میں شرکت نہ کرسکے تھے۔ انکے دیگر قابل ذکر مجموعوں میں فارقلیط‘ منحمنا‘ ماذ ماذ‘ طاب طاب‘ عہد نامہ‘ حدیث خواب‘ ورق ناخواندہ‘ چراغِ لالہ‘ غزل الغزلات‘ کان شیشہ‘ برگِ خزاں‘ کلک موج‘ سراب ساحل‘ کف دریا اور زنجیر دم آہو قابل ذکر ہیں۔ انہیں قرآن پاک کا منظوم ترجمہ کرنے کا اعزاز بھی حاصل رہا جبکہ انہوں نے حضرت علیؓ کی شان میں 313 اشعار پر مشتمل منقبت بھی لکھی۔ انکا تعلیمی کیرئیر بہت شاندار تھا اور انہوں نے 1944ءمیں میٹرک کے امتحان میں پنجاب بھر میں دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ انہیں حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کے ہاتھوں بہت سے گولڈ میڈل لینے کا اعزاز بھی حاصل رہا۔ 1946ءمیں گورنمنٹ اسلامیہ کالج ریلوے روڈ کے حبیبہ ہال میں قائداعظم محمد علی جناحؒ تشریف لائے اور جب بار بار یکے بعد دیگرے سٹیج پر انہیں چھ مرتبہ گولڈ میڈلز لینے کیلئے بلایا گیا تو حضرت قائداعظمؒ انہیں دیکھ کر مسکرانے لگے اور فرمایا ”نوجوان کچھ میڈلز دوسروں کیلئے بھی چھوڑ دو“۔ بعدازاں انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس‘ نقوش ایوارڈ‘ آدم جی ادبی ایوارڈ‘ گلڈ ایوارڈ بھی ملے۔ چند روز قبل وہ گھر میں اچانک گر پڑے تھے اور انکی ریڑھ کی ہڈی بھی میں چوٹ آئی تھی۔ وہ تقریباً دس بارہ سال سے گوشہ نشینی کی زندگی گزار رہے تھے اور کسی ادبی تقریب یا جلسہ میں بھی شرکت نہیں کرتے تھے۔ وہ آج کل کے ادیبوں اور شعراءکے روئیے سے شاکی تھے جو انکے مقام و مرتبہ سے ناواقف تھے۔ کراچی کے معروف شاعر اور ادیب انور افسر شعور نے انکے بارے میں ”اردو ادب کے والد‘ عبدالعزیز خالد“ کا نعرہ لگایا تھا جو بہت مشہور ہوا تھا۔ انکے تعلیمی کیرئیر کو سنوارنے میں قابل فخر اساتذہ پروفیسر علیم الدین سالک‘ پروفیسر حمید اللہ خاں‘ ڈاکٹر برہان احمد فاروقی اور پروفیسر رفیق خاور کا بھی ہاتھ تھا۔ معروف انشائیہ نگار اور دانشور ڈاکٹر وزیر آغا نے عبدالعزیز خالد کی وفات پر اظہارِ غم کرتے ہوئے کہا کہ عبدالعزیز خالد کی رحلت نے مجھے دکھی کردیا ہے۔ وہ درویش صفت انسان ہونے کے علاوہ ایک جید عالم اور عالمی سطح کے ایک اہم تخلیق کار بھی تھے۔ عربی زبان اور ادب سے انہیں گہرا لگاﺅ تھا۔ دوسری زبانوں پر بھی انہیں عبور حاصل تھا۔ جس معاشرہ میں میں انہوں نے اپنی تخلیقی کارکردگی کا مظاہرہ کیا وہ ابھی انکی تخلیقات کے تناظر سے پوری طرح آگاہ نہیں تھا اسی لئے وہ شاعری کے میدان میں ہردلعزیزی کے مقام کو چھو نہ سکے لیکن انکے کلام میں ایک بڑی تعداد ایسے اشعار کی بھی تھی جنہیں اگر الگ طور سے شائع کیا جاتا تو انکے ہاں بڑی شاعری کے شواہد ایک عام قاری کو بھی نظر آجاتے۔ میں نے انہیں کئی بار کہا کہ وہ اپنے لطیف اشعار کا ایک الگ انتخاب پیش کریں اور پھر دیکھیں کہ وہ کس مقام پر ہیں مگر وہ شعر صرف اس لئے کہتے تھے کہ اپنے اعماق کے تخلیقی سلسلوں سے ہم آہنگ رہ سکیں۔ شہرت کا حصول انکا مطمع نظر ہرگز نہیں تھا مگر اب اس جہان سے رخصت ہوچکے ہیں۔ ہمارے علمی اور ادبی اداروں کا یہ فرض ہے کہ وہ نہ صرف انکے وسیع علمی تناظر کے حوالے سے تحقیقی کام انجام دیں بلکہ انکے لطیف‘ سادہ اور دل کو چھو لینے والے اشعار کے انتخاب بھی شائع کریں۔ عبدالعزیز خالد جیسے بڑے انسان اور تخلیق کار کو یاد رکھنے کی یہی ایک احسن صورت ہوسکتی ہے۔ معروف دانشور اور نقاد ڈاکٹر انور سدید نے عبدالعزیز خالد کی وفات کو ایک بہت بڑا ادبی سانحہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام سے انہیں عشق تھا‘ انہوں نے نظموں کے علاوہ قرآنی رباعیات بھی لکھیں۔ وہ سادہ مزاج اور انکسار پسند تھے۔ وہ بیشتر اوقات پیدل چلتے جبکہ کار انکے ساتھ رواں ہوتی۔ بطور کمشنر ریٹائر ہوئے۔ انکی دیانتداری کی مثال نہیں دی جاسکتی۔ معروف ادیب محمد بدر منیر نے کہا کہ عبدالعزیز خالد کی کمی کو تادیر محسوس کیا جائیگا۔ ایسے سرکردہ شاعر کی موت معمولی سانحہ نہیں۔ معروف دانشور اور صدر شعبہ اردو اورئینٹل کالج ڈاکٹر تحسین فراقی نے کہا کہ عبدالعزیز خالد کی موت اردو ادب کیلئے بڑا سانحہ ہے۔ انکا لہجہ بہت منفرد تھا اور وہ عربی الفاظ و تراکیب کا استعمال انکی خصوصیت اور انفرادیت تھی۔ نعت گوئی میں انہیں ملکہ حاصل تھا۔ انہوں نے ”فارقلیط“ کے نام سے پہلی طویل نظم لکھی۔ انکی کمی ہمیشہ محسوس کی جائیگی۔ ادبی ماہنامے ”الحمرائ“ کے ایڈیٹر شاہد علی خان نے کہا کہ وہ عرصہ دراز سے ”الحمرائ“ کیلئے مسلسل لکھ رہے تھے۔ انکی پچاس سے زائد کتب میں سے بیشتر اسلامی موضوعات پر ہیں۔ شاہد علی خان نے بتایا کہ میری ان سے پرسوں فون پر بات ہوئی تھی۔ وہ اپنی ناسازی طبع کا بتا رہے تھے۔ انکے جنازے پر کسمپرسی کا عالم تھا اور کوئی قابل ذکر ادیب‘ شاعر نظر نہ آیا۔ اب عبدالعزیز خالد جیسا لکھنے والا بھلا کہاں پیدا ہوگا؟

پاکستان کو چار ارب ڈالر جلد مل جائیں گے، قائمقام گورنر اسٹیٹ بینک

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
سفیر یاؤ جنگ

سفیر یاؤ جنگ

مشہور ٖخبریں
  •  ’’پانچویں پشت‘‘ کی ابلاغی جنگ 

    Aug 09, 2022
  • شہباز گل کے بیان پر پیپلز پارٹی بھی میدان میں آگئی

    Aug 09, 2022 | 18:18
  • مونس الہی کا بنی گالہ کے متعلق اہم بیان،پنجاب پولیس بھیجنے ...

    Aug 09, 2022 | 16:22
  • نیوزی لینڈ کا نام تبدیل کرنے پر غور، نیا نام کیا ہوگا؟

    Aug 09, 2022 | 21:34
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • شہبازگل کا کوئی اتا پتہ نہیں وہ تھانہ کوہسار میں نہیں ہیں، ...

    Aug 09, 2022 | 21:46
  • نیوزی لینڈ کا نام تبدیل کرنے پر غور، نیا نام کیا ہوگا؟

    Aug 09, 2022 | 21:34
  • ٹرمپ کے گھر پر ایف بی آئی کا چھاپا،اہم دستاویزات ضبط

    Aug 09, 2022 | 21:26
  • پنجاب پولیس کو تحفظ کےلیے بنی گالہ بھیج رہے ہیں، مونس الہیٰ

    Aug 09, 2022 | 21:15
  • اداکار شہروز سبزواری اور ماڈل صدف کنول کے ہاں بیٹی کی ...

    Aug 09, 2022 | 20:48
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  •  ’’پانچویں پشت‘‘ کی ابلاغی جنگ 

    Aug 09, 2022
  • عظیم قربانی کی روح کو سمجھنے اور عمل کی ضرورت!!!!!!!

    Aug 09, 2022
  • فیک نیوز کا مقابلہ اور پانچویں نشست کی ابلاغی ...

    Aug 08, 2022
  • امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قربانی اور امت ...

    Aug 08, 2022
  •  دیو سائی تا وادیِ ہنزہ

    Aug 07, 2022
  • 1

    یوم ِ عاشور اور الحادی قوتوں کے عزائم

  • 2

    شہداء کا تمسخر اڑانے والوں کو  قرار واقعی سزا ملنی چاہیے

  • 3

    چین کا مسئلہ کشمیر کوعالمی سطح پر اجاگر کرنا خوش آئند ہے

  • 4

    سیلاب متاثرین کے لیے  امدادی فنڈکا قیام

  • 5

    ممنوعہ فنڈنگ ، تحقیقات  میں شفافیت ضروری 

  • 1

    پیر، 9  محرم الحرام،   1444ھ، 8اگست 2022 ء

  • 2

    اتوار، 8  محرم الحرام،   1444ھ، 7اگست 2022 ء

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • قیام امام حسینؓ کے اہداف

    Aug 09, 2022
  • حقا کہ بِنائے لا اِلہ ہست حُسینؓ

    Aug 09, 2022
  • شہادت امام حسین ؓ 

    Aug 09, 2022
  • درس ِ کربلا

    Aug 09, 2022
  • ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسینؓ 

    Aug 09, 2022
  • میرے حسینؓ کا دور 

    Aug 09, 2022
  • یوم عاشور: شاید آج رویا ہو فلک

    Aug 09, 2022
  • صدیاں حسین ؓکی ہیں زمانہ حسین ؓکا

    Aug 09, 2022
  • شاہ است حسین ؓ

    Aug 09, 2022
  • لیکن یزیدیوں کی اطاعت نہ کر قبول

    Aug 09, 2022
  • 1

    نذرِ عقیدت بحضورسیدالشہدا  ؓ

  • 2

    قطعات در مدحتِ امامِ مظلومِ ؓ

  • 3

    حکومتی خوشخبری !

  • 4

    نیب زدگان کی اپیل

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    ....حسین ابن علی جانِ اولیاء 

  • 2

    پسندیدہ عمل 

  • 3

    تلقین بوترابی(۲) 

  • 1

    فرمان قائد

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    بار ایسوسی ایشن کراچی

  • 4

    اتحاد ایمان نظم و ضبط

  • 5

    فرمان قائد

  • 1

    فرمودہ اقبال

  • 2

    نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر

  • 3

    بالِ جبریل

  • 4

    بال جبریل

  • 5

    اقبال

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2022 | Nawaiwaqt Group