سال 2020 میں پاکستان گندم برآمد کرنے والے ملک سے گندم درآمد کرنے والا ملک بن گیا

لاہور (کامرس رپورٹر)سال 2020 میں پاکستان گندم برآمد کرنے والے ملک سے گندم درآمد کرنے والا ملک بن گیا, آٹے کی قیمت میں مسلسل اضافے اور دستیابی میں کمی نے غریب آدمی کے لیے دو وقت کی روٹی کھانا بھی مشکل کر دیا۔ صرف آٹے کی خریداری میں عوام کو سال میں 181 ارب روپے سے محروم کر دیا۔سال 2020 میں چینی کی طرح آٹے کا بحران بھی بارہ مہنے جاری رہا۔موجودہ حکومت نے پہلے گندم برآمد کر دی لیکن سال کے آغاز میں ہی گندم کی پیداوار کم ہونے کا اندازہ ہونے کے باوجود حکومت گندم کی درآمد کی پلاننگ بھی صیح نا کر سکی اور نہ ہی گندم کی خریداری کا ہدف پورا ہوا ۔سال کے دوران مارکیٹ میں آٹا 75 روپے فی کلو سے مہنگا بھی فروخت ہو ا، تاہم سرکاری رپورٹ میں درج آٹے کی اوسط قیمت کے مطابق بھی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران آٹے کی فی کلو قیمت میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 6 روپے 84 پیسے کا اضافی رکارڈ کیا گیا جس سے عوام کی جیبوں سے 34 ارب 51 کروڑ روپے اضافی طور پر نکل کر آٹا مافیا کی جیب میں چلے گئے۔دوسری سہ ماہی میں آٹے کی فی کلو اوسط قیمت میں 8 روپے 51 پیسے تک کا اضافہ دیکھا گیا، پاکستان میں اوسط آٹے کے فی کس استعمال کے حساب سے 3 ماہ میں عوام کو دووقت کی روٹی کھانے کے لیے 50 ارب 32 کروڑ روپے اضافی خرچ کرنا پڑے۔
آٹے کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ سال کے باقی چھ ماہ بھی جاری رہاجس سے عوام کی جیبوں پر مجموعی طور پر 95 ارب 88 کروڑ روپے کا ڈاکا پڑا۔حکومت کی گندم بحران مین مس مینجمنٹ کی وجہ سے حکومت کو خود بھی عالمی مارکیٹ سے مہنگی گندم خریدنا پڑی، درآمد کا فیصلہ بروقت نا ہونے کی وجہ سے گندم کی خریداری پر پاکستان اب تک 6 ارب روپے کی اضافہ رقم ادا کر چکا ہے.