کراچی آتشزدگی ، تاجروں کا احتجاج، 13 عمارتیں گرانے کی سفارش، سینکڑوں پریشان
کراچی (سٹاف رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) پرانا حاجی کیمپ میں واقع ٹمبرمارکیٹ میں لگی آگ پر گزشتہ رات قابو پالیا گیا تھا تاہم کولنگ کا عمل دوسرے روز بھی جاری رہا۔ آگ نے لکڑی کے گوداموں کو کوئلے کے ڈھیروں میں بدل دیا ہے۔ مارکیٹ میں تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر بند رہیں جبکہ آتشزدگی کی نذر ہونے والی دکانوں اور مکانات کے مالکان اپنے نقصانات کا جائزہ لیتے رہے۔ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے ٹمبر مارکیٹ میں آتشزدگی سے متاثر ہونے والی 35 میں سے 13 عمارتوں کو رہائش کے لئے خطرناک قرار دے دیا اور ان کو مسمار کرکے تعمیر کرنے کی سفارش کردی جبکہ چار عمارتوں کو رہائش کے قابل قرار دے دیا۔ مخدوش اور خطرناک قرار دی جانے والی عمارتوں کے کئی سو مکین پریشان ہوگئے ہیں۔ کامرس رپورٹر کے مطابق ٹمبر مارکیٹ میں آتشزدگی سے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 3سے 4ارب روپے لگایا گیا ہے۔ سروے کے مطابق ایک وسیع کمپاﺅنڈ جس میں جہازوں سے نکالے جانے والی لکڑی کی کھڑکیاں دروازوں کا گودام تھا آگ اس سے شروع ہوئی جس نے باہر تقریباً 2سو چھوٹی دکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ سروے کے مطابق کمپاﺅنڈ میں موجود وسیع گودام اور اطراف کی کسی بھی دکان میں آگ بجھانے کا سامان سرے سے موجود نہیں تھا اور محکمہ شہری دفاع اسے چیک کئے بغیر ہرسال سرٹیفکیٹس جاری کردیتا تھا۔ آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے بتایا سنٹرل فائر بریگیڈ سٹیشن کی 3گاڑیوں میں سے ایک میں ڈیزل نہیں تھا دوسری میں پانی نہیں تھا اور تیسری کا ہوز پائپ ٹوٹا ہوا تھا جس کی وجہ سے ان کی مرمت کے بعد گاڑیاں آگ بجھانے پہنچیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ نے ٹمبر مارکیٹ کے متاثرین کے لئے عبوری امداد کا اعلان کر دیا، فی خاندان ایک لاکھ روپے روز مرہ اخراجات کے لئے دئیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی صدارت میں اہم اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات شرجیل میمن اور مشیر نادیہ گبول اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے متاثرین کے لئے فنی خاندان ایک لاکھ روپے روز مرہ اخراجات کے لئے دینے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے نقصان کا تخمینہ لگانے کے لئے کمیٹی قائم کر دی۔ وزیراعلیٰ نے متاثرین کی بحالی کے سلسلے میں وزیراعظم نواز شریف سے بھی رابطہ کیا۔ ٹمبر مارکیٹ واقعہ پر ڈی آئی جی نے ایس ایس پی شیراز نذیر کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی جس میں ایس پی سٹی ڈویژن، ڈی ایس پی، ایس ایچ او شامل ہیں۔ پیر کے روز ٹمبر مارکیٹ سانحہ کے سوگ میں اس سے ملحق مارکیٹیں احتجاجاً بند رہیں اور تاجروں نے سانحہ متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور حکومت کی نااہلی کے خلاف بھی سخت احتجاج کیا جبکہ کراچی ٹمبر مرچنٹ گروپ نے سانحہ ٹمبر کے متاثرین کی فوری مدد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ان کے نقصانات کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹمبر مارکیٹ کراچی کے متاثرین کیلئے بحریہ ٹا¶ن کے سربراہ ملک ریاض نے 10 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا ہے۔ ملک ریاض اس سے پہلے سیلاب، زلزلہ متاثرین کی امداد بھی کر چکے ہیں۔ سینکڑوں افراد نے دوسرے روز بھی سرد رات کھلے آسمان تلے گزاری، آتشزدگی کے نتیجے میں 400 سے زائد دکانیں گودام‘ 18 بلڈنگیں اور فلیٹ جل کر خاکستر ہوگئے۔ جبکہ بلو کمپاﺅنڈ میں ای مسجد اور 2 درگاہیں آگ سے محفوظ رہیں تاہم کمپاﺅنڈ میں بندھے درجنوں بکرے‘ بکریاں اور گدھے جل گئے اور وہاں کھڑی گاڑیاں بھی جل کر خاکستر ہوگئیں۔ متحدہ قومی مومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے ٹمبر مارکیٹ کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا سندھ حکومت کی خاموشی سے ثابت ہو گیا یہ یتیموں کا شہر ہے، متحدہ نے 25 لاکھ روپے فی کس امداد کا مطالبہ کیا ہے۔ ٹمبر مارکیٹ کا دورہ کرتے ہوئے تحریک انصاف سندھ کے رہنما و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا آگ حکومتی نااہلی، بے حسی اور بدانتظامی کا شاخسانہ ہے، ٹمبر مارکیٹ کی صورتحال دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے، اتنی بڑی تباہی حکومتی اداروں کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ آتشزدگی کی جوڈ یشنل کمیشن قائم کر کے عدالتی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ پتہ چل سکے اتنا بڑا سانحہ کیسے رونما ہوا۔ اتنے بڑے نقصان پر حکومت سندھ کی جانب سے فی گھر ایک لاکھ روپے کا اعلان متاثرین کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ تحقیقات مکمل کر کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے، ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں کے ساتھ رہائشی متاثرین کو بھی معقول معاوضہ دیا جائے۔
کراچی/ آتشزدگی