دوبئی : لیاری گینگ وار کے اہم سرغنہ عزیز بلوچ کو انٹرپول نے گرفتار کر لیا
کراچی (کرائم رپورٹر + ایجنسیاں) انٹر پول نے لیاری گینگ وار کے اہم سرغنہ اور کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر جان بلوچ کو دبئی سے گرفتار کرلیا۔ ذرائع کے مطابق عزیر بلوچ ایرانی پاسپورٹ پر اومان سے براستہ سڑک دبئی داخل ہورہا تھا وہاں موجود حکام نے معمول کی پوچھ گچھ کی۔ دوران تفتیش عزیر بلوچ نے اپنی شناخت ایرانی شہری عبدالغنی کے نام سے کرائی تاہم بعد میں اس نے اپنی اصل شناخت ظاہرکردی۔ متحدہ عرب امارات میں قائم پاکستانی سفارتخانے کے حکام نے عزیر نامی مطلوب شہری کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ عزیر بلوچ کو گرفتاری کے بعد پولیس ہیڈ کوارٹرز دبئی منتقل کردیا گیا پولیس نے اس کا پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات بھی قبضے میں لے لیں۔ دوسری جانب پاکستانی حکام نے عزیر بلوچ کی حوالگی کے لئے متحدہ عرب امارات اور انٹرپول کے حکام سے رابطہ کر لیا جس کے بعد یہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ آئندہ چند روز میں عزیر بلوچ کو وطن واپس لایا جائے گا۔ واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کا سابق ایم این اے عزیر بلوچ قتل، اقدام قتل اغوا برائے تاوان اور بھتہ خوری کے 100 سے زائد مقدمات میں پولیس کو مطلوب ہے اور 2013 میں ٹارگٹ کلرز اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن شروع ہونے پر بیرون ملک فرار ہوگیا تھا۔ سندھ حکومت نے عزیر بلوچ کے سر کی قیمت 20 لاکھ روپے مقرر رکھی تھی جبکہ کچھ عرصہ قبل سکیورٹی فورسز نے ملزم کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر کرنے کی سفارش کی تھی۔ واضح رہے عزیر بلوچ لیاری کے ٹرانسپورٹر ماما فیضو کا بیٹا ہے اور لیاری گینگ وار ہی کے ایک اور کردار ارشد پپو کے باپ حاجی لالو کے ہاتھوں ماما فیضو کے قتل کے بعد گینگ وار میں ملوث ہوا جبکہ اسے اصل شہرت گینگ وار کے سب سے اہم ملزم سردار عبدالرحمان عرف رحمان ڈکیت کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد اس وقت ملی جب عزیر بلوچ کو رحمان ڈکیت کا جانشین مقررکرتے ہوئے اسکے سر پر لیاری کی سرداری کا تاج سجایا گیا بعد میں سرداری کے دعوے دار گینگ وار کے ایک اور کردار نور محمد عرف بابا لاڈلا کی عزیر بلوچ سے ٹھن گئی اور نہ صرف دونوں گروپوں نے ایک دوسرے کے حامیوں کو قتل کیا بلکہ رینجرز اور پولیس کی بھرپور کارروائیوں کے نتیجے میں بھی دونوں گروپوں کے متعدد افراد مارے گئے۔
عزیر بلوچ