غداری کیس: کارروائی تمام فریقوں کی مرضی سے روکی‘ صرف مشرف کا ٹرائل بے معنی ہو گا: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کو مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی کارروائی روکنے کا تحریری عبوری حکمنامہ جاری کر دیا ہے۔ جسکے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاق سمیت تمام فریقین کی رضامندی سے درخواستوں کے حتمی فیصلے تک خصوصی عدالت کو غداری کیس کی کارروائی سے روک دیا ہے اور کہا ہے کہ انصاف کے تقاضوں کے پیش نظر خصوصی عدالت کے 21 نومبر کے حکمنامہ کے خلاف درخواستوں کے حتمی فیصلے تک صرف پرویز مشرف کے خلاف کارروائی جاری رکھنا بے معنی ہو گا۔ عدالت عالیہ نے وفاقی حکومت کو درخواست گزاروں سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق وفاقی وزیر زاہد حامد اور جسٹس (ر) عبدالحمید ڈوگر کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کرنے سے بھی روک دیا ہے۔ چار صفحات پر مشتمل تحریری حکمنامہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا ہے۔ واضح رہے کہ سنگین غداری کیس کی سماعت کرنیوالی خصوصی عدالت نے 21نومبر کو سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست پر وفاقی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ مقدمے میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز، سابق وفاقی وزیر زاہد حامد اور جسٹس (ر) عبدالحمید ڈوگر کو شامل تفتیش کرکے ترمیمی شکایت داخل کرائی جائے۔ اس پر مذکورہ تینوں افراد نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا اور مذکورہ فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے مئوقف اپنایا کہ خصوصی عدالت وفاقی حکومت کو ہدایت جاری کرنے کی مجاز نہیں ہے۔ یہ فیصلہ آئین کے آرٹیکل 10-Aکی خلاف ورزی ہے۔ 23دسمبر کو عدالت عالیہ کے جسٹس اطہر من اللہ نے درخواستوں کی سماعت 3فروری تک ملتوی کرتے ہوئے خصوصی عدالت کو غداری کیس کی کارروائی کرنے سے روک دیا تھا۔