وزیراعظم عمران خاں کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا گزشتہ روز اسلام آباد میں اجلاس ہوا، جس میں 9نکاتی ایجنڈے پر غور کے علاوہ 100روزہ پلان پر عمل کیلئے جامع نظام بنانے کی منظوری دیدی گئی۔ ایک کروڑ نوکریاں ،50لاکھ گھر، نیب اور سول و فوجداری قوانین میں ترامیم کیلئے ٹاسک فورس قائم کردی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شجرکاری مہم فوری شروع کر دی جائے اور اس کیلئے دس ارب پودے لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور خسرو بختیار پر مشتمل جنوبی پنجاب صوبے کیلئے قائم کی گئی کمیٹی کو، ن لیگ پیپلز پارٹی اور دوسری سیاسی جماعتوں سے رابطے کی ہدایت کی گئی، صوبے کے قیام کیلئے، آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی جس کیلئے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے، مطلوبہ اکثریت اپوزیشن جماعتوں کے تعاون کے بغیر نہیں مل سکے گی۔
وفاقی کابینہ کی گزشتہ روز کی کارروائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف، انتخابی منشور، ایجنڈے اور وعدوں کی جلد از جلد تکمیل کیلئے انتہائی سنجیدہ ہے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ہماری کمزور معیشت ایک کروڑ نوکریاں فراہم کرنے اور پچاس لاکھ گھر بنانے کی سکت نہیں رکھتی۔ لیکن تحریک انصاف نے اقتدار سنبھالتے ہی مخالفین کے اعتراضات کو جس طرح نظرانداز کرتے ہوئے کام کا آغاز کیا ہے اسے دیکھتے ہوئے، اس کی ابتدائی پیش رفت مناسب بلکہ حوصلہ افزا نظر آتی ہے۔ لیڈر شپ کا اخلاص اور جذبہ برقرار رہا تو اسی معیشت کے اندر سے اتنے بے روزگاروں کو روزگار اور بے چھت لوگوں کو چھت فراہم کرنا ناممکن نہیں ہوگا۔ اس ضمن میں یہ پیش نظر رہنا چاہئے کہ روزگار تفریق ،امتیاز اور جماعتی وابستگی کو خاطر میں لائے بغیر، ہر اہل پاکستانی کا استحقاق ہے۔ اسی طرح مکانوں کا بھی مسئلہ ہے اگر مکان بنا کر صرف اپنے کارکنوں کو ہی دیئے گئے تو اس سے جماعت کی ساکھ متاثر ہوگی۔ بھٹو مرحوم، روٹی کپڑا اورمکان کے نعرے کی بنیاد پر اقتدار میں آئے مگر اس وعدے پر اس طرح عمل ہوا کہ اداروں کی صلاحیت کو نظرانداز کرتے ہوئے پارٹی کے ہزاروں کارکنوں کو بھرتی کر لیا گیا۔ بھرتی ہونے والوں کی اہلیت بھی نہ دیکھی گئی ،نتیجہ یہ نکلا کہ یہ ادارے جو منافع میں جا رہے تھے تباہی سے دوچار ہو کر ملکی معیشت پر بوجھ بن گئے ۔ اس طرح کی غلطی کے اعادے سے گریز کیا جائے۔ اسی طرح اگر ملک میں دس ارب درخت نشوونما پا گئے، تو ملک فضائی آلودگی اور ماحولیاتی کثافت سے نجات حاصل کرلے گا۔ علاوہ ازیں ایندھن اور فرنیچر کے لئے لکڑی کی قلت دور ہو جائے گی۔ اگر شجر کاری کرتے وقت پھل دار درختوں کو اہمیت دی گئی تو یہ اور بھی اچھا ہوگا ۔جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کا وعدہ پورا کرنا بھی شائد آسان نہ ہو البتہ اگر تحریک انصاف اپوزیشن کو جیتنے اور ہم خیال بنانے میں کامیاب ہو گئی تو اس سے نہ صرف جنوبی پنجاب کے صوبے کی تشکیل میں مدد ملے گی بلکہ حکومت کو اپنے دیگر منصوبوں کی تکمیل میں اپوزیشن کی جا بے جا رکاوٹوں کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑے گا۔ لیکن اس چوٹی کو سر کرنے کیلئے حکومت کو اپوزیشن کو اس کا جائز مقام دینا ہوگا۔ بے بنیادالزام تراشی اور ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کے رویوں کی سیاست کو ترک کرکے دل نوازی کی روش اپنانا ہوگی۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024